Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 7)


میں گھر سے چچاکے ساتھ ناشتہ کر کے نکل چکا تھا۔ کھیتوں پر پہنچے کے بعد چچا تو اپنے روزمرہ کے کاموں کی طرف متوجہ ہو گئے اور میں کھیتوں کے ساتھ بنے ایک چھوٹے مکان میں داخل ہو گیا ۔۔یہ ہمارا ہی مکان تھااور۔جب چچا کو رات بھر کھیتوں کی طرف رہنا پڑتا تھا تو چچا ادھر ہی رہتے تھے ۔۔یہاں دو کمرے ، ایک چھوٹا کچن اور باتھ روم وغیرہ بنے ہوئے ہیں ۔ ۔۔۔۔ جب کی اسی مکان کی بیک سائیڈ پر کھیتوں پر کام کرنے والے مزارعوں کے گھر بھی ہے ۔۔۔جو کہ اسی گھر کی طرز پر بنے ہوئے ہیں۔یہ سب ابا جی نے ان لوگوں کے لئے بنوائے تھے کہ یہ کھیتوں کے قریب ہی رہیں اورکام بھی دل لگا کر کریں ۔۔۔۔میں کچھ دیر تک وہیں بیٹھا ٹی وی دیکھتا رہا ، بوریت زیادہ ہونے لگی تو میں چچا کے پاس گیا اور کہا کہ میں اپنے کچھ پرانے دوستوں کی طرف جانا رہا ہوں ۔۔۔۔۔چچا نے پوچھا کہ کب تک آو گے میں دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرواؤں یا نہیں ۔۔۔میں نے انہیں منع کر دیا کہ میں شام تک دوستوں کے پاس رک کر گھر چلا جاؤں گا ، وہیں رات کا کھانا ساتھ کھائیں گے ۔۔۔چچا نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔میں نے ان سے بائک کی چاپی لی اور اپنے پرانے دوستوں کی طرف چل پڑا ۔۔میرے دوست احباب کا حلقہ محدود ہی تھا ۔۔مگر ہر کسی کی طرح میرا بھی ایک جگری دوست تھا ۔۔۔۔وقار ہمارے اسکول کے ہیڈماسٹر کا بیٹا تھا ۔۔ہم شروع سے ہی ایک ہی کلاس میں پڑھتے تھے ۔۔اور اسکول کے بعد بھی ہرجگہ ساتھ ہی پائے جاتے تھے ۔۔ہم دونوں اک دوسرے سے کوئی بات نہیں چھپاتے تھے ۔۔میں اپنےبچپن کی ساری یادیں تصور میں دیکھتا ہوا ، اس کے گھر کے باہر پہنچ چکا تھا ۔۔۔۔گیٹ پر دستک دی تو ایک لڑکی نے دروازہ سے جھانکا ، میں اسے دیکھتے ہی پہچان چکا تھا ، وہ وقار کی چھوٹی بہن
ثنا ء تھی جو ہم سے ایک کلاس پیچھے تھی ، اور میری بڑی بہن مناہل کی کلاس میں پڑھتی تھی ۔۔۔۔ بچپن سے ہی ہمارے درمیان پسندیدگی کا تعلق موجود تھا ۔۔۔مگر میری شرماہٹ اور خود میں مصروف رہنے کی وجہ سے یہ سلسلہ آگے نہیں بڑھ پایا تھا ۔۔۔۔۔ثناء بھی مجھے پہچان چکی تھی ، اس کی آنکھوں کے چراغ جل اٹھے تھے ۔۔۔۔وہ مجھے دیکھ کر اندر دوڑ گئی ۔۔اور تھوڑی دیر میں ہی وقار باہر آیا اور بڑے پرتپاک انداز میں گلے ملا ۔۔ہم کافی دیر تک گلے لگے رہے ، پھر حسب توقع اسکے شکوے شروع ہو گئےتھے کہ یار شہر جا کر بڑا آدمی ہو گیا ہے ، ہمیں تو بھول ہی گیا ہے ۔۔۔میں نے کہا اندر بھی بٹھائے گا یا باہر ہی سب پوچھ لے گا ۔۔۔۔وقار مجھے لے کر گھر میں داخل ہوا تو خالہ بھی میرا انتظار کر رہی تھی ، میں نے انہیں سلام کیا اور وہ مجھے بلائیں دینے لگیں ۔۔۔ان کا شکوہ بھی وہی تھا کہ تمہار ے شہر جانے کے بعد نہ تمہاری امی نے چکر لگایا اور ہی تمہاری بہنوں نے ۔۔۔میں نے انہیں مطمئن کیا کہ جلد ہی میں ان کے ساتھ دوبارہ آؤں گا ۔۔۔۔خالہ نے ثناء کو چائے کی آواز لگائی اور وقار مجھے لے کر ڈرائنگ روم میں آگیا ۔۔۔۔میں نے مختصرا اسے اپنا سارا احوال سنایا کہ شہر جا کر کیا کیاتبدیلی آئی ۔۔۔اور پھر اس سے پوچھنے لگا کہ وہ آج کل کیا کر رہا ہے ۔۔۔وقار نے بتایا کہ آ ج کل اسکول اس کے پاس ہے ۔۔میٹرک کے بعد ہی ابو کا انتقال ہو گیا تھا ، اور فورا بعد اس نے اسکول سنمبھال لیا ۔۔اور ساتھ ہی پرائیوٹ امتحان کی تیار ی کر رہا تھا ۔۔۔۔۔میں اسے دیکھ رہا تھا کہ وقار کی شوخیا ں اور طنزو مزاح اب سنجیدگی میں تبدیل ہو چکی ہے ۔۔۔اور میں جب اسے بتایا کہ یار تو کتنا بدل چکا ہے ۔۔۔تو وہ یہی کہنے لگا کہ تیرے جانے کے بعد سب تبدیل ہو گیا ۔۔۔اب کس کو تنگ کیا جائے اور کس سے مذاق کیا جائے ۔۔ اتنی دیر میں ثناء چائے اور بسکٹ لے کر آ چکی تھی ۔۔۔ وہ بھی بہت بدل گئی تھی ، اسکول میں سر پر دو دو چٹیاں باندھنے والی اب بہت خوبصور ت لمبے بال کی مالک تھی ۔۔۔۔جس چہرے پر ہر وقت تیل بہتا رہتا تھا ، اب وہ چمکدار ، بڑی بڑی آنکھوں ، پتلے پتلے ہونٹ اور ایک خوبصورت سی ناک میں تبدیل ہو چکا تھا ۔۔اور اس کے اوپر ہلکے مہندی کلر کے فٹ قمیض کے ساتھ چوڑی دار شلوار اسے مزید غضب ناک بنا رہے تھے ۔۔۔میں نے وقار سے مزاق کیا کہ یار تمہارے گھر میں ایک لڑکی ہوتی تھی جسے ہم روتو کہتے تھے ، ہر چھوٹی بات پر رو پڑتی تھی ، کبھی ہو م ورک زیادہ ملنے پر کبھی ٹیسٹ میں فیل ہونے پر۔۔۔۔وقار یہ سن کر کھلکھلا کر ہنس پڑا ۔۔۔ثناء میری بات سن غصے میں لال پیلی ہونے لگی تھی ۔۔کہنے لگی کہ بڑا اچھا مذاق ہے یہ ، اتنے عرصے بعد آنا ہوا اور شروع ہو چکے ہیں ۔۔۔خالہ کو آنے دیں پھر آپ کی شکایت لگاتی ہوں ۔۔۔میں نے کہا فکر نہ کرو میں کل ہی امی اور بہنوں کے ساتھ آؤں گا ۔۔جتنی مرضی ہو شکایت لگا لینا ۔۔۔وقار بھی میری اور ثناء کی پسندیدگی کو جانتا تھا ، ۔۔۔۔۔ثناء مجھے غصے میں گھورتی ہوئی باہر جا چکی تھی ، ۔۔۔ثناء کے جانے کے بعد میں نے وقار سے کہا کہ یہ تو پہلے سے زیادہ غصے میں لگتی ہے ۔۔۔اس کے بعد ہمارا موضوع اسکول کی طرف چھیڑ چکا تھا ۔۔۔۔میں نے اس سے مس زبیدہ کا پوچھا جو کہ ہماری فزکس کی ٹیچر تھی اور اسکول کے ہی ایک سر سے ان چکر چل رہا تھا ۔۔۔وقار چونکہ ہیڈ سر کا بیٹا تھا اس لئے اس کے پاس سب کی انفارمیشن ہوتی تھی ۔۔۔وقار ہی مجھے بتایا کرتا تھا کہ کون کون سی مس اور لڑکیاں مجھ میں دلچسپی لیتی ہیں ، مگر میں اس وقت سر جھکائے دنیا کا سب سے شریف لڑکا ہوا کرتاتھا ۔۔۔کئی بار وقار نے بھی مجھے چکر چلانے کا مشورہ دیا ہے ، مگر میں نے اسے منع کر دیا ۔۔۔پھر میں نے اس سے پوچھا کہ صائمہ کا کیا حال ہے ۔۔۔۔صائمہ ہماری کلاس میں ہوتی تھی ، اور گرل پریفکٹ تھی ۔۔۔جبکہ وقار بوائز میں پریفکٹ تھا ۔۔۔شروع میں تو دونوں کی خوب نونک جھونک ہوتی رہتی تھی ، مگر پھر آہستہ آہستہ پیار میں تبدیل ہو گئی ۔۔۔میں ہی اس کا پروپوزل لے کر صائمہ کے پاس پہنچا تھا ۔۔۔ اور کچھ ہی دنوںمیں یہ دونوں حضرات کہ کیمسٹری لیب کے اندر کسنگ کر تے ہوئے پکڑ چکا تھا ۔۔۔وقار مسکراتے ہوئے مجھے بتانے لگا کہ یار تیرے جانے کے بعد کچھ عرصے اور چکر چلتا رہا تھا ۔۔۔اس کے بعد اس کی فیملی شہر میں شفٹ ہو گئی تو اسے جانا پڑا ۔۔اب ایک اور ہے جو کہ اسی کے اسکول میں ہے اور ہماری ٹیچر بھی رہ چکی ہیں ۔۔۔میں نے اس سے پوچھا کہ صائمہ سےصرف کسنگ ہوئی تھی یا چدائی بھی کر لی تھی ۔۔۔وقار میری بات سن کر اچھل پڑا تھا ، کہنے لگا کہ شہر جا کر بڑا چیتاہو گیا ہے تو ۔۔۔یہاں تو تجھے میری بات سمجھ ہی نہیں آتی تھی ۔۔۔۔میں بھی ہنس پڑا تھا اور کہا بس بس وقت وقت کی بات ہے ۔۔۔اور اس وقت کا بدلہ میں اب اتار رہا ہوں۔۔۔۔وقار نے یہ سنتے ہی کہا کہ تو کل پھر اسکول کا چکرلگا ، سمر کیمپ چل رہا ہے ،،اپنے سارے پہلے والے ٹیچر بھی ہوں گے ، سب سے ملواؤں گا ۔۔میں نے بھی جلدی سے حامی بھر لی ۔۔۔اس کے بعد میں نے اس سے محلے والوں کا پوچھا ۔۔۔۔اس نے کہا محلے کو چھوڑ ، ایک ایسی نیوز دیتا ہوں کہ تو بھی دنگ رہ جائے ، نیوز ہے تیرے گھر کے بارے میں ، بس میری بات کا یقین کرنا ہوگا ۔۔۔۔ایک مرتبہ تو میں بھی پریشان ہی ہو گیا ۔۔میں نے کہا نیوز بتا کس کے بارے میں ہے ؟ وقار نے کچھ سوچا اورگھڑی دیکھ کر کہا کہ چل تجھے خود جا کر دکھواتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔میں ایک مرتبہ پھر پریشان ہو چکا تھا ، اس نے مجھے تسلی دی کہ چل ساتھ چلتے ہیں ۔۔۔ہم ڈرائنگ روم سے باہر آئے اور خالہ کو بتایا کہ ہم تھوڑی دیر جارہے ہیں ۔۔۔دوپہر کا کھانا یہیں کھائیں گے ۔۔۔ثناء بھی ساتھ ہی کھڑی تھی ،کہنے لگی کہ آنے کی ضرورت نہیں ہے ، ایسے ہی ہمارا کھاناضائع ہوجائے گا۔۔۔ہم سب مسکرادئیے ۔۔۔اور پھر گھر سے باہر آگئے ۔۔وقار میرے ساتھ بائک پر بیٹھ گیا اور راستہ بتانے لگا ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں مجھے پتا چل چکا تھا کہ راستہ جاناپہچانا ہے ،،،،میں نے اس سے دوبارہ پوچھا تو کندھے دبا کر کہنے لگا کہ خود اپنی آنکھو ں سے دیکھ لینا ۔۔۔۔اس کی بتائی ہوئی جگہ پر پہنچ کر میں نے بائک اسٹینڈ پر لگائی اور اس کے ساتھ چل پڑا ۔۔اب مجھے صرف حیرانی تھی کیانظارا دیکھنے والا ہوں ۔۔۔۔اور تھوڑی ہی دیر میں وقار مجھے ایک کھڑکی کے پاس لے کر جا چکا تھا،اور دیکھتے ہوئے مجھے اشارہ کیا کہ تم بھی آ جاو ۔۔۔ اور میں نے آگے بڑھ کر آنکھ لگا دی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اندر ایک چارپائی پر ایک درمیانی عمر کا آدمی اور ایک بیس بائیس سالہ لڑکی ایک دوسرے میں گتھم گتھا ہوئے وے تھے ، لڑکی کی قمیض اوپر کو اٹھی ہوئی تھی اور وہ آدمی بڑی بے صبری سے اس کے مموں کو چوس رہا تھا ۔۔۔۔۔آپ شاید سمجھے چکے ہوں گے کہ یہ آدمی کوئی اور نہیں ہمارے محبوب چچا جان تھے ۔۔وقار مجھے اپنے ہی کھیتوں کی طرف لا رہا تھا۔۔۔اور وہ لڑکی پچھلی طرف کے کسی مزارع کی بیٹی تھی ۔۔۔۔لڑکی کی حرکتیں بتا رہی تھیں کہ اس کے گرمی بہت ہی زیادہ تھی جو اس سے کنٹرول نہیں ہو پارہی تھی جو ہمارے چچا کو دعوت دے بیٹھی تھی ۔۔۔۔لڑکی سانولے رنگ کی تھی ،،نین نقوش پتلے پتلے تھے ، ناک پر چکتی ہوئی نتھ اتنی دور سے لشکارے مار رہی تھی ، اور لمبے بال جو کہ اس کی پتلی سی کمر تک پہنچتے تھے ، ، لڑکی بلاشبہ خوبصورت تھی ، جبھی تو چچا کی رال ٹپک رہی تھی ، مطلب دن میں یہاں بھی چدائی اور رات میں میری ہی امی کی لے رہے تھے ۔۔۔۔۔چچا کی ہمت کو داد دینی چاہئے تھی ۔۔۔۔ چچا اب لڑکی کو گود میں بٹھا چکے تھے ، اور پہلے سے زیادہ شدت سے ممے چوس رہے تھے ، لڑکی کی آنکھیں بند تھیں ۔۔۔اور سر تھوڑا پیچھے کو جھکا ہوا تھا اور اس کے بال پوری چارپائی پر بکھرے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔چچا اب ممے چوستے ہوئے اس کی قمیض بھی اتار رہے تھے ۔۔۔۔اور قمیض اتارتے ہی اس کے گرما گرم دودھ سے بھرے ہوئے پیالے پوری طرح سے ہمارے سامنے تھے ،،،نیچے کوئی بریزئر نہیں تھا ۔۔۔۔۔لڑکی واقعی میں متناسب بدن کی مالک تھی ،،،،اس کے پتلے بازو ، پتلی کمر کے ساتھ اتنے زبردست سائز کے گول گول ممے کم ہی دیکھنے کو ملتے ہیں ۔۔۔۔اتنا خوبصورت نظارہ دیکھ کر مجھے ہوشیاری آئی اور میں اپنا موبائل نکال کر ویڈیو بنانا شروع کر دی ۔۔۔اور موبائل کو کھڑکی میں ہی ایسا پھنسا دیا کہ پوری چارپائی اس کے فوکس پر تھی ۔۔۔۔۔۔لڑکی بھی اب کافی زیادہ مست ہو چکی تھی ،، ،اسکی آہیں اب کمرے میں گونج رہیں تھی اور ساتھ ساتھ چچا کے بال بھی نوچنے لگی تھی ۔۔اس کے مموں پر تھوڑے سے لمبے نپلز بھی کھڑے ہوچکے تھے ۔۔اور وہ لڑکی بار بار جھٹکے کھا رہی تھی جیسے کوئی کرنٹ سا اس کے مموں سے ہو کر نیچے کر طرف جاتا ہو۔۔۔چچا کا والہانہ انداز دیکھ کرہمارے بھی جذبات جاگ رہے تھے ، ایک بار تو دل کیا سیدھا اندر جا گھس جاوں اورساتھ ہی شروع ہو جاؤں ۔۔۔مگر پہلے چاچا کو ٹریپ کرنا ضروری تھی ،ورنہ وہ کہانی الٹی بھی گھما سکتے تھے ۔۔۔۔خیرچاچااب اس کا دودھ اچھے سے پی چکے تھے ۔۔۔اور آہستگی سے اس لڑکی کو چارپائی پر لٹا یا اورٹانگوں پر پڑی اس کی شلوار اتارنے لگے ۔۔۔۔لاسٹک والی شلوار جس آہستگی سے اتر رہی تھی ، اتنا ہی خطرناک نظارہ ہمارے سامنے تھے ۔۔۔۔۔دونوں ٹانگوں کے درمیان ایک اوپر کی جانب پھولی ہوئی چوت جس پر تھوڑے تھوڑے بال ۔۔۔اور چوت کا دانہ باہر کو ابھرا ہوا ۔۔۔۔اور اس پھر بھری بھری رانیں ۔۔۔۔۔۔چچا نے شلوارنکالنے کے لئے اس کی ٹانگیں اٹھائیں تو اس کے چوتڑ بھی نظارہ کرواگئے ۔۔۔خوب پھیلے ہوئے اورنرم گرم لگ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔لڑکی خود کو ننگا دیکھ کر شرما گئی اور اٹھ کر چاچا کی قمیض پر ہاتھ ڈال دیا ۔۔۔۔بڑی محبت سے قمیض اتار کر ناڑہ پکڑ لیا اور شلوار بھی اتار دی ۔۔۔۔۔اور ان کا سنسناتا ہوا لن باہر آ چکا تھا ۔۔۔۔۔لڑکی اب چچا کے سامنےدونوں پاؤں پھیلا کر اسطرح بیٹھ چکی تھی کہ اس کے ٹانگیں چچا کی کمر کے دائیں اور بائیں سے ان کے پیچھے جارہی تھی اور چچا بھی اسی انداز ۔۔دونوں بالکل قریب تھے، ایک دوسرے کو سونگھ سکتے تھے ۔۔۔محسوس کر سکتے تھے ۔۔لڑکی اب دائیں ہاتھ سے چچا کے لن کو کھینچ رہی تھی ۔۔یا جگانے کی کوشش رہی تھی ۔۔۔لڑکی کی ایک اور خاص بات سامنے آچکی تھی ۔۔۔۔چچا کو چوسائی کرتے وقت اس کی آہیں اور اب اس کی باتیں ۔۔۔۔۔مطلب ہمیں دیکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے کان بھی وہیں لگانے تھے ۔۔۔۔۔اور مزے کی بات وہ بھی انہیں چاچا کہ کر بلا رہی تھی ۔۔۔۔۔چاچا اس لنڈ کو ایسا کیاکھلاتے ہو ۔۔۔ہر وقت اتنا ہوشیار رہتا ہے ۔۔۔چاچی کو بھی خوش کرتا ہے ، مجھے بھی خوش کرتا ہے اور نادیہ کو بھی ۔۔۔۔چاچا مسکرا کر کچھ جواب دے رہے تھے مگر میں سوچ رہا تھا کہ یہ نادیہ کون ہے ۔۔۔پھر وقار نے ہی مجھے بتایا کہ نادیہ ایک بچے کی ماں ہے اور انہیں گھر وں میں رہتی ہے ۔۔۔۔۔۔اس کا صاف مطلب یہی تھا کہ چاچا کی چاروں انگلی گھی میں تھی اور سر کڑھائی میں تھا ۔۔۔۔مجھ سے زیادہ تو یہ جوانی کاحق ادا کر رہے تھے ۔۔۔خیر لڑکی اب تک چاچا کے لن کو جگا چکی تھی ۔۔۔۔اور پھرچاچا کے سامنے گھوڑی بن چکی تھی ۔۔۔۔منہ چاچا کی طرف ہی تھا جہاں لن کو چوس کر اور سخت کیا جا رہا تھا ۔۔۔۔پیچھے کی طرف اٹھی ہوئی گانڈ دیکھ کر ہم بھی حیران تھے ۔۔۔بہت گرم اور سیکسی لڑکی تھی ۔۔۔۔۔۔لن چوسنے ہوئے دو چار چوپے مارنے کے بعد لڑکی چاچا کی آنکھوں میں دیکھتی ، ایک دو اآہیں بھرتی اور دوبارہ چوپے شروع کردیتی تھی ۔لڑکی کی آہیں بھی غضب کی تھی ۔۔۔اوہ ۔۔آہ ۔۔آہ ۔۔اور پھر دوبارہ لن پھر جھک جاتی تھی ۔۔۔۔۔۔چاچا اب اس کے بالوں کوپیچھے کرتے ہوئے اس کی کمر کو سہلا رہے تھے ۔۔۔۔۔اور ہاتھ بڑھا کر اس کے چوتڑوں کو بھی مسل رہے تھے ۔۔۔پھر چچا کو کیا ہوا کہ لڑکی کو سیدھ لٹا کر اس کی چوت کی طرف منہ کر کے اس کے اوپر الٹا لیٹ گئے ۔۔۔اب لڑکی ویسے ہی چاچا کے لن چوس رہی تھی ، اور چاچا اس کی چوت کوگرم کر رہے تھے ۔۔۔اس کی دونوں رانوں پر ہاتھ رکھے ہوئے چاچا اس کی چوت کو دانے کو بری طرح سے مسل رہے تھے ۔۔۔اور لڑکی ویسے ہی دو چار چوپے مارنے کو بعد لن منہ سے باہر نکالتی اور ایک دو زور دار آہیں بھرتی۔۔اوہ ۔۔آہ ۔۔۔۔ اور دوبارہ سے چوپے شروع ۔۔۔۔۔۔وقار بھی یہ دیکھ کر بہت گرم ہوا وا تھا ۔۔۔۔کچھ دیر تک وہ شلوار کے اوپر سے ہی لن مسلتا رہا ۔۔۔مگر اب وہ شلوار کا ناڑہ ڈھیلا کر کہ لن باہر نکال چکا تھا ۔۔۔۔ 6 انچ کے اس لن میں اگر کوئی خاص بات تھی تو وہ اس کی موٹائی تھی ۔۔۔خوب اچھا خاصا موٹا ۔۔کسا ہوا لن تھا ۔۔۔۔مٹھی میں بامشکل آنے والا ۔۔۔میں اسے دیکھ کر مسکرایا اور دوبارہ کھڑکی کیطرف نظر جما دی ۔۔۔۔۔69 پوزیشن زیادہ دیر نہ چلی اور چاچا اس لڑکی کے ساتھ جھڑ چکے تھے ۔۔۔اس کے بعد لڑکی جلدی سی اٹھی اور چاچا کی طرف منہ کر لیٹ گئی ۔۔۔۔اپنی دونوں ٹانگیں اوپر اٹھائیں اوردونوں ہاتھو ں میں پکڑ لی ۔۔۔اس کی کھلی ہوئی چوت اب سامنے تھی ۔۔۔چاچا بھی اپنا بیٹ سمبھال کر بیٹنگ شروع کرنے والے تھے ۔۔۔ چاچا نے ایک تکیہ لے کر اس کی کمر پر رکھا اور نظریں فیلڈ پر جما دی ۔۔چاچا اپنے بیٹ کا موٹا حصہ اس کی چوت پر رگڑ رہے تھے ۔۔۔اور لڑکی ۔۔۔اس کی آنکھوں کی چمک اور آہیں ابھی سے بڑھ چکی تھی ۔۔۔وہ بھی اوہ ۔۔۔۔آہ ۔۔۔اور زبان باہر نکال کر دعوت دے رہی تھی ۔۔۔۔چاچا نے بیٹ اس کی چوت پر رکھا اور پہلی ہی بال پر چھکا لگا دیا ۔۔۔۔۔چاچا کا پورے کا پورا بیٹ اندر جا چکا تھا ۔۔۔لڑکی تھوڑا اوپر کو اچھلی اور او ر ایک زوردارہ آہ کمرے میں گونج گئی ۔۔۔۔چاچا نے دوبارہ بیٹ باہر نکالا اور ایک اور چھکا جما دیا ۔۔۔لڑکی کا منہ ایکدم کھلا اور بند ہوا ۔۔۔چاچا پورا بیٹ اندر لے کر جا کراب محسوس کر رہے تھے ۔۔۔۔لڑکی نے اپنی ٹانگیں خود ہی سمبھالی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔چاچا نے ہاتھ آگے بڑھا کر اس کی دونوں بالز پر رکھ دئیے ۔۔۔اور آگے کو جھکتے ہوئے دھواں دار بیٹنگ شروع کردی ۔۔۔چچاکے ہر شاٹ کے ساتھ لڑکی کی آہ ۔۔۔نکلتی اور زبان باہر نکال کر اممم امم کرتی ۔۔۔۔چاچا کا ہر شاٹ جچا تلا اور ماہرانہ تھا ۔۔۔۔فل پاور اسٹروک اوراندر تک گھستا ہوا ۔۔۔۔چاچا کے اسٹروکس کے ساتھ ساتھ چارپائی بھی اپنی آوازوں سے ان کا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔چاچا اسٹروک بڑے جاندار تھے ۔۔لڑکی کے پورا جسم اوپر کو اٹھتااور پھر نیچے کو ۔۔۔۔اور اس کی اممم۔۔افف۔۔آہ ۔۔۔آہ کی آہیں اس کے مزے کو بیان کر رہی تھیں ۔۔۔۔ادھر وقار کا ہاتھ بھی اپنے لن پر اتنی ہی تیزی سے حرکت کر رہا تھا ۔۔۔۔چاچا کوئی پانچ چھ منٹ تک دھواں دار بیٹنگ کرتے رہے ۔۔۔۔لڑکی کی اب بس ہونے لگی تھی ۔۔۔اس کی آہیں اب کراہوں اور چیخوں میں بدل رہی تھی ۔۔۔اس کے آؤٹ ہونے کا پورا خطرہ تھا ۔۔۔۔اورپھر ایک زوردار آہ کے ساتھ ہی وہ جھڑ گئی ۔۔۔۔۔چاچا نے دو چار اسٹروک اور مارے ۔۔۔۔اور اپن بیٹ سمبھال کر لڑکی کے منہ کی طرف بیٹھے اور لن اس کے منہ پر ڈال دیا ۔۔لڑکی نے خوب چوس کر اور اپنے تھوک لگا کر اسے چکنا کر دیا تھا۔چاچا نے اٹھ کر اب اسے گھوڑی بنا دیا تھا ۔۔۔۔میں سمجھا کہ اب پیچھے سے چدائی کریں گے ۔۔۔مگر نہیں ۔۔۔لڑکی کی ایک درد بھری کراہ نکلی اور چاچا اس کی گانڈ میں لن گھسا چکے تھا ۔۔۔۔تھوڑی دیرکراہنے کے بعد لڑکی کی اب مزے سے آہیں ۔۔۔۔کمرے میں گونج رہی تھی ۔چاچا کو موٹا تازہ بیٹ یہاں بھی اپنے کرتب دکھا رہا تھا ۔۔لڑکی بھی پیچھے کو ہو کر چاچا کا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے موبائل کو دیکھا تو ویڈیو بنتے ہوئے آدھا گھنٹہ ہو چکا تھا ۔۔چاچا اپنی پوری طاقت سے اس پر زور جوانی کو قابو میں کر رہے تھے ۔۔۔لڑکی اپنی بھرپور آہوں اور سسکیوں کے ساتھ چاچا کا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔چاچاکے جھٹکے بتا رہے تھے کہ ان کا ٹائم پورا ہو چکا ہے ۔۔۔ان کے جھٹکے تیزی سے بڑھتے جا رہے تھے ۔۔۔اور ایک تیز جھٹکے کے ساتھ وہ لڑکی آگے کو گر ی ۔۔۔اور چاچا بھی اس کے اوپر لیٹنے ہانپنے لگے ۔۔۔۔شاید فارغ ہو چکے تھے ۔۔۔۔۔ادھر وقار بھی فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔لڑکی اب سیدھی ہوئی اور چاچا کے لن کو صاف کرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور منہ میں ڈال کر چوسنے لگی ۔۔۔۔۔شاید ایک اور راؤنڈ کا ارادہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔مجھے سمجھ آ چکا تھا کہ آگے کیا کرنا ہے ۔۔۔میں نے وقار کو شلوار بند کرنے کا کہا ۔۔۔موبائل ہاتھ میں پکڑا اور اندر کمرے میں کود پڑا ۔۔۔۔دوسری آواز وقار کی تھی جو میرے پیچھے ہی کودا تھا۔۔۔۔چاچا اور اس لڑکی نے ہمیں ایک ساتھ دیکھا اور ان کر رنگ پھیکے پڑ گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے ۔

Post a Comment

0 Comments