Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 6)

امی کی اپنے بارے میں رائے سن کر میں کافی سے زیادہ حیران تھی ۔۔۔۔اس رات امی کو دیکھ کر میری بھی حالت بھی عجیب سی تھی ۔۔۔۔ میں بھی راجہ سے چدوانا چاہ رہی تھی ۔۔مگر کب اور کیسے ۔۔یہ پتا نہیں تھا ۔۔۔۔میں امی کے اٹھنے سے پہلے ہی میں اپنے کمرے میں واپس آ چکی تھی ۔۔۔آ کربستر پر لیٹی تو دوبارہ سے ساری فلم میرے آنکھوں کے سامنے چلنے لگی ۔۔۔۔امی کو کبھی ایسے دیکھنا ہو گا یہ تو میں سوچا نہیں تھا ۔۔۔۔۔مگر پچھلے دو دنوں سے کچھ الگ ہی ہو رہا تھا ، پہلے تائی امی اور ابو کو دیکھا ۔۔۔اس کے بعد امی اور راجہ کو ۔۔۔۔ یہی سب سوچتے ہوئے میں نیند کی گہرائیوں میں جا چکی تھی ۔۔۔۔۔ اگلی صبح اٹھی اور تیار ہو کر ناشتے کے لئے نیچے آ گئی ۔۔۔ڈائننگ ٹیبل پر سارے ہیں موجود تھے ۔۔۔سوائے تایا ابو اور شہریار کے ۔۔۔۔امی بھی اب خوب تیار ہو کر نیچے آتی تھیں ۔۔۔اور قمیض سے ان کی گہرائیاں اب پہلے سے کافی نمایاں ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔ناشتہ کرنے کے بعد راجہ اور ابو تو کھیتوں کی طرف چلے گئے اور میں نیچے برتن سمیٹ کر اپنے کمرے میں آ چکی تھی ۔۔۔۔ کمرہ سیٹ کرنے کے بعد کچھ کام بچا نہیں تو میں دوبارہ سے بیڈ پر لیٹ گئی ۔۔۔۔اور راجہ کا لن میری آنکھوں کے سامنے تھے ۔۔۔اب تک میں نے ابو اور شہریار کا ہی دیکھا تھا ۔۔۔۔ابو کا آٹھ انچ سے کچھ زیادہ تھا اور شہریا ر کا صرف 7 انچ تھا ۔۔۔۔۔مگر شاید ان دونوں کے لنوں کو ملایا جائے تو ایک راجہ کا بنتا تھا ۔۔۔۔اور پھر امی کی تکلیف سے بھری ہوئی چیخیں اور آہیں یاد آئیں تو مجھے لگا کے راجہ سے دور رہنا ہی بہتر ہو گا ۔۔۔۔امی تو شادی شدہ تھی ان کی عمراور باڈی دونوں بہت ہی تجربے دار تھی ۔۔مگر ان کی یہ حالت تھی تو میرا کیا ہونے والا تھا ۔۔۔۔یہی سوچ رہی تھی کہ دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔دروازہ کھولا تو سامنے امی کھڑی تھیں ۔۔۔میں انہیں اندر لے آئی ۔۔۔بیڈ پر بیٹھ ہم دونوں کافی دیر تک ایک دوسرے کو دیکھتے رہے ۔۔۔۔شاید رات والی بات کے بارے میں ہی کوئی بات کرنے والی تھی ۔۔۔میں نے ان کے ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے لئے اور کہا امی جو کہنا چاہتی تھی ، کہیں۔۔ میں تیار ہوں ۔۔۔۔امی نے دوبارہ سے وہی کہانی سنائی کہ تمہارے دادا کے ایک غلط فیصلے نے ہماری پور ی زندگی عجیب ڈگر پر ڈالی دی ہے ۔۔۔تمہارے ابا کی پہلی اور آخری محبت تمہاری تائ امی تھیں ۔۔۔۔اس لئے ان کی مجھ سے کبھی اتنی نہ بن سکی ۔۔۔نہ وہ مجھے ٹھیک سے پیار کر سکے ۔۔۔۔ان کا پورا پیار تمہاری تائی کے لئے وقف تھا ۔۔۔اسی وجہ سے بڑے بھائی اور تمہارے تایا شہر میں ہی رہتے تھے ۔۔۔اور کم ہی یہاں آتے تھے ۔۔۔یہ سب تو ایسے ہی چل رہا تھا مگر اب تمہار ی شادی کے بعد بہت کچھ تبدیل ہو چکا ہے ۔۔میں نہیں چاہتی کے تم بھی ایسے ہی سسک سسک کر پوری زندگی محبت کو ترسو ۔۔۔۔میں نے انہیں مطمئن کرنے کی کوشش کی ۔۔کہ میں شہریار کے ساتھ بہت خوش ہوں وہ مجھے سے بہت پیار کرتے ہیں ۔۔۔۔امی کہنے لگی کہ بیٹی مجھے سب پتا ہے ایک تو راجہ نے بھی تمہاری پچھلی رات کی کہانی سنائی ہے ۔۔۔۔اورمیں تمہاری ماں ہوں ۔۔تم مجھ سے کچھ نہی چھپا سکتی۔۔۔اور شہریار میرے بہت زیادہ قریب ہے ۔۔وہ تمہاری شادی سے پہلے ہی میرے پاس آیا تھااور کہا کہ اس شادی کو روکیں میں شہر میں کسی اور سے محبت کرتا ہوں ۔۔۔میں نے تمہاری تائی امی سے بھی بات کی تھی ۔۔۔مگر اس گھر کے مردوں کو سمجھانا بڑا مشکل ہے ۔۔یہ شادی کے فیصلے خود ہی کرتے تھے ۔۔۔۔اس لئے میں سوچ رہی ہوں کہ شہریار سے بات کروں اور وہ تمہیں طلاق دے دے ۔۔۔تاکہ ہم کہیں تمہاری کہیں اور شادی کریں ۔۔۔میں یہ سن کر ایک دم گھبرا گئی اور انہیں سختی سے منع کردیا کہ جیسا بھی ہے اب میں یہی رہوں گی ۔۔۔میں نے کسی اور سے شادی نہیں کرنی ۔۔۔میں اب شہریار کے علاوہ کسی کا نہیں سوچ سکتی ۔۔۔۔امی کہنے لگی کہ شہریار تو اب کئی سالوں تک نہیں آیا کرے گا ، شاید وہیں شادی بھی کے لے ۔۔۔تم کیسے رہوگی ۔۔۔جسم کو کھانے پینے کے علاوہ اور بھی طلب ہے ۔۔میں نے کہا کےاس کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لوں گی ۔۔۔۔آپ یہ بتائیں کہ آپ کو پتا ہے کہ ابو بھی تائی امی کے کمرے میں جاتے ہیں ۔۔۔دو دن پہلے میں انہیں وہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔ امی کہنے لگیں ہاں بیٹی میں جانتی ہوں ۔۔۔ہماری شادی کے کچھ دن بعد سے ہی شروع ہے ۔۔۔۔امی کا اداس چہرہ دیکھ کر میرا بھی دل اداس ہو رہا ہے ۔۔۔امی کہنے لگیں کہ تم اداس نہ ہو گڑیا ۔۔۔بس جو ہونا تھا ہو گیا ۔۔۔امی پوچھنے لگیں کہ تم نے تائی امی کے کمرے میں کیا دیکھا اور پھر میں نے ابو کی جلد بازیاں اور تائی کےجھٹکے سب سنا دئیے ۔۔۔۔ امی کے چہرے پر اشتیاق کی جھلک رہا تھا ۔۔۔۔امی نے ان کا لائیو پرو گرام اب تک نہیں دیکھا تھا ۔۔۔پھر امی کہنے لگیں کو تم تو بڑی تیز نکلی مجھے بھی دیکھ لیا اور اور اپنی تائی کو بھی ۔۔۔۔زیادہ مزہ کس میں آیا ۔۔۔میں نے کہا کہ ابو اب بھی کافی جوان ہیں ۔۔۔مگر جو مزہ آپ کو دیکھنے میں آیا وہ اپنی والی سہاگ رات میں بھی نہیں ملا ۔۔۔۔۔آپ کی آہوں اور سسکیوں نے مجھےگہر ی نیند سے دو بار اٹھایا ۔۔۔اور پھر جو میں نے دیکھا اس نے تو مجھے دہلا ہی دیا تھا ۔۔۔امی بھی مسکراتے ہوئے کہنی لگیں ۔۔۔بیٹی اس راجہ نے تو دو راتوں میں ہی میرے پچھلے بیس سالوں کی کسر نکال دی ہے ۔۔۔پہلی رات تو میں کھڑے ہونے کے قابل ہی نہیں تھی ۔۔۔۔اس کا لن ہے یا گھوڑے کا ۔۔۔میں خود بھی ابھی آدھے سے زیادہ نہیں لے پاتی ۔۔۔۔۔۔امی کی باتیں سن کر مجھ پر بھی گرمی چڑھی رہیں تھی ۔۔۔امی کے بھی میرے ہاتھوں میں گرمی بڑھ رہی تھی ۔۔۔اور ان کے آنکھوں کی سرخی مجھے اور زیادہ ہوٹ کر رہی تھی ۔۔۔میں نے اس سے پہلے لیزبین کا سنا ہی تھا مگر اپنی ہی امی کے ساتھ ۔۔۔۔میں بہت زیادہ جھجک رہی تھی ۔۔۔مگر دل کر بھی بہت رہا تھا ۔۔۔کہ امی کے جسم کو چھو لوں ۔۔۔جسے رات کو میں نے بے لباس دیکھا تھا ۔۔میں نے امی سے پوچھا کہ امی آپ مجھ سے کتنا پیار کرتی ہیں ۔۔۔امی نے کہا کہ کوئی اپنی اکلوتی بیٹی کو کتنا پیار کرتا ہو گا ؟؟؟ ۔ میں نے امی سے کہا کہ میں آپ کی گود میں سر رکھنا چاہتی ہوں ۔۔۔امی نے جلدی سے مجھے کھینچ کر میرا سر اپنی رانوں پر رکھ دئیے ۔۔میں نے اپنی ٹانگیں سیدھ کر لیں ۔۔۔اور سوچ رہی تھی کی آگے کیا کروں ۔۔۔امی بھی پھر امی ہی تھی انہوں نے میری آنکھیں پڑھی لی تھی ۔۔۔۔۔اور میرے ہاتھوں کو پکڑ کر چوم لیا ۔۔۔۔میں امی کی گود میں سر رکھ کر لیٹی سوچ ہی رہی تھی کہ امی نے اپنے گرم گرم ہونٹ میرے ماتھے پر رکھ دئیے ۔۔۔۔میں نے جلدی سے انہیں دیکھا اور اور اپنے ہاتھ ان کے سر پر رکھ کر بالوں میں انگلیاں پھیرنے لی ۔۔۔۔۔ امی کے ہونٹ تھے بہت ہی گرم اور نرم تھے ۔۔۔۔۔بالکل گلاب کی پتیوں جیسے ۔۔۔امی میرے ماتھے کو چوم رہیں تھی ۔۔۔پھر آنکھو ں کو چومتی ہوئی میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دئیے ۔۔۔ایک لذت آمیز لہر میرے پور ےجسم میں دوڑ گئی ۔۔۔۔ایک عجیب سا سسپنس اور سنسنی ہو رہی تھی کہ یہ کیا ہو رہا ہے ۔۔۔ امی کے سرخی مائل بال میرے چہرے پر لہرا رہے تھے ۔۔۔اور امی کے بدن کی مہک ۔۔۔۔۔ وہ تو مجھے پاگل کر رہی تھی ۔۔۔ گلاب کی پتیوں کی طرح کی مہک جو قریب آنے والے کو اپنے حصار میں لے ۔۔۔ساتھ ہی شہوت سے بھرا ہو ایک ایسا بدن جو دیکھنے والوں کے دلوں میں جولانیا ں بڑھکا دے ۔۔۔۔پھر چھونے والا کیسے بچ پاتا ۔۔۔۔ان کے ہونٹوں کی ٹچ سے میرے پورے بدن میں لذت کے فوارے چھوٹ رہے تھے اور ۔۔۔۔۔اب میں نے بھی جوابی کاروائی کا سوچا اور دونوں ہاتھ امی کے سر کے پیچھے رکھ کر اپنے ہونٹوں سے سے امی کے ہونٹو ں کو چومنے لگی ۔۔۔۔افف کیا نرم نرم سرخ گلابی ہونٹ تھے اور میرے ہونٹوں سے کچھ بڑے بھی ۔۔۔۔میرے ہونٹ انہیں قابو کرنے میں بالکل ناکام تھے ۔۔ چومنے کے بعد پھر چوسنے کا نمبر تھا ۔۔اور کمرے میں چس چس کی آوازیں گونجنے لگیں ۔۔۔میں کبھی امی کے اوپری ہونٹ کو چوستی ۔۔۔۔اور کبھی نیچے والے ہونٹ کو ۔۔۔۔۔امی کے چہرے پر لالی بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔اور پھرامی کے ہاتھ آہستگی سے حرکت کرتے ہوئے میرے سینے پر آئے تو میں اچھل پڑی ۔۔۔۔میں امی کے ہونٹ چوس رہی تھی اور امی میری مموں کا سائز چیک کر رہیں تھی ۔۔۔امی کے ہاتھ میرے مموں کو ٹچ ہوتے ہیں میری کسنگ میں اور شدت آ چکی تھی ۔۔۔اب میں امی کوہونٹوں کو کاٹ بھی رہی تھی ۔۔۔۔امی نے بھی جوابی کاروائی کرنے کے لئے بھرپور حملہ کردیا ۔۔ان کوبڑے اور موٹے کے درمیان میرے پتلے اور چھوٹے ہونٹ کپکپا رہے تھے ۔اور امی اسے بری طرح سے چوس رہیں ۔۔۔۔۔امی نے جب ہلکا سا کاٹا تو میں ایک زبردست سی آہ نکلی ۔۔۔جس کے بعد امی نے میرے مموں پر دبا ؤ بڑھا دیا ۔۔۔۔۔۔ہونٹ چوستے چوستے امی نے اپنی زبان میرے منہ میں داخل کردی ۔۔۔افف کیا مزہ تھا ان کی زبان کو ۔۔بالکل نرم اور تھوک سے بھری ہوئی ۔۔۔۔میں نے بھی پوری شدت سے ان کی کی زبان چوسنے لگی ۔۔۔اور امی نے اسی شدت سے میرے مموں کو دبانا شروع کر دیا ۔۔وہ میری ناف سے اپنے ہاتھوں کو رگڑتی ہوئی آتیں اور دونوں مموں کو پکڑتی ہوئی باہر کی طرف ہلکا سا کھینچتی ۔۔۔۔۔اور پھر دوبار ہاتھ میری ناف تک لے جاتیں ۔۔۔۔۔۔میرا امی کی زبان چوسنے سے رکنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا ۔۔مگر امی نے امی واپس کھینچ لی اوراپنے ہونٹوں سے میرے ہونٹوں کو باہر کھینچا ۔۔۔اور کہااپنی زبان کو نکالو ۔۔۔اور جب میری زبان امی کے منہ میں داخل ہوئی تو میری تڑپ اور بڑھ گئی ۔۔۔کیا مزہ تھا ۔۔کیا لذت تھی ۔۔۔امی جتنے پیار سے میری زبان چوس رہیں تھی ۔۔۔مزے کا ایک دریا بہہ رہا تھا ۔۔۔۔اور میں اس میں تیرتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔امی کےچہرہ مجھ پر جھکا ہوا تھا ۔۔۔۔اور ان کے بڑے اور سخت ممے میرے سر سے ٹکرا رہے تھے ۔۔۔دل تو بہت کر رہا تھا کہ انہیں تھام لوں اور اتنا کھینچوں کے ان کا سائز بڑا ہو جائے ۔۔۔اتنا چوسوں کے سارا دودھ ختم ہو جائے ۔۔۔۔۔مگر ایک عجیب سے جھجک ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔امی نے میری زبان چوستے ہوئے اپنے ہاتھوں سے میرے ہاتھوں کو پکڑا اوراپنے گول گول مموں پر رکھ دئیے ۔۔۔۔میں بھی تو یہی چاہتی تھی ۔۔میں نے دونوں ہاتھوں سے ان کا ایک خربوزہ پکڑا اور زور سے مسل دیا ۔۔۔۔۔امی کی ایک زبردست سسکی نکلی ۔۔۔۔۔اور کہا بیٹی آرام سے ۔۔۔۔۔۔درد ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔اب ہو یہ رہا تھا کہ امی میری زبان چوس رہیں تھیں اور ان کے ہاتھوں میرے گول گول مموں کو شامت آئی ہوئی تھی ۔۔۔۔اور میں اس کا بدلہ امی کے ایک ایک ممے کو دونوں ہاتھوں میں دبوچ کر لے رہیں تھی ۔۔۔۔۔جب امی کے ایک مما چھوڑ کر دوسرے ممے کو پکڑتی تو پہلے والا کافی دیر تک ہلتا رہتا تھا ۔۔اور اتنی دیر میں میں اسے دوبارہ تھام لیتی تھی ۔۔۔آہستہ گرمی بڑھ کر ناف سے نیچے بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔اور میرے دل کر رہا تھا کہ امی کا ہاتھ میری ناف سے نیچے بھی جائے ۔۔۔۔۔۔۔امی جو اب تک بیٹھیں ہوئی تھی۔۔۔۔میں نے انہیں کہا کہ آپ بھی پاؤں سیدھے کر لیں ۔۔۔مگر امی نے جو حرکت کی وہ حیرت انگیز تھی ۔۔۔۔انہوں نے ایک تکیہ میرے سر کے نیچےرکھ کر گھوم کر میرے اوپر لیٹ چکی تھی ۔۔۔ان کا بھر ا بھرا بدن جب مجھے ٹچ ہوا اور سب سے بڑھ کر ان کے بھاری بھرکم ممے میرے سینے پر دب ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔امی اب پوری شدت سے میرے ہونٹوں کو چوم اور چوس رہیں تھی ۔۔۔۔اچانک ہی میرے ذہن میں پچھلی رات کا سین آگیا ۔۔۔۔جب امی راجہ کے لن پر سوار آہستہ آہستہ ہل رہی تھی ۔۔۔اور ان کو موٹے موٹے گول گول چوتر ہلکے ہلکے باؤنس ہو رہے تھے ۔۔۔۔۔۔امی کے چوتڑ کی خاص بات یہی تھی کہ وہ بڑے اور چوڑے ہونے کے ساتھ ساتھ پوری گولائی کے ساتھ باہر بھی کو نکلے ہوئے جو کہ ان کے چوتڑ کو پرفیکٹ شیپ دیتےتھے ۔۔۔۔۔بس مجھے اور کیا چاہئے تھا میں نے امی کے دونوں چوتڑوں کو تھام اور ایسے زور سے بھینچا کہ امی کی ایک زوردار آہ نکلی ۔۔۔۔۔جیسے کسی بچے کو بڑے عرصے بعد کھیلنے کا کوئی کھلونا ملا ہے ۔۔۔میں ایسی بے صبری سے ان کے دونوں چوتڑوں کو مسل رہی تھی دبا رہی تھی ۔۔۔۔ امی کے بدن کی گرمی پور ی طاقت سے مجھے ٹرانسفر ہوتی تھی ۔۔۔ان کے مموں سے آتی ہوئی مہک مجھے اور بھی تڑپا رہی تھی ۔۔۔اور یہ دونوں چیزیں میری چوت کو گیلا سے گیلا کرنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔۔۔۔میں اب ان کے چوتڑوں کو مسلتی ہوئی نیچے سے ہلکا ہلکا اپنی چوت کو جھٹکا بھی دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔امی نے اب تھوڑا سا نیچے ہو کر میرے مموں کے اوپر ہی اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔۔ان کو ہونٹوں کی گرمی مجھے اپنے اندر تک محسوس ہورہی تھی ۔۔میرا منہ آزاد ہوتے ہیں میری گرما گرم آہیں نکلنا شروع ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔میں اپنے ہاتھوں سے امی کی کمر کو سہلار ہی تھی اور وہ کپڑوں کے اوپر سے میرے مموں کو چوس رہیں تھی ۔۔۔۔ان کے ہونٹوں کے تھوک سے میری قمیض گیلا ہونی شروع ہوچکی تھی ۔۔۔۔میں نے اب ان کی قمیض کو اوپر کرنا شروع کردیا تھا ۔۔۔۔وہ تھوڑی ہی اوپر ہوئی تھی کہ امی اٹھی اور میرے دائیں بائیں گھٹنے رک کر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے اپنی قمیض اتار دی ۔۔۔۔۔۔ان کے ریڈ برئر میں ان کے بڑے بڑے ممے پورے پھنسے ہوئے تھے اور باہر آنے کو بے تاب تھے ۔۔۔۔میں نے اپنے ہاتھ پیچھے کر برزئیر کا ہک کھولا اور امی کے گول گول ممے میرے سامنے ڈھیر ہو گئے ۔۔اب میری برداشت سے باہر ہو چکا تھا ۔۔۔میں نے امی کو اپنے اوپر سےنیچے گرا اور ان کے اوپر ویسے ہی بیٹھ گئی ۔۔۔امی میری شدت دیکھ کر مسکرا رہی تھی ۔۔۔میں ان کے اوپر بیٹھی اوران کے چہرے پرجھک گئی ان کو ہونٹوں ۔۔۔ٹھوڑی کو چومتے ہوئے نیچے آتی گئی اور ان کے بڑے اور بھاری بھرکم مموں کے درمیان آ گئی ۔۔۔۔۔میں نے اپنے ہاتھوں سے ان کے دونوں مموں کو آپس میں جوڑا اورباری باری اپنی زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں اپنے ہونٹوں سے ان کے نپلز کو پکڑتی اور باہر کی طرف کھینچتی ۔۔۔۔۔امی کی بھی اب سسکیاں نکل رہیں تھی ۔۔۔۔۔اور بیچ میں جب زیادہ نپلز کھینچتے تو ایک آہ بھی نکلتی جو مجھے اور بھی گیلا کرنے لگتی تھی ۔۔۔۔میں نے اب پوری شدت سے ان کے گول مٹول مموں کو چوس رہیں تھی ۔۔۔ساتھ ساتھ اپنے تھوک سے اسے پورا بھگو رہی تھی اور وہی تھوک دوبارہ چوس رہی تھی ۔۔۔۔امی بھی اب حیرانگی سے میری شدتیں دیکھ رہیں تھی ۔۔۔۔۔امی نے نیچے سے اپنے ہاتھ میری کمر پر پھیرنے شروع کردئے تھے ۔۔۔۔میرے ہاتھ اب امی کے پورے سینے پر گھوم رہے تھے اور مموں پر لگا ہوا تھوک بھی ساتھ ساتھ پھیلتا جا رہا تھا ۔۔۔۔امی کی آہیں اور سسکیاں بڑھتی جا رہیں تھیں ۔۔۔۔۔اور میری شدتیں بھی اس کے ساتھ بھی بڑھتی جا رہی تھیں ۔۔۔میں اب مموں کا جوس نکال کر نیچے ناف کی طرف آ چکی تھی ۔۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ اب امی کے مموں پر گول گول گھوم رہے تھے اور میں اپنی زبان کو ان کی ناف کے اندر گھمار ہی تھی ۔۔۔۔اور ان سب کے اوپر سے مجھے امی کی چوت کا گیلا پن بھی محسوس ہو رہا تھا ۔۔امی اپنی کمر کو ہلکا اٹھا رہیں تھیں ۔۔۔۔۔امی کی بھی بس ہونے لگی تھی ۔۔۔۔۔امی نے مجھے کھینچ کر اوپر کر لیا ۔۔۔اور میری قمیض اتارنے لگیں ۔۔۔۔میں نے بھی بازو اوپر کر کے قمیض اتار دی ۔۔۔۔اب میرے اسکن کلر کے بریزئر میں میرے گول مٹول سے ممے امی کے سامنے تھے ۔۔۔۔ امی انہیں ستائش کی نظروں سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔میں نے بریزئر بھی اتار دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور امی نے میرے ممے تھام لیے ۔۔۔۔امی میرے ممے دباتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان بھی پھیر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔میرے ممے زیادہ بڑے نہیں تھے ۔۔۔۔مگر گول مٹول ، ٹیبل ٹینس کی طرح اور چھونے پر سخت اور اس پر لال گلابی نپلز ۔۔۔۔۔ امی نے مجھ خود پر سے گرا دیا اور مجھے پر دوبار ہ آگئیں ۔۔۔۔کیا سین تھا ۔۔۔ماں بیٹی کی قمیض اتری ہوئی تھی ۔۔۔اور ماں اپنی بیٹی کے مموں کارس پی رہی ہے تھیں ۔۔۔۔۔۔۔اب کی بار امی میرے اوپر آئیں تو مجھے صاف محسوس ہوا کہ ان کی شلوار کافی سے زیادہ گیلی ہوئی تھی مگر اب تک ہم ماں بیٹی اوپر کے مزے سے ہی سیراب نہیں ہوئے ۔۔۔۔میں نے امی کے بھاری بھرکم مموں اور نپلز کے ساتھ جو حشر کیا تھا وہ امی کو اچھے سے یاد تھا ۔۔۔۔اور اب امی اس کا بدلہ لینے میں مصروف تھیں ۔۔۔۔۔امی کا گیلا گیلا تھوک میرے مموں پر بہہ رہا تھے ۔اور امی بڑے ہی مزے سے اسے چوس رہی تھی ۔۔۔۔میں نے امی کی کمر پر ہاتھ پھیررہی تھی ۔۔۔۔ اور امی میری بچے کی طرح میرے مموں کی چوس رہیں تھیں۔۔۔امی اپنے ہاتھ سے میرے ایک ممے کو دبوچتی اور گول کرتے ہوئے اپنے منہ میں ڈال لیتی ۔۔۔۔۔مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا تھا ۔۔امی میرے اوپر الٹی لیٹی ہوئیں تھیں ۔میں نے اپنے ہاتھوں سے امی کی شلوار نیچے کھسکائی اور۔میں نے اپنی ایک ٹانگ باہر کو نکالی اورامی کی باقی شلوار کو نیچے کو دھکیلتی ۔۔۔میں نے دوسری ٹانگ بھی نکال لی تھی اور دوسر ی سائڈ سے بھی ایسا ہی کر رہی تھی ۔۔۔میرے پاؤں جب امی کے ننگ چوتڑ پر رگڑتے ہوئے جا رہے تھےتو مجھے بہت مزا آ رہا تھا ۔۔۔۔تھوڑی دیر میں ہی امی شلوار نیچے پاؤں تک پہنچ چکی تھی جسے امی نے اپنے پاؤں سے مزید اتار کر پھینک دیا ۔۔اسی طرح میں نے امی کی پینٹی بھی اتار دی ۔۔اب امی کے ننگے ، گول مٹول سے چوتڑ میرے نشانے پر تھے ۔۔۔میں بھی جی بھر کر اسے مسل رہی تھی ۔۔۔دبوچ رہی تھی ۔۔۔امی جو میرے ممے چوسنے میں مصروف تھی ۔۔۔۔اب آہیں بھی ساتھ ساتھ نکال رہیں تھی ۔۔۔۔اور انہیں آہوں کے ساتھ میرے مموں پر زور دیتی ہے ۔۔۔اور اسی وقت ہم دونوں کے منہ سے ایک ہی وقت آہ نکلتی تھی ۔۔۔۔ہم ماں بیٹی ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے آہیں بھر رہے تھے ۔۔سسکیاں لے رہیں تھی ۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنا ہاتھ امی کی چوتڑ پر مسلتے ہوئے ان کی گولائیوں کے درمیان سے ان کی طرف لے جانے لگی ۔۔۔۔ایک دفعہ تو امی اچھل ہی گئی تھیں ۔۔میں نے دوبارہ کوشش کی ۔۔۔اورمیں جہاں تک ہو سکتا تھا ان کی چوت کے نچلے حصے کو سہلا رہی تھی ۔۔۔امی کی چوت کو نچلا حصہ پورا گیلا ہوا تھا ۔۔۔۔۔۔۔امی اب میرے چہرے کے اوپر آ چکی تھی ۔۔۔۔۔ان کی گرم اور گیلی چوت مجھے اپنی چوت پر محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔امی کچھ دیر میری آنکھوںمیں دیکھتی رہیں ۔۔۔۔اور پھر اپنی زبان میرے ماتھے پر رکھ دی ۔۔۔اس کے ساتھ ہی امی نیچے کو ہوتی گئیں اور زبان سے لائن بناتی ہوئے میرے مموں تک پہنچی اور اس کے بعد ناف پر جا رکیں ۔۔۔ناف کو اچھے سے گیلا کرتے ہوئے نیچے جانے لگیں ۔۔۔اور اس وقت ان کے ہاتھ حرکت میں آئے اور ان کے نیچے پہنچنے تک میری شلوار بھی نیچے ہو چکی تھی ۔۔۔۔میں نے پینٹی نہیں پہنی ہوئی تھی ۔۔امی نے سیدھا میری چوت کو اپنے ہونٹوں کی ذد پر رکھ دیا ۔۔۔میری ایک زور دار آہ نکلی ۔۔۔۔اور میں نے اپنی کمر کو اوپر کی طرف جھٹکا دیا ۔۔ امی نے دوبارہ سے اپنے ہونٹ سے چوت کے دانے کو پکڑنا اور دبانا شروع کر دیا ۔۔۔میں اپنے مزے کی انتہا کو پہنچ چکی تھی اور ساتھ ہی اپنےمموں کو مسلنا اور نپلز کو کھینچنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔میری پوری چوت گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔۔میں اپنے دونوں ہاتھوں سے امی کو سرکو اپنی چوت پر دبا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ساتھ ساتھ اپنی کمر کو بھی اوپر کی طرف اٹھاتی۔۔۔۔امی نےاپنےدونوں ہاتھوں سے میری چوتروں کے نیچے ہاتھ ڈال کر انہیں بھی دبا اور مسل رہیں تھی ۔۔۔میری چوت پر امی کے ہونٹ ۔۔۔چوتڑ پر امی کے ہاتھ ۔۔۔۔۔اور مموں پر میرے اپنے ہاتھ ۔۔۔۔۔اور منہ سے میری زور دار آہیں اور سسسکیاں ۔۔۔۔۔۔۔ امی لیٹنے کے بجائے اب تھوڑا بیٹھ چکی تھی ۔۔۔۔۔۔انہوں نے میرے چوتڑ اور زیادہ اٹھا دئے تھے ۔۔۔میں نے بھی اپنے پیر بیڈ پر رکھ کر ۔۔۔۔۔اپنی کمر کو اٹھا دیا ۔۔۔۔اب میں ایک کمان کی شکل میں تھی ۔۔۔اور میری چوت میری امی کے چہرے کے بالکل سامنے تھی ۔۔۔۔۔اور امی نے اب میری چوت میں اپنی زبان داخل کر دی تھی ۔۔۔۔۔۔اور یہی وہ وقت تھا کہ میرے منہ سے بے اختیار آؤں ۔۔۔۔آؤں کی آواز نکلی ۔۔۔۔۔امی نے اپنی نظریں اٹھا کر مجھے حیرت دیکھا ۔۔۔میری یہ آواز تھی ہی تنی سیکسی اور شہوت سے بھرپور ۔۔۔۔۔۔اور دوبارہ سے اپنی زبان میری چوت میں گھسا دی ۔۔۔اب یہ کمرہ تھا کہ میری آؤں ۔۔آؤں۔۔۔آؤں کی آوازوں گونج رہا تھا ۔۔۔اسی کے ساتھ ساتھ امی کی زبان کی حرکت بھی تیز ہوتی جا رہی تھی ۔اور۔۔وہ چار پانچ بار زبان اندر کرنے بعد باہر نکالتی اور اپنے ہونٹوں سے چوت کے دانوں کو بھینچتی اور دوبارہ زبان اندر ڈال دیتی ۔۔۔۔۔امی کی زبان کی تیزی کے ساتھ ساتھ آؤں آوں بڑھتی جا رہی تھی اور پھر مجھے لگا کہ سارا خوں میری چوت کے طرف اکھٹا ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔۔میں نے ایک زور دار چیخ ماری اور پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔امی نے میرے پانی کو منہ میں اکھٹا کیا اور باہر تھوک دیا ۔۔۔۔۔۔امی میرے چوتڑ کو نیچے رکھ کر میرے برابر میں آکر لیٹ گئیں اور محبت پاش نظروں سے دیکھنے لگی ۔۔۔۔۔۔میں بھی ان سے لپٹ گئی اورایک بھرپور کسنگ شروع کر دی ۔۔۔۔میری ایک ٹانگ ان کی چوت کے درمیان تھی ۔۔جہاں سے مجھے امی کی مخملی گرم گرم چوت محسوس ہو تھی ۔۔۔۔۔میں اب پوری شدت سے امی کے ہونٹ چوس بلکہ نوچ رہی تھی ۔۔۔پور ی قوت سے امی کو میں نے بھینچا ہوا تھا جیسے خود میں سمانا چاہتی ہوں اور ساتھ ساتھ اپنی ٹانگ ان کی چوت پر رگڑ رہی تھی جو کہ گیلی ہوتی جا رہی تھی ۔۔امی کے گول مٹول اور بھاری بھرکم خربوزے میرے ممے کے ساتھ دبے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔امی نے جب اپنی کمر اٹھا کر مجھے ہلانا شروع کیا تو میں بھی نیچے کو متوجہ ہوگئی ۔۔۔۔۔۔میں نے اپنی ٹانگیں امی کے سر طرف کر دی اور خود ان کی چوت کیطرف منہ کر لیٹ گئی ۔۔میر ی ٹانگیں امی کے چہرے کے دائیں اور بائیں تھی اورچوت عین ان کے زبان کے سامنے ۔۔۔امی سمجھ چکی تھی ۔۔۔۔۔انہوں نے اپنے ہاتھ میرے کمر کے گرد گھما کرچوتڑ تھام لئےتھے ۔۔۔میں نے اپنے ہاتھوں کی مدد سے امی کی چوت کو تھا ما اور بے اختیار چومنے لگی ۔۔۔ان کی چوت کے دانہ بھی کافی بڑا تھا ۔۔۔میں اپنے ہونٹوں سے اسے بری طرح چوس رہی تھی ۔۔۔۔اور ساتھ میں نے چوت میں زبان داخل کر دی ۔۔۔افف کیا سواد تھا ۔۔۔کیا لطف تھا ۔۔چوت کی دیوارں میری زبان کو دبار ہی تھی ۔۔۔۔اور میں زبان کو گول گول گھمار ہی تھی ۔۔۔امی کی آہیں نکلی اور امی نے بھی اسی تیزی سے میری چوت میں زبان ڈال دی ۔۔۔۔۔امی کا ایک ہاتھ میرے چوتڑوں کےدرمیان چھید پر حرکت کر رہا تھا۔۔۔۔میرا مزہ سو گنا بڑھ چکا تھا ۔۔۔۔۔اور ہماری سسکیا ں اب زبان کی اسپیڈ میں تبدیل ہوتی گئی ۔۔۔۔جتنا مجھے مزہ آ رہا تھا میں امی کی چوت میں اپنی زبان کی اسپیڈ تیز کرتی ۔۔۔۔امی کا مزہ بڑھتا تو وہ میری چوت میں اپنی زبان کی اسپیڈ تیز کر دیتی ۔۔۔۔۔یہ کھیل اب تیزی سے شروع تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میں امی کی چوت کو زبان سے چود رہی تھی اور ایک ہاتھ سے ان کی چوت کے دانوں کومسل رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔یہی وقت تھا کہ جب امی نے ایک انگلی کو اپنے منہ میں ڈال کر گیلا کیا اور میری گانڈ کے چھید میں داخل کر دی ۔۔۔تکلیف کی ایک لہر میری کمر میں گونجی اور میں نے بے درد سے امی کی چوت پر اپنے دانت گاڑ لئے ۔۔۔۔امی کی بھی ایک زوردار چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔۔ابھی اب آہستہ آہستہ سے اپنی انگلی کو میری گانڈ کے چھید میں گھمارہیں تھی ۔۔اور میں انتہائ برق رفتاری سے امی کی چوت کو چودنے لگی ۔۔۔۔امی کی آہوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔۔۔۔۔اور میں ہلکے ہلکے درد سے کراہتی ہوئی ان کی چوت چود رہی تھی ۔۔۔اسی پوزیشن میں ہمیں دس منٹ ہو چکے تھے ۔۔امی کی آہیں اب اور بھی بلند تھی اور ایک زوردار آواز کے ساتھ فارغ ہو گئیں ۔۔۔۔۔۔۔میں ان کو سارا پانی اپنے منہ میں اکھٹا کیا اور پھر سیدھی ہو کر ان کے اوپر دوبارہ بیٹھ گئی ۔۔۔۔میں نے ان کےپانی اور اپنا تھوک مکس کر کےان کے گول مٹول مموں پر پھینک دیا تھااور اب چاٹ رہی تھی ۔۔امی حیرانگی سے میری اس حرکت کو دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔امی کے بڑے اور گول مٹول ممے دیکھ کر مجھے تائی امی کے ممےیاد آگئے جو اس سے بھی زیادہ خوبصورت تھے امی کے ممے تھوڑے نرم پڑ گئے مگر تائی امی کے کسی پرغرور چوٹی کی طرح بلند اور موٹے تازے تھے ۔۔۔جب وہ ابو کے جھٹکے سے اچھل رہے تھے یا یو ں کہ لیں کہ ابو کو اپنے جھٹکوں سے انہیں اچھالنا پڑ رہا تھا تو کیا نظارہ تھا ۔۔۔۔اور اس کے بعدمجھے امی کے راجہ کے اوپر بیٹھنے کا منظر یاد آگیا ۔۔۔مجھے سے رہا نہیں گیا اور میں نے امی کو مموں کو دبوچتے ہوئے ان کی آنکوں میں دیکھا اور اپنی ایک خواہش کا اظہار کر دیا ۔۔پہلے تو امی کا منہ حیرت سے کھل گیا اور پھر امی جلدی سے اٹھ کر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments