Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 5)


دروازے سے نظر اندر ڈالتے ہیں میں حیران رہ گئی تھیں ۔۔۔۔میرے ابو جی اندر صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔انہیں اس وقت تو امی کی کمرے میں ہونا چاہئے تھے یہ اس وقت یہاں کیا کررہے ہیں ۔۔۔۔میں نے خود
سے سوال
کیا ۔۔اور کمرے میں تائی امی بھی نہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں اندر کے باتھ روم کا دروازہ کھلا اور تائی امی اندر داخل ہوئی ۔۔۔۔اور میں اب حیرت سے اچھل ہی پڑی تھی ۔۔۔۔تائی امی نے ریڈ کلر کی صرف برئیزر اور پینٹی ہی پہنی تھی ۔۔۔اور تائی امی مسکراتی ہوئی باہر نکلی تھی اور بڑے ہی سیکسی انداز میں چلتے ہوئے ابو کیطرف جانے لگیں ۔۔۔ تائی امی کی موٹے اور گول ممے پوری شان سے کھڑے تھے ، چلتے ہوئے وہ ہلکے ہلکے باؤنس ہو رہے تھے ۔۔۔۔ اور تائی امی کی پیچھے کو نکلی ہوئی گانڈ بلاشبہ بے حد حسین ۔۔۔۔۔ان کی نرم و ملائم اورگوشت سے بھری ٹانگیں جن پر بالکل مناسب گوشت تھا ۔ان کی پتلی اور اندر کی طرف ٹرن ہوتی ہوئی کمر ۔۔بلا شبہ وہ کروی بوڈی کی ایک شاندار مثال تھیں ۔۔۔۔اور مموں کی طرف باہر کو کرو ۔۔۔۔کمر سے اندر کی طرف کرو اور پھرگانڈ سے باہر کی طرف ایک زبردست کرو جو کسی بھی سو سالہ بوڑھے لن میں کرنٹ دوڑا دے ۔۔۔۔۔اور سب سے بڑھ کر تائی امی کی کیٹ واک تھی ۔۔۔۔جو میرے بھی دلوں کو دھڑکا رہیں تھی ۔۔۔۔۔تائی امی مسکراتی ہوئی ابو کیطرف گئیں اور دونوں ٹانگیں ان کے ارد گرد رکھ کر ان کی گود میں بیٹھ گئی ۔۔۔۔ ابو کی چمکتی ہوئی آنکھو ں میں مجھے تائی امی کا پیار صاف دکھ رہا تھا ۔۔۔۔یہ تو مجھے پتا تھا کہ یہ دونوں آپس میں محبت کرتے ہیں اور تایا ابو ایسے ہی ان کے درمیاں آ گئے تھے ۔۔۔۔مگر یہ محبت یہ گل دکھائی گی یہ میری سوچ تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابو نے بغیر وقت ضائع کیے بغیر تائی امی کے ہونٹوں کو چومنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔اور اپنے دونوں ہاتھوں سےتائی امی کے چوتڑ کو سہلانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔گول گول موٹے چوتڑ جب باؤنس ہو رہے تھے تو میرے اندر بھی گد گدی مچ رہی تھی ۔۔۔۔۔ابو نے مسکراتے ہوئے تائی امی کو کہاکہ جان آج ٹائم کم ہے ۔۔۔ نازیہ کمرے میں انتظار کررہی ہے اس لئے جلدی جلدی کرنا ہو گا ۔۔۔یہ کہ کر ابو نے برئیزر کا ہک کھول دیا ۔۔۔۔اور میں نے تائی امی یعنی اپنی ساس کے مموں کی سائڈ نیچے کو گرتی اور باؤنس ہو تی دیکھی ۔۔۔ان کی کمر میری طرف تھی اور صرف سائڈ سے ہی ممے نظر آرہے تھے ۔۔۔۔تائی امی کے ممے بہت ہی بڑے تھے ۔۔۔۔ایک ایک ممے دونوں ہاتھوں سے سنمبھالنے کا قابل تھے ۔۔۔۔۔ابونے تائی امی کی کمر میں ہاتھ ڈال کر انہیں اٹھایا اور دوسر ے ہاتھ سے ان کی پینٹی کی اتارنے لگے ۔۔۔تائی امی نے بھی ان کی ہیلپ کی اور جلد ہی اپنی پینٹی سے آزاد ہو گئیں ۔۔۔۔۔ابو جی نے اب جلدی سے تائی امی کو اٹھایا اور صوفے پر ہی لٹا دیا ۔۔۔تائی امی کی ایک ٹانگ صوفے کے اوپر تھی جبکہ دوسری ٹانگ صوفے سے نیچے لہرا رہی تھی ۔۔۔۔ابو جی نے جلدی سے ان ٹانگوں کے درمیان بیٹھ کر اپنا منہ ان کی چوت کے لبوں پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔۔اور تائی امی کی منہ سے ایک لذت آمیز آہ نکلی ۔۔۔جو مجھے بھی گیلا کرنے لگی تھی ۔۔۔۔میں نے بھی اپنی قمیض میں ایک ہاتھ ڈال کر اپنے ممے مسلنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔اور دوسرا ہاتھ اپنی شلوار میں ڈال دیا ۔۔۔۔ابو کی زبان اب تائی امی کی چوت کے اندر باہر ہو رہی تھی ۔۔۔ اور ان کے دونوں ہاتھ اب تائی امی کی سینے کی گولائیاں ناپ رہے تھے ۔۔۔۔تائی امی کے منہ سے جتنی سیکسی آوازیں نکل رہی تھی وہ میرے لئے بہت ہی حیران کن تھیں ۔۔۔۔۔۔بلا شبہ تائی امی بہت ہی گرم خاتون تھیں ۔۔۔۔۔۔۔ابو نے بھی اب اپنی زبان کی حرکت بڑھا دی اور پانچ منٹ میں تائی امی کو فارغ کر دیا ۔۔۔۔۔تائی امی اب اٹھیں اور ابو کی شرٹ اتارنے لگیں مگر ابو نے اشارہ کیا کہ ٹائم کم ہے اور اپنی پینٹ کا بٹن کھول کرتھوڑی سی نیچے سرکا دی ۔۔۔۔۔۔۔تائی امی اب ابو کے قدموں میں بیٹھ کر قلفی کی طرح ان کے لن کو چوس رہیں تھیں جو کہ اپنے اصل سائز میں آتا جا رہا تھا ۔۔۔۔ابو کا لن کوئی آٹھ انچ لمبا اور ڈھائی انچ موٹا تھا ۔۔۔۔یعنی کے شہریا ر سے تھوڑا بڑا ۔۔۔۔مگر ابوکے لن کا کالا رنگ اسے تھوڑا خوفناک بنا رہے تھے ۔۔۔۔۔تائی امی اب ابو کا پورے لن کو اپنے حلق میں اتارتی تھیں اور پھر باہر نکالتی ۔۔۔۔۔۔۔تھوڑی ہی دیر میں ابو کا لن تھوک سے لبا لب بھر چکا تھا ۔۔۔۔۔اور تائی امی اپنے دونوں ہاتھوں سےاس جڑ سے ٹوپی کی طرف مسلتی اور پھر ٹوپی سے جڑ کی طرف ۔۔۔۔۔ابو کو شاید بہت ہی جلدی تھی اس لئے ابو نے تائی امی کو کھڑا ہونے کا اشارہ کیا اورانہیں کھڑے کھڑے ٹانگو ں سے اس طرح اٹھایا کہ ان کی چوت ابو کو سامنے آگئی ۔۔۔۔تائی امی نے جلدی سے ابو کے لن کو اپنی چوت کے لبوں پر رکھا۔۔۔اور ابو نے نہیں تیزی سے بھینچ لیا ۔۔۔۔۔تائی امی کی منہ سے آہ نکلی اور پھرابو اپنے ہاتھو ںسے تائی امی کی پورے بدن کو اپنے لنڈ پر دے مارتے ۔۔۔۔تائی امی کی گرم گرم آہیں کمرے میں گونج رہیں تھی ۔۔۔۔ابو کچھ دیر تائی امی کو ایسے ہی چودتے رہے ۔۔کمرے میں دھپ دھپ کی آوازیں گونج رہیں تھیں ۔۔۔۔۔پانچ منٹ تک ایسے ہی چودتے ہوئے ابو تھکنے لگے تو تائی امی کوصوفے پر لٹا دیا ۔۔۔۔تائی امی نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنی ٹانگو ں کو اوپر کر کر پکڑ لیا ۔۔۔۔ابو سیدھےصوفے پر چڑھ گئے اور سیدھے ایک ہی جھٹکے ان کی چوت میں لن گھسا دیا ۔۔۔۔۔تائی امی کی سسکیا ں اب بڑھتی جا رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ابو کے جھٹکے تیز ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔۔اور تائی امی کی آہیں بھی اب تیزی سے نکل رہی تھی ۔۔۔دونوں اپنی منزل کے قریب تھیں اور یہاں میں بھی اپنی درمیان انگلی اپنی چوت میں ڈال کر ہلا رہیں تھیں ۔۔۔۔۔۔دس منٹ تک ابو ایسے ہی تائی امی کو چودتے رہے اور تائی امی کے اندر ہی فارغ ہوگئے ۔۔۔۔اور اور پھر تائی امی کو چومنے چاٹنے لگے ۔۔۔۔میں جلدی سے اوپر اپنے کمرے میں آگئی ۔۔۔۔۔ اور اپنی انگلی کی مدد سے خود کو فارغ کیا ۔۔۔ساتھ ساتھ میرے تصور میں تائی امی کا گرم اور سیکسی بدن آرہا تھا ۔۔ان کے بدن میں عجب کشش تھی اور میں لڑکی ہونے باوجود اس سے بچ نہیں پا رہیں تھیں ۔۔۔ایسی عورتوں کو شاید رسیلی یا نمکین عورت کہنا مناسب ہو گا ۔۔جن کے چہرے پر فخر اور غرور کے ساتھ سیکس سے بھرپور ہوٹ نیس بھی ہو ۔۔۔۔۔میں اب اپنے ابو اور تائی امی کے تعلق کے بارے میں سوچ رہی تھی ۔۔پتا نہیں یہ تعلق کب سے چل رہا تھا ۔۔۔۔ایسی ہی باتیں سوچتے ہوئے ۔۔۔میں نیند کی وادی میں گرتی چلی گئی ۔۔۔اگلے دن اٹھی توا می نے ناشتہ بنایا ۔۔۔۔نیچے ڈائننگ ٹیبل پر پہنچی تو خوب گہما گہمی تھی ۔۔۔۔پتا چلا کہ میرے شوہر شہریار اور دیور راجہ اپنی کالج کی چھٹیوں میں گھر آ رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔یہ سن کر میں ایک دم خوش ہو گئی ۔۔۔۔رات والا واقعہ میری آنکھوں کے سامنے آگیا تھا ۔۔۔۔شام تک میں بھرپور تیاری کرچکی تھی ۔۔اپنی جسم سے ایک ایک بال صاف کر چکی تھی ۔۔۔آج پھر میری چوت چدنے والی تھی ۔۔۔۔۔۔بے شک شہریار پچھلی بار مجھے صاف منع کر کے گیا تھا ۔۔مگر میں پھر بھی امید میں تھی۔۔۔۔۔شام ہوتے ہی وہ پہنچ چکے تھے ۔۔سب نے مل کر کھانا کھایا اور پھر کچھ دیر ہنستے مسکراتے رہے ۔ میرا دیور راجہ سب کو ہنسارہا تھا ۔۔۔مناہل اور ربیعہ بھی اپنی بھائی کے آنے سے بہت خوش تھیں اور دونوں بھائی کے آس پاس بیٹھی اپنے تحفے لے رہی تھی ۔۔۔۔۔تھوڑی دیر بعد شہریار اوپر کی طرف چل پڑا تو میں بھی سب کو شب بخیر کہ کر اوپر کیطرف چل پڑی ۔۔۔۔۔۔ کمرے میں پہنچ کر میں شہریار کے قریب بیٹھ گئی اور اس سے اس کا حال پوچھنے لگی ۔۔۔۔وہ بے دلی سے میرےسوالات کا جواب دے رہا تھا ۔۔ میں نے اس کے ہاتھوں کو تھامتے ہوئے کہا کہ آپ کو کوئی احساس بھی کہ میں کس طرح دو مہینے آپ کی یاد میں تڑپی ہوں ۔۔وہ مجھے حیرانگی سے دیکھتا ہوا بولا کہ میں کیا کروں ۔۔۔۔مجھے تمہاری کوئی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔میں انہیں منانے کی کوشش کرنے لگی اور ساتھ خود کو بے لباس کرنے لگی ۔۔۔کل ابو اور تائی امی کا سیکس دیکھ کر میری گرمی حد سے بڑھ چکی تھی اور آج میں سب کچھ خود ہی کرنے پر راضی تھی ۔۔۔۔میں نے جلد ہی اپنے سارے کپڑے اتار کر اس کی گود میں آ کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔۔اور ان کے ہونٹوں کو چومنے اور چوسنے لگی ۔۔۔۔۔۔ان کا ایک ہاتھ میری کمر پر پھر رہا تھا ۔۔۔ وہ بھی مرد تھے اور میں ان کی بیوی تھی ۔۔۔۔ان سے برداشت نہیں ہو سکا ۔۔۔اب وہ ابھی اٹھے اور جلدی سے اپنے سارے کپڑے اتار نے لگے ۔۔۔۔۔جلدہی وہ پورے بے لباس تھے ۔۔۔۔۔میں دوبارہ ان کے لنڈ کو اپنی چوت کے نیچے دبا کر ان کی گود میں بیٹھ گئی ۔۔۔اب وہ بڑے مزے سے میرے سینے کے گول ابھاروں کو مسل رہے تھے ۔۔۔اور میرے منہ سے آہیں اور سسکیاں نکل رہی تھی ۔۔۔میں بڑی بے چینی سے ان کے سر پر ہاتھ پھیر رہی تھی ۔جیسے جیسے ان کے ہاتھ میرے مموں پر حرکت کررہے تھے ۔۔۔میرے سامنے تائی امی کے بڑے بڑے گول گول سرخ و سفید ممے نظر آنے لگے جن پر ابو کے ہاتھ تیزی سے گھوم رہے تھے ۔۔۔۔میری چوت اب تیزی سے گیلی ہونے لگی تھی ۔۔۔۔۔میں نے بھی جلدی سے رخ موڑا اور ان کے لن کو سیدھ کر کے اس پر بیٹھنے لگی ۔۔شہریار کی طرف پیٹھ کر کہ میں نے آہستگی سے ان کے لن کی ٹو پی کو چوت میں پھنسائی اور ان کی ٹانگیں پکڑ کر آہستہ آہستہ بیٹھنے لگی ۔۔۔۔میں ابھی بیٹھ ہی رہی تھی کہ میں نے باہر کے دروازے کے باہر سایہ حرکت کرتے دیکھا ۔۔۔۔یہ اچانک اتنی تیزی سے ہوا کہ میں فورا شہریار کے پورے لن پر بیٹھ گئی اور میرے منہ سے ایک بے اختیار آہ نکلی ۔۔۔۔میں نے تھوڑا اور غور کیا تو واقعی میں باہر کوئی تھا ۔۔۔۔ میرا ساتھ والا روم راجہ کا تھا ۔۔۔وہ بھی ہو سکتا تھا۔۔۔۔یا پھر کوئی اور ۔۔۔؟
میں اب تیزی سے شہریا ر کے لن پر اوپر نیچے ہو رہیں تھی ۔۔ میرے دونوں ہاتھ میرے سنگترے جیسے گول گول مموں پر گھوم رہے تھے اور نیچے شہریار کا مضبوطی سے میری گانڈکو پکڑا ہوا ہاتھ مجھے اوپر اچھال رہا تھا ۔۔۔۔۔۔میرے منہ سے آہیں اور سسکیاں نکل رہیں تھی ۔۔۔۔اور میں باہر اپنے دیور کا خیال کرتے ہوئے اپنی مشہورہآہ ۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔۔آؤں کرنے لگی ۔۔۔۔جو سامنے والے کوہیجان میں مبتلا کر دیتی تھی ۔۔۔۔باہر پتا نہی کیا نتیجہ تھا ۔۔مگر شہریار پورے جوش میں آ چکا تھا ۔۔۔اس نے ان نیچے سے جھٹکے مارنے شروع کے دئیے ۔۔کئی بار تو وہ مجھے ہوا میں اچھا دیتا تھا ۔۔۔۔ اور پھر میرے فارغ ہونے کا ٹائم آ چکا تھا ۔۔۔۔میں نے ایک تیز چیخ ماری اور جھڑتی چلی گئی ۔۔۔۔۔ شہریار کا لن ابھی تک کھڑا تھا ۔۔میں اس کی طرف پلٹی اور دیوانہ وار چومنے لگی۔۔۔کچھ بھی تھا وہ میرا شوہر تھا ۔۔ میں اٹھی اور دروازے کی طرف منہ کر گھوڑی بن گئی اور شہریار تیزی سے اپنے لن کو سہلاتا ہوئے میرے پیچھ آیا اور گھٹنے کے بل بیٹھ کر پوزیشن سمبھال لی ۔۔۔میں نے نیچے سے ہاتھ بڑھا کر اس کا لن تھا ما جو پہلے سے سخت اور لمبا لگ رہا تھا ۔۔۔۔اور اس اپنی چوت کی دڑار میں پھنسا دیا اور دونوں ہاتھ بیڈ پر رکھ کر تیار ہو گئی ۔۔۔۔مگر یہ میری خام خیالی تھی کہ میں تیار تھی ۔۔۔شہریار کے ایک دھکے سے میں آگے کی طرف گری اور ساتھ ہی میری ایک چیخ نکلی ۔۔۔۔ شہریار نے دوبارہ مجھے پکڑا اور دھکوں کی ایک مشین چلا دی ۔۔۔۔۔میری آہوں کا بھی ایک نہ رکنے والا طوفان شروع ہو چکا تھا ۔۔۔۔ میرے چھوٹے چھوٹے گول گول ممے بار بار اوپر نیچےٹکرا رہے تھے ۔۔۔۔۔۔اور پھر شہر یار کو یہ شاید اچھا نہ لگا ۔۔اس نے آگے کو جھک کر انہیں تھا م لیا ۔۔۔۔۔ہمارا دھکا اور شہریار کے میرے ممے پکڑے ہوئے ہاتھ میں تھوڑا بھی گیپ آتا تو میری چیخ نکل جاتی ۔۔۔۔ایک تو چھوٹے چھوٹ گو ل ممے اور اوپر اسقدر تیز کھنچاؤ ۔۔۔۔میری جان نکلنے والی ہو گئی تھی ۔۔۔شہریار کےدھکے اب نان اسٹاپ ہو گئے تھے اور اسی طرح وہ دھکے مارتے ہوئے فارغ ہوگئے ۔۔۔۔۔۔میں آگے کی طرف گری اورایک بار پھر جھڑ گئی ۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے امی کے کمرے کا دروازہ کھلنے کی آواز سنی اور پھر میرے کمرے کے باہر والا سایہ تیزی سے اٹھا اور پھر میں نے اپنے دیور راجہ کا دروازہ بندہونے کی آواز سنی ۔۔۔۔۔۔ میں بے حد تھک چکی تھی ۔۔۔۔۔مین سیدھی ہو کر لیٹی اور اسی طرح شہریا ر کی بانہوں میں سوتی چلی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن جب اٹھی تو شہریار وہاں نہیں تھا ۔۔۔۔۔ تائی امی نے آ کر بتایا کہ وہ نیچے ناشتہ کر چکا ہے۔۔تائی امی نے ناشتہ میرے کمرے میں بھجوا دیا تھا ۔ناشتہ کر کے میں لیٹ گئی ۔۔رات کی چدائی اب تک بھاری پڑ رہی تھی میں نے پین کلر لی اور ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں سو چکی تھی ۔۔شام کو اٹھی اور کھانا وغیرہ بنا یا ۔۔۔اور حسب معمول کھانا کھا کراپنے کمرے میں آگئی ۔۔۔دیور راجہ اپنی بہنوں کے ساتھ نیچے ہنسی مذاق کر رہا تھا ۔۔۔۔شہریار کو تایا ابو کی کال آئی تھی ، انہوں نے اسے بلایا تھااور وہ رات کو ہی جانے کی تیاری کرنے لگے ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں کمرے میں اکیلی تھی ۔۔۔۔ اسی طرح میں دوبارہ سے نیند کی آغوش میں چلی گئی ۔۔۔رات کے کوئی تین بجے تھے کہ گھٹی گھٹی چیخوں کی آواز سے میری آنکھ کھل گئی ۔۔۔امی اور ابو کی آوازیں اتنے دور سے نہیں آتیں ۔۔۔یہ یقینا میرے دیور کے کمرے سے آرہی تھی ۔۔۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہاں کون ہو سکتی ہے ۔۔۔۔چیخیں ایسی تھی کہ جیسے کوئی سخت اذیت میں ہو ۔۔۔۔میں جلدی سے اٹھی اور اپنا دروازہ آہستگی سے کھول کر دیور کے دروازے کے باہر آ کر اپن آنکھیں دروازے پر ٹکا دی ۔۔افف ۔۔۔۔کیا منظر تھا ۔۔لائٹ بالکل مدھم تھی مگر میں اپنی امی کو پہچان چکی تھی اور یہ اذیت بھری آوازیں انہیں کی تھی ۔۔۔۔مجھے سمجھ نہیں آیا کہ یہ اتنی تکلیف میں نہیں ہے۔۔۔ امی راجہ کے سامنے ٹانگیں پھیلائیں لیٹی ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔۔راجہ کا ایک ہاتھ امی کے منہ میں تھا ۔۔۔۔او ر دوسر ا ہاتھ امی کی چوت پر مسل رہا تھا ۔۔۔۔۔امی درد کی شدت میں راجہ کے ہاتھ کو بری طریقے سے کاٹ رہیں تھی ۔۔۔ان کےبھاری بھرکم ممے ہر جھٹکے کا ساتھ اوپر کو اچھلتے اور پھر نیچے کو گرتے ۔۔۔۔۔میں ابھی تک امی کی آوازوں کو سمجھ نہیں پائی تھیں ۔۔۔۔۔ان میں اذیت کیوں تھی ۔۔۔مزے تو بہت ہی کم تھا ۔۔۔۔۔راجہ کی اسپیڈ تیز ہورہی تھی اور ساتھ ساتھ امی کی آہیں اور بھی تکلیف دہ ہو گئیں ۔۔۔میں اب تک راجہ کا لنڈ دیکھ نہیں پا رہی تھی ۔۔۔روشنی بہت ہی کم تھی ۔۔۔۔اور پھر راجہ نے اپنا لنڈ باہر نکالا اور امی کے اوپر منی کی بارش کردی ۔۔۔اس کی منی بہت ہی زیادہ ۔۔۔۔۔شہریار کی چار دفعہ کی منی ملائی جائے تو یہ ایک دفعہ کی منی بنتی تھی ۔۔۔۔۔امی کی آہیں اب کچھ تھم چکی تھیں اور وہ اب راجہ سے گتھم گتھا ہوئی تھیں ۔۔۔اور پھر امی نے راجہ سے کہا کہ اب چلنا چاہئے کہیں تمہارے چچا نہ اٹھ جائیں ۔۔۔۔امی کپڑے پہن کر اٹھنے لگی تو ایسے لگا جیسے لہرا رہیں ہوں ۔۔راجہ انہیں سہا را دے کر باہر لانے لگا تو میں بجلی کی تیزی سے اپنے کمرے میں گھس گی۔۔۔۔
اس پور ے نظارے نے مجھے ایک بار پھر گرم کر دیا تھا ۔۔۔۔مگر میرا شوہر ۔۔۔۔۔مجھے سے بہت دور تھا ۔۔۔ میں انہیں خیالوں میں سو گئی ۔۔۔اگلا دن بھی حسب معمول گذرا تھا ۔۔۔امی بڑی چاہت سے راجہ کو دودھ بھرے گلاس پلا رہی تھی ۔۔۔۔مجھے شک ہو ا کہ کہیں آج رات بھی ان کا ارادہ نہ ہو ۔۔۔۔۔اور وہیں ہوا رات کے دو سے تین کے درمیان کاٹائم تھا ۔۔۔۔امی کی اذیت بھری چیخ مجھے دوبارہ اٹھا چکی تھی ۔۔آج تو میں سوچ چکی تھی کہ ان چیخوں کا راز کھولوں ۔۔اسی چیخیں تو میں زندگی میں کبھی نہیں سنی تھی ۔۔۔۔میں تیزی سے باہر آئی اور دیور کے دروازے پر نظر یں لگا دیں ۔۔۔۔راجہ بیڈ پر لیٹا ہوا تھا ۔۔۔اور امی کے ہاتھ میں برتن میں کوئی سفید سی چیز تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور امی نے و ہ سفید چیز لے کر اپنی چوت میں گھسیڑ دی تھی ۔۔۔دوبارہ ایک مٹھی بھری اور راجہ کےدرمیان بیٹھ گئی ۔۔۔۔دوسرے ہاتھ سے انہوں نے جو چیز پکڑی تھی وہ میری سمجھ میں نہیں آرہی تھی ۔۔۔۔۔امی نے جب اس پر پر وہ سفید سی چیز ملی تو مجھے اندازہ ہو ا کہ وہ مکھن تھا ۔۔۔۔۔مگر وہ جس چیز پر مل رہیں تھیں وہ ۔۔۔۔۔کیا تھی ۔۔۔۔اور پھر جب میں نے غور کیا تو میں آنکھیں پھٹنے والی ہو گئیں تھی ۔۔۔۔۔وہ ایک عدد لن ٹائپ کی چیز تھی ۔۔۔۔۔امی ہی کی بھری ہوئی کلائی کے جیسا ۔۔۔۔کوئی دس سے بارہ انچ تک لمبا ۔۔۔اور موٹائی کا میں اندازہ نہیں لگا پا رہیں تھی ۔۔۔امی نے اچھے سے اس گھوڑے جیسے لن پر مکھن مل دیا تھا اور اس پر سواری کرنے کو تیار تھیں ۔۔۔۔امی آدھے سے زیادہ کھڑی ہوئی تھی اور لن کا ٹوپا ان کی چوت کے سرے پر تھے ۔۔امی نے آہستہ آہستہ بیٹھنا شروع کیا ۔۔۔ابھی ٹوپا اندر ہی گیاتھا کہ امی کے دوبارہ اذیت بھری چیخیں نکلنا شروع ہو گیں ۔۔۔۔امی نے تیزی سے اپنے مموں کو مسلنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔وہ بار بار اپنے نپلز کو اوپر کی طرف کھینچ رہیں تھی ۔۔۔۔ان کا پورا بدن نیچے سے کانپ رہاتھا ۔۔۔۔۔اور بلاشبہ ان کی چوت سے مکھن تیرتا ہوا باہر آرہا تھا ۔۔۔۔امی اب آہستہ آہستہ آدھا لن لے چکی تھیں ۔۔۔۔ان کے پیر بری طریقے سے کانپ رہے تھے ۔۔۔۔ان کے منہ سے افف ۔۔۔ہائے میں مرگئی راجہ ۔۔۔کی سسکاریاں نکل رہیں تھی ۔۔۔۔۔میں نے نیچے سے راجہ کا ہاتھ امی کی بھری ہوئی گول مٹول گانڈ پر ٹکتے ہو ئے دیکھا اور ۔۔جو امی کی گانڈ کو بڑی بے دردی سے مسل رہا تھا ۔۔۔۔۔امی کی سسکاریاں اب باہر تک آرہی تھیں ۔۔۔بلکہ میرا خیال تھا کہ نیچے بھی جارہیں تھی ۔۔۔۔۔اتنے میں راجہ نے امی اپنی طرف بلایا ۔۔۔امی نے ایک ہاتھ اپنی چوت کے نیچے سے لنڈ کو پکڑا اور آہستگی سے آگے ہوتے ہوئے راجہ کے سینے سے لگی گئیں تھی ۔۔۔۔۔اس کے بعد میں نے راجہ کے لن کو کسی پسٹن کیطر ح اندر گھستے ہوئے دیکھا ۔۔مکھن تیرتا ہوا اس کے لن کو پورا تر بتر کر چکا تھا ۔۔۔۔امی کی آہوں نے مجھے بھی ہلا دیا تھا ، وہ مزے سے زیادہ تکلیف میں تھیں ۔۔۔۔۔اور پھر راجہ نے اپنے دونوں ہاتھ سے امی کی بھری ہوئی گانڈ کو پکڑ لیا ۔۔۔۔۔۔میری امی کی گانڈبہت ہی گول اور گوشت سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔۔۔۔شاید میری بھی اتنی خوبصورت اور گولائی میں نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔تائی امی کےگوشت سے بھرے ممے خوبصورت ۔۔۔۔اور میری امی کی اسپیشل چوتر اور میری ۔۔۔۔۔۔شاید سسکیوں اور آہوں کی آوازتھی ۔۔۔۔جو سامنے والے کے جذبات میں طوفان برپا کر دیتی تھی۔۔۔۔ہم تینوں میں ایک ایک کوالٹی موجود تھی ۔۔۔اور ہم تینوں اس کا عنقریب نظارہ پیش کرنے والے تھے ۔۔۔۔امی شاید ایک زبردست سسکی کے ساتھ فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔۔وہ جلدی سے اٹھیں اور راجہ کے لن کو دونوں ہاتھوں سے مسلنے لگی ۔۔۔۔۔۔مگر وہ دو کیا چار ہاتھوں میں بھی بے مشکل سماتا نظرآرہا تھا۔۔۔۔۔امی نے جلدی ہی راجہ کو جھڑنے پر مجبور کردیا تھا ۔۔۔اور پھرایک جھٹکے سے ایک فوارہ چھوٹا ۔۔۔۔منی کاایک خوب بڑا سا چھینٹا امی کے منہ پر گرا تھا ۔۔۔۔اس کے پیچھے دوسرے چھینٹا ان کے مموں کو گیلا گر گیا ۔۔۔ایسالگ رہا تھا جیسے کوئی جگ سے پانی پھینک رہا ہے ۔۔۔ راجہ نے آگے بڑھ کر امی کے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔ اورپھر راجہ نے جب امی کو بتایا کہ میں باہر دروازے پر کھڑی ہوں ۔۔۔تو پہلے تو میں حیران رہ گئی اور پھر میری چوت سے پانی کا گرم گرم قطرہ نیچے گرنے لگا۔۔۔۔۔ کیونکہ میں راجہ کے چہرے پر اپنی محبت صاف دیکھ رہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

1 Comments

  1. Ager koi girl ya aunty mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
    Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
    Real sex karna chahti hai to contact kar sakti hai 0306_5864795

    ReplyDelete