Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

آپی کی چدائی




ہر طرف مکمل خاموشی کا عالم تھا سورج اپنی پوری آب وتاب سے آگ برسا رھا تھا گرمیوں کی اس گرم دوپہر میں جب لوگ اپنے گھروں میں دبکے سکون کی گہری نیند سو رہے تھے
قسمت کا مارا روفی چھت کے ایک کونے  پر لیٹا اپنی قسمت کو کوس رھا تھا  واہ کیا قسمت  تھی جو اسے آج اسے اس موڑ پر لےآئی تھی کہ آج وہ اپنے تمام خدشات اور شکوک وشبہات کو دور کرنے کاپختہ ارادہ کرچکا تھا
اسے شدت سے نائلہ کے چھت پر آنے کا انتظارتھا  وقت کافی بیت چکا تھا اور یوں لگ رہا تھا کہ آج وہ  ہو سکتا ہے نہیں آئے گی پھر نیچے سیڑھیوں پر کسی کی آھٹ سنتے ہی اسے لگا کہ اس کا انتظار رائیگاں نہیں گیا
چھت کی سیڑھیوں کے دروازے سے نمودار ہوتی نائلہ دبے قدموں چھت کے سرے پر واقع پانی کی ٹینکی کی طرف بڑھ رہی تھی
کافی عرصے سے اسے یہ شک ہوچلا تھا
کہ نائلہ کا پڑوس میں کسی سےکوئی چکر چل رہا ہے پہلے پہل تو اس نےاس کو اپنا وہم جانا اور اپنی سوچ کو انتہائی لغو تصور کیا مگرپھر نائلہ کو بڑی باقاعدگی سے بے مقصد چھت پر جاتے دیکھا تو اسےبھی کھد بد رہنے لگی نائلہ کی شوخ اور بےباک طبیعت کا تو اندازہ تھا مگر شک کرنے پر بھی دل آمادہ نہ ہوتا
آخر مجبور ہوکر سارے معاملے کی کھوج لگانے کا فیصلہ کیا اس وقت بھی چلچلاتی دھوپ میں وہ پسینے سے شرابور چھپ کر چھت پر تاک لگائے بیٹھا تھانائلہ کو چھت پر آئے کچھ دیر ہوچلی تھی اور بے سکونی  کے ساتھ  ٹہلتے ہوئے کسی کا انتظار اس کے چہرے پر صاف عیاں تھا روفی کوبھی اس کی طرح اب کسی دوسرے مردکی آمد کا انتظارتھا
اس کی نگاہیں چھت پرہی لگی ہوئی تھیں پر کافی دیر سے چھپ کر اس طرح الٹا لیٹے روفی کو اکتاہٹ ہو رہی تھی تھکاوٹ اور گرمی سے اس کے اعصاب ڈھیلے پڑتے جارہے تھے
اپنے اندیشےبھی بےبنیاد ثابت ہوتے دکھائی دے رہے تھےپھر اس کی سوئی ہوئی حسیات جاگنے لگیں اور رگوں میں خون کی گردش تیز ونے لگی دوسرا فریق بھی اب ظاہر ہوچکا تھا
اسے دیکھ کر روفی کو شدید حیرت نے آ لیا تھا اس کا خیال تھا کہ نائلہ کا اڑوس پڑوس کے کسی نوجوان سے آنکھ مٹکا چل رہا ہوگا مگر اس کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ وہ اس وقت برابر والی چھت پر خضر انکل کو دیکھے گا
روفی کو خضر انکل سے ہرگز ایسی امید نہیں تھی اس کی جوانی اور عمر سے کئی گنا بڑے  مرد سے بھی چکر ہو سکتا تھا تو ان کے بچے تھے پھر ان دو گھروں کے اہل خانہ میں راہ وسم بھی کافی پرانا تھا
بڑا ہونے کے ناطے وہ ان کی عزت بھی بہت کرتا تھا اور پڑوسی ہونے کے وجہ سے کچھ بے تکلفی بھی تھی گھر پر کوئی بڑا نہ موجود ہونے کی وجہ سے وہ اکژاوقات مختلف امور میں اس کی مدد بھی کرتے رہتے تھے
یہ تواسے معلوم تھا کہ پچاس سے اوپر کے ہونے کے باوجود محلہ کی بہت سی عورتیں ان کی شاندار شخصیت اور مردانہ وجاہت پر مرتیں تھیں ان کا اونچا قد کاٹھ اور مظبوط کسرتی جسم اس عمر میں بھی اچھے اچھے جوانوں کو حسد میں مبتلا کردیتا تھا
بڑی میچور عمر کی عورتیں تو ایک طرف بہت سی جوان لڑکیاں بھی دل وجان سے ان پر فدا تھیں یہ بھی اس کو اندازہ تھا کہ بہت سی حسین لڑکیوں کو تو وہ فیض یاب بھی کرچکے ہیں
بہرحال اپنی بڑی آپی کو خضر انکل کے لیے بے تاب دیکھ کر روفی کو دکھ اور افسوس نے آلیا انیس برس کا خوبرو مگر سیدھا سادھا روفی گھر میں سے سب سے چھوٹا اور کالج کے دوسرے سال میں تھا
ماں باپ تو بچپن میں گزر گئے تھے، ایک بڑا بھائی تھا جو روزگار کے لیئے  بیرون ملک مقیم تھا گھر کے کل افراد فل وقت دو بڑی بہنوں اور ایک  پیاری بھابی پرہی مشتمل تھے صحت مند سیکسی جوان بدن اور کی مالک ستایئس برس کی نائلہ دونوں بہنوں میں بڑی اور شادی کو تیاربیٹھی تھی
چھوٹی بہن چوبیس سالہ نورین ابھی کالج کے چوتھے سال میں تھی اور بی اے کی تیاری میں مصروف تھی اوپر والے نے دونوں بہنوں کو حسن وجمال سے اس طرح نوازا تھا کہ ان کی جوانی اور سیکسی پن بہت سے دیکھنے والوں کو مشکل میں ڈال دیتی تھی
شروع جوانی سے ہی اپنےقیامت خیز جوانی  پر اُٹھنے والی پرستائش نظروں اور پزیرائی نے نائلہ کو شوخ اور بےباک بنادیا تھا اپنی  وبصورتی سے بھی واقف تھی اور اپنی جوانی پر کچھ ناز بھی تھا اس جوانی کے عاشق اور طلبگار تو کئی تھے اور اسکو بھی ان کی توجہ اچھی  محسوس ہوتی
مگر وہ بھی ہر کسی کو گھاس نہیں ڈالتی تھی  مغرور لڑکی مشہور ہو چکی تھی کالج کےآغازمیں کئی لوگ دوستی اور قربت کے خواہشمند ہوئے تو اس نے اپنی تمام تر بےباکی کوچند لو لیٹرز کے تبادلےتحفوں نذرانوں کی وصولی اور ایک آدھ خوش نصیب کے ساتھ باہر گھومنے پھرنے تک محودود رکھا
اس نے کبھی کسی کو چوت کا اصل دیدار تک نا کرایا تھا سب اس کی پھدی لینے کے دعوے دار تو بن چکے تھے لیکن سچ پوچھیں تو جہاں تک میرا خیال ہے ا سنے پھدی اوپر اوپر سے لن رکھنے کے لیئے بھی نہیں دی ہوگی کیونکہ لڑکی پھدی اگر ایک بار کسی مرد کے سامنے ننگی کر لے تو پھر اس کو لن لینے سے کوئی نہیں روک سکتا
عورت تما تر شر و حیا کے باوجود بھی لن لینئے نا کالی نہیں لوٹا کرتی یہ الگ بات ہے کہ وہ شلوار نا اتار چکی ہو چوما چاٹی تک رکھا ہو تو چوت دینے سے بچ سکتی ہے تو ادھر بھی معاملہ بھی کچھ اس طرح کا ہی دکھائی دینے لگا تھا  لیکن روفی کو اس نائیلہ کی  بچی سے کچھ زیادہ ہے وابستی ہو چکی تھی وہ ا سکی پھدی مارے بنا نہٰں ٹلنے والا تھا

نائلہ  کی جوانی تڑپ تڑپ کے اب لن مانگنے کے لیئے اوتاولی ہو چکی تھی اور اس کو ہر صورت سکون کے ساتھ اس کرد کی بانہوں کی ضرورت تھی اور وہ اس مرد کی اسیر ہو جانے کے لیئے بہت بے قرار ہو چکی تھی
جوانی کے منہ زور گھوڑے کے آگے اب اس کا بس نہیں  چل رہا تھا کیسے ا سکو روکے جوانی ایک دم سے آتی ہے اور اپنے ساتھ بہت کچھ بہا کے لے جاتی ہے
اس کے ساتھ بھی اب ایسا ہی سین ہونے والا تھااس کی الہٹر  جوانی کو انکل روندنے والا تھااور اپنی مرادنگی کی دھاک بٹھانے کو وہ بھی بہت بے قرار ہو چکا تھا یوں تو وہ کئی لڑکیون کے ساتھ سیکس کر چکا تھا لیکن اس کے خیال کے مطابق نائلہ کے ساتھ سہانی دوپر جو گرم ہونے کے باوجود بھی کسی سہاگ رات سے کم دکھائی نا دیتی تھی
وہ میچور مرد تھا بڑی عمر کا  اس کی عمر میں کچھ بڑی اورمحلہ کے رنگین سہانے سے واقف ایک دوست سے جب انکل خضر کی تعریف سنی تو نائلہ کا بھی انکل کو دیکھنے کا انداز  اور خیال ہی بدل گیا جوانی کی ترنگ نے انکل سے دوستی اوآغوش  کی خواہش کو جنم دیا
کچھ جھجک بھی ہوئی  تھی اور ڈر بھی لگا پرانکل کی  اس جانداراور زندہ  دلی دلی میں چھپی مزیدار باتوں اور اندازکے سامنے رہا نہ گیا انکل کے ہاں آمدورفت توپہلے سے  بھی تھی،
نگاہوں کی زبان سے دل کا پیغام پہنچایا یہ تواندازہ تھا کہ اس سیکسی خوبصورت  پیشکش سے انکار کون بدنصیب کرے گا اور انکل کے ساتھ بات راز  ہی میں رہنے کا سکون   بھی تھا
ابھی کالج نہیں چھوڑاتھا کہ نائلہ کی خضر انکل سے پہلی سیکسی سہانی  ملاقات ہوئی چھت پر ہی ملاپ ہوا اور وہیں کلی سے  پورا پھول بنی انکل نے بھی اس کے کنوار پن کی کچی تند دھاگےبڑے چاؤ سے توڑے اور کھولے
لیکن ایک بات توپ بھی جانتے ہٰں کھلنے کے بعد سلتے نہیں  پھر مزید  اور لڑکی سےعورت کا روپ دیا مرد سے اپنے پہلے وصال کی  پر کیف لذت نے نائلہ کو کافی دن مسرور  اور شاداں رکھا جسم کے زیریں حصے سے اٹھتی درد کی میٹھی  سی ٹیس بھی کچھ دن اس کو مزہ دیتی رہی اور چھت پرانکل کے ساتھ گزارے ان رنگین لمحات کی رنگینی کا احساس دلاتی رہی
اس کی منہ زور جوانی کو بھی جیسے ایک بھرپور مرد کی تلاش تھی سلسلہ چل نکلا اور ملاقات بلکہ کئی ایک ملاقاتیں ہونے لگیں انکل کا دل بھی اس کی الہڑ اور بھرپور جوانی پر خوب آیا گرمیوں کی ایسی کئی دوپہریں انکل نے اس کے بدن کی گہرائی ناپنے اور اس کی جوانی کو آسودگی دینے  کرنے پر صرف کیں
پہلی سیکسی اور بھرپور  ملاقات میں آشکار ہونے والے درد دور ہوئے تو نائلہ بھی اس کھیل کی ماہر ہکھلاڑی کی طرح ہوتی گئی برابرکا کھلاڑی ملا تو انکل بھی سب کو چھوڑ کر پوری توجہ اور زور اسی پر لگانے کرنے لگے  اب تک وہ نائلہ کے جسم کا ہر سیکسی انگ اور اس کی ترنگ کو ناپ چکے تھے
اور بدن کا  ہر ایک انگ انگ کھول چکے تھے اور وپ مکمل عورت تھی ا ب  وہ بھی نکھر کر ایک بھرپورجوان عورت کے روپ میں ڈھل چکی تھی اس کےصحتمند کسے ہوئے  جوان لچکیلے بدن پرغضب ڈھاتی چھاتیوں بوبز  کی اٹھان اور اس کی چونچیوں کی کشادگی دیکھنے والوں کے جسم کے کچھ حصوں میں خون کی گردش  میں اور بھی تیز ی کردیتی تھی
کافی مدت ہو چلا تھا روفی اب بڑا ہو گیا تھا  اور سمجھنے لگا تھا نائلہ اب اس سے محتاط رہنے لگی تھی ویسے تووہ بدھو پن کی حد تک سادہ بھی تھا تھا پراس سے کافی مانوس بھی تھا
اس کے گھر پر موجودگی میں وہ کم  مکم ہی اوپر جاتی تھی یا پھر اس کی باہر دوستوں کے پاس نکلنے کا انتظار کرتی ابھی تک تو سارے معاملے کی واحد  صرف ایک ہی راز دار تھی
رازدار نورین تھی جو پیچھے گھر پر نظر رکھتی تھی کام کو سنبھالتی تھی شائد کہ کبھی اس کی باری بھی آئے تو نائلہ بھی اس کا اچھا ساتھ دیکر ا سکی کنواری چوت کھلنے میں مدد دے گی
کچھ دنوں سےروفی کا معمول تھا کہ کالج سے واپسی پر  اچھے اور کچھ نئے دوستوں کی طرف نکل جاتا آج بھی کھانے سے فارغ ہوتے ہی وہ شام تک وآپس لوٹنے کا کہہ کر جلدی باہر نکل گیا نائلہ کو اب  اپنی بھابی کے سونے کا انتظار تھا اور نورین کے  پیارے اشارےکا بھی انتطار تھا جانے کب سگنل ملے اور وہ چدائی لگوانے چلی جائے
ہفتے میں آج کے دن انکل سے ملاقات اس کا معمول  بنا ہوا تھا  اور بھی تھا اور پھر وہ کل شام خضر انکل سے ملنے کی فرمائش بھی کرآئی تھی کیونکہ ا سکی چوت گرم ہو چلی تھی
 بھابی کے خراٹوں کی  بلند آواز بلند ہوتے ہی نورین کا اشارہ پا کر وہ بھی چھت کی جانب بڑھی اور ا سکے قدم نا جانے کیون آج تھوڑے لرز رہے تھے جیسے کچھ انہونی ہونے جا رہی ہو
روفی آج نائلہ کو موقع پہ ہی  رنگے ہاتھوں پکڑنے کا ارادہ کر کے آیا تھا  پاپی خضر انکل کو دیکھ کر روفی کو حیرت بھی ہوئی تھی اور افسوس بھی ہورہا تھا  کہ اس کی آپی نے یہ کیا ظلم کیا ہے کاش کسی نوجونا لڑکے سے دوستی کر لیتی تو اس کی کم از کم شادی بھی اس کے ساتھ ہو سکتی تھی
انکل کو دیکھ نائلہ کے چہرے پر کھیلتی مسکراہٹ بھی روفی کو  بالکل زہر لگ رہی تھی آس پاس کا جائزہ لینے کے بعد خضر انکل خاموشی کے ساتھ  دبے قدموں اس جانب  بڑھنے لگے جہاں نائلہ بےصبری  بے قراری سےان کی منتظر تھی ان کا لن لینے کی طلب گار تھی
قریب پہنچتے ہی انکل نے اس کو اپنی بانہوں میں کھینچ لیا اور ان کے ہونٹ اس کے گرم رسیلے ہونٹوں کا رس پینے لگے  اور ان کو تر کرنے لگے ان کے ہاتھوں کو اپنی آپی کی  سیکسی گداز پشت پر ابھری  بھری بھری گولائیوں میں پیوست ہوتے دیکھر روفی کا خون کھولنے لگا تھا لیکن وہ شش و پنج میں پڑتا گیا

Post a Comment

5 Comments

  1. Name : Raza.
    Very fair color.
    Age: 30 / City ..... Lahore...Pakistan.
    About.
    A Beautiful Full body Massage for womens And Couple specially for married womens.
    Only Home service with in (Lahore) by professional body massagers.
    Full Body Relaxation Ayurvedic Massage at your place only (Home & Hotel).
    If you want to take this service please message me at any time. It's 12 hour Day Time service.
    Call Mee Only Female.........
    Phone Whatsapp #( Zero334 - Seven Eight Eight Eight Six Zero One )

    ReplyDelete
  2. Koi wetsap kro
    03466174895

    ReplyDelete
  3. Whatsapp 03410780234,,,,

    ReplyDelete