Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 10)


بائک پر میں واپس وقار کے گھر ہی آیا تھا جہاں کھانا ہمارا منتظر تھا ۔۔۔۔ہم ڈرائنگ روم میں جا کر بیٹھے اور دونوں باری باری نہا کر فریش ہو چکے تھے ۔۔۔۔اس کے بعد باہر ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے گئے جہاں بھرپور اہتمام کیا ہوا تھا ۔۔۔۔میں اور وقار ٹیبل کے ایک طرف بیٹھے ہوئے تھے اور سامنے کی طرف ثناء اور خالہ بیٹھی ہوئی تھیں ۔۔۔۔۔کھانا کھاتےہوئے ہماری نونک جھونک جاری تھی ۔۔۔ثناء کہہ رہی تھی نہ آتے تو کتنا اچھا ہوتا ، ہمارا اتنا کھانا بچ جاتا ۔۔۔۔میں نے کہا کہ اتنا سار ا تم اکیلا کھا لیتیں تو پھر پہلے اسکول والی ہو جاتی ۔۔۔موٹی اور بھدی ۔۔۔۔ اس کے بعد اپنی امی کو کہنے لگی کہ دیکھیں کیسے کھا رہے ہیں لگتا ہے شہر میں کوئی ان کو کوئی اچھا کھلانے والا نہیں ، میں بس مسکرائے جا رہا تھا ۔ اس کی امی نے اسے ڈانٹا کہ بس کر دو اب کیا نظر لگانی ہے ۔۔۔۔ کھانا واقع ہی مزے کا تھا ۔۔۔ہم نے جی بھر کے کھانا کھایا اور پھر واپس ڈرائنگ روم میں آ کر بیٹھ گئے ۔۔۔وقار کہنے لگا کہ یار آج تو مزہ ہی آگیا ۔۔۔تیرے آتے ہی وہ پہلا والا موڈ واپس آگیا ہے ۔۔۔چاچا کے سر پر تو آج بم پھاڑ دیا ہم نے ۔۔۔اب آگے کا کیا پلان ہے ۔۔میں نے کہا کہ کل تیرے اسکول چکر لگاتا ہوں اور اپنی پرانی ٹیچرز سے ملتے ہیں ، اسی کے بعد آگے کا پلان رکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس نے بھی کہا کہ ٹھیک کل تو آ جا ۔۔۔اس کے بعد ہم کچھ دیر لیٹ گئے ۔۔۔۔۔مجھے کچھ نیند آ رہی تھی ۔۔۔وقار اور میں کچھ دیر کے لئے سو گئے ۔۔۔۔کوئی دو گھنٹے کے بعد میری آنکھ کھلی توشام کے 5 بج چکے تھے ۔۔۔میں اٹھا ، ڈرائنگ روم کی لائٹ آن کی تو وقار غائب تھا ۔۔۔اٹھ کر باہر آیا تو خالہ اور ثناء باہر بیٹھے بات کر رہے تھے ۔۔۔۔اٹھ گئے آپ ؟ اندر جا کر فریش ہو جائیں میں چائے لاتی ہوں ۔۔۔۔۔ثناء نے کہا۔۔میں نے پوچھا کہ وقار کہا ں ہے اس نے کہا کہ اسکول کی طرف گیا ہے ۔۔۔شایدہمارے چائے بننے تک آ جائے ۔۔۔میں ڈرائنگ روم میں واپس آ گیا ۔۔۔اور ہاتھ منہ کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔۔ثناء چائے لے کر آچکی تھی ۔اورسامنے ہی کرسی پر بیٹھ چکی تھی۔۔ اسکی جھکی جھکی نظریں بتا رہی تھی کہ اس نے ابھی تک مجھے دل میں بسایا ہوا ہے ۔۔۔۔۔میں نے پوچھا کہ اتنے عرصے یاد آئی تھی میری یا جاتے ہی شکر کیا کہ اچھا ہوا جان چھوٹ گئی ؟ اس نے اپنی بڑی بڑی آنکھیں اٹھائیں اور کہا کہ آپ ہمیں کیا ایسا سمجھتے ہیں ؟ کیا آپ کو ہماری یاد نہیں آئی تھی ۔۔۔۔۔۔جو اتنے عرصے بعد چکر لگایا ہے ۔۔۔۔میں نے مسکراتے ہوئے کہا یاد آئی ہے تو آیا ہوں ورنہ تمہارے بھائی نے تو آنا ہی نہیں تھا ۔۔۔۔۔پھر وہ شہر کے حالات پوچھنے لگی کہ اپنے کالج میں تو کوئی لڑکی پسند نہیں آ گئی ، کوئی شہری لڑکی میں ۔۔۔۔۔۔میں نے کہا کہ لڑکیا ں تو بہت ملیں ۔۔۔۔مگر ۔۔۔ مگر کیا ؟ ثناء سے صبر نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔مگر میرے دوست کی ایک بہن تھی ۔۔۔ہر وقت ناک بہتی رہتی ہے ۔۔۔رونے کا اسے بہت شوق تھا ۔۔۔۔ ہر وقت کسی نہ کسی ٹینشن میں رہتی تھی ۔۔۔۔۔اس سے اچھی مجھے کوئی اور نہیں ملی ۔۔۔۔۔۔ وہ اٹھ کر میرے سامنے آ گئی تھی اور باقاعدہ ہاتھ ہلا ہلا کر لڑنے والی ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔غور سے دیکھیں ، کہاں سے ناک بہہ رہی ہے ؟ کون رو رہا ہے ؟ وہ روہانسی ہوئی جا رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے کہا اے لڑکی اب بس کرو ۔۔۔۔اتنا عرصہ ہوا ہے اور تم ہو کہ لڑنے کے علاوہ کوئی کام ہی نہیں ۔۔۔۔اس نے گیلی آنکھوں سے شکوہ بھری نظروں سے دیکھااور کہا کہ لڑ کون رہا ہے ۔۔۔۔میں نے اسکے ہاتھ پکڑ کر اسے قریب کر لیا ۔تم اور کون۔۔وہ ایک دم گھبرا کر اٹھ گئی کہ بھائی آ جائیں گے ۔۔۔۔۔میں نے اسے دوبارہ بٹھایا کہ کچھ نہیں ہوتا بس پانچ منٹ ۔۔۔۔۔۔اس کی بڑی بڑی کالی آنکھیں کسی ہرنی کی مانند چمک رہی تھی ۔۔میری تھوڑی سی حرکت کے بعد ایسے چونک جاتی تھی جیسے ابھی اٹھ کر بھا گ جائے گی ۔۔۔چہرہ کسی دودھ اورشہد کی آمیزش سے بنا لگ رہا تھا ، اور اس پر کاجل لگی کالی کالی آنکھیں ، لمبی پتلی غرور سے کھڑی ہوئی ناک ،،،اور اس کے نیچے دعوت دیتے ہوتے اس کے گلابی ہونٹ ۔۔۔۔وہ کسی معصوم شہزادی کی طرح تھی ۔۔جس کے حسن کو ابھی تک باہر کی نظر نہ لگی ہو ۔۔۔بال میری توقع کے عین مطابق کالے سیاہ تھے ، جس سے ہلکی ہلکی بھینی بھینی خوشبو آ رہی تھی ، اور بازہ بالکل متناسب ۔۔۔۔اور کلائیاں انگلیوں تک بالکل گوری چٹی اور نزاکت سے بھرپور تھی ۔بلیک کلر کی میکسی میں پورا جسم ایسے فٹ ہو ا تھا جیسے کپڑا اسکے اوپر رکھ کر سلائی کیا ہوا ہوا۔۔۔۔بالکل نفاست سے بازو اس جالی دار میکسی میں پھنسے ہوئے اورسامنے سے اس کے سینے کی اٹھتی منہ زور چٹانیں ۔۔۔اس ماہ جبیں کو کسی اور سیارہ کی شہزادی بنارہے تھے ۔۔۔۔۔وہ ابھی بھی گھبرائی ہو ئی ہرنی کی طرح میری نظروں کو دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔کیا پہلے نہیں دیکھا ہے آپ نے ؟ دیکھا تو تھا مگر ایسے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔اچھا اب تو نہیں کہیں گے کہ میری ناک بہتی ہے ۔۔۔۔۔۔جواب میں مجھے اپنے کانوں پر ہاتھ لگانے پڑ گئے ۔۔۔میری توبہ جو آئندہ ایسا کہا ۔۔۔۔۔بس خوش ۔۔وہ ایک دم ہی خوش ہوگئی ۔۔۔اور اس کے چمکتی ہوئی مسکراہٹ کی روشنی پورے کمرے میں پھیل گئی ۔۔۔ کہنے لگی کہ اچھا آپ کل اپنی امی کے ساتھ آئیں ، مناہل اور ربیعہ کو بھی ساتھ لائیں ۔۔۔میں بہت سارا کھانا بناؤں گی ۔۔۔۔میں اس کی معصومیت کو کافی دیر تک تکتا ہی رہا ۔۔۔۔۔شہر اور گاؤں کی لڑکی میں یہی فرق تھا ۔۔۔شہر میں اب ایسی معصومیت کم ہی نظر آتی ہے ۔۔۔اور اس پر چہر ے پر آرٹیفیشل تھپے ہوئے پاؤڈڑ ۔۔۔۔ میں نے پوچھا مجھے سے اب تک پیار کر تی ہو یا پھر ۔۔۔۔۔ کیا پھر ؟ وہ کوئل کی طرح کوکی تھی ۔۔۔۔۔۔بھائی نے کوئی اور ڈھونڈا ہے تمہارے لئے ۔۔۔۔۔اور غصے میں اس کی ناک لال ہوچکی تھی ۔۔میرے ہاتھوں کی انگلیوں کو مروڑتے ہوئے کہنے لگی ، آپ کو بھی ایسی ہی باتیں کرنی آتیں ہیں ۔۔۔۔شہر سے یہی سیکھ کر آئیں ہیں ؟ پھر کیا باتیں کروں جو آپ کو پسند آئیں ؟ میں نے اس کی انگلیوں کو ہونٹوں سے لگالیا تھا ۔۔۔۔ اور اس کی آنکھوں میں بھی محبت اور تسکین دوڑ چکی تھی ، جو اپنے محبوب کو اپنے پاس دیکھ کر ہوتی تھی ۔۔۔مگر تھی تو مشرقی ہی لڑکی ۔۔۔۔۔ہاتھ چھڑوا کر کہنے لگی کہ ایسے نہیں کریں ۔۔۔۔۔مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔اور کوئی آ جائے گا ۔۔۔۔میں اٹھتے ہوئے بولا کہ اگر یہ بات ہے تو میں چلتا ہوں ، یہ نہ ہو کہ کوئی آ جائے ۔۔۔۔۔ابھی اٹھنے لگا ہی تھا کہ وہ کہنے لگی اچھا اچھا بیٹھیں ۔۔۔بس پانچ منٹ اور پھر چلے جائیے گا ۔۔۔۔۔میں بیٹھ گیا اور اس نے بھی میرا ہاتھ تھام کر اپنی ہونٹوں سے لگا لیا ۔۔۔وعدہ کریں کہ آپ میرے علاوہ کسی کی طرف نہیں دیکھیں گے ۔۔۔۔اور مجھے سے ہی شادی کریں گے ۔۔میں نے اسے دیکھا ، اس کی آنکھوں میں یقین اور غرور بھرا ہوا تھا ۔محبت اور چاہت کے دریا کی لہریں امڈ رہی تھی ۔۔۔ایک دل تو کیا کہ اسے بانہوں میں بھر کر جی بھر کر چوموںاور جسم کے ایک حصے پر اپنی ملکیت کی مہر لگاؤں ۔۔۔۔۔مگر وقار کے آنے کا ٹائم بھی تھا اور خالہ بھی کسی ٹائم آسکتیں تھی ۔۔۔میں نے اس کے گالوں پر اپنے ہونٹ رکھے اور کہا کہ نہ تم سے پہلے کسی سے پیار کیا اور نہ تمہارے بعد ، تم ہی میری پہلی اور آخری محبت ہو ۔۔۔۔۔۔تصدیقی جملے کے بعد وہ واپس موڈ میں آ چکی تھی ۔۔الٹے ہاتھ سے اپنا گال صاف کرتے ہوئے بولی ۔۔کتنے گندے ہیں آپ۔۔میں کوئی بچی ہوں جو ایسے کررہے ہیں ۔۔۔۔آپ ۔۔۔اب میں کیا کہتا اسے ۔۔۔۔بس ٹھنڈی چائے حلق میں اتار کر اٹھ گیا ۔۔۔وہ میرا ہاتھ پکڑے باہر آ رہی تھی ۔۔۔۔ساتھ ساتھ قدم اٹھاتی ہوئی اور ایک ادائے ناز سے میری آنکھوں میں جھانکتی ہوئی ۔۔۔۔۔۔ڈرائنگ روم سے باہر آکر اس نے میرا ہاتھ چھوڑ دیا ۔۔۔۔ خالہ ابھی تک باہر ہی تھیں ۔۔۔میں نے کہا اچھا خالہ وقار تو آیا نہیں ، میں پھر چلتا ہوں ۔۔۔۔آپ ثناء کے ساتھ پھر چکر لگائیں ۔۔۔۔۔۔۔پیچھے سے ثناء کی آواز آئی ، ایسے نہیں پہلے آپ لوگوںکو آنا پڑے گا۔۔۔میں پیچھے مڑا تو وہ شرارتی نگاہوں سے مجھے ہی تک رہی تھی ۔۔۔۔میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے ہم جلد ہی آتےہیں ۔۔۔باہر آ کر بائک اسٹارٹ کی اور گھر کی طرف چل پڑا ۔۔۔ گھر میں داخل ہو کر امی کی طرف چلا گیا ۔۔۔انہیں خالہ کا بتا یا ، انہوں نے کہا کہ ہا ں چکر لگانا ہے وہاں بھی ۔۔۔۔پہلے مناہل اور ربیعہ ان کے ہاں ٹیوشن کے لئے جا رہیں تھیں تو ملاقات ہو جاتی تھی ۔۔اب تو کافی ٹائم ہو گیا ۔۔۔ایک دو دنوں میں چلتے ہیں ۔۔۔۔۔امی مجھے کہنے لگیں کہ اتنا باہر نہ پھر و ۔۔چہرے کا رنگ ہلکا پڑ گیا ہے ۔۔۔۔گھر میں ہی رہو ۔۔۔میں نے کہا بس تھوڑے دن ہیں دوستوں سے مل لوں ، پھر گھر ہی رہوں گا ۔۔۔۔۔یہ کہ کر میں اوپر آ گیا ۔۔بھابھی باہر کھڑی تھیں ، مجھے دیکھ کر کمرے میں ایسی بھاگیں جیسے کوئی بھوت دیکھ لیا ہو۔۔۔۔۔۔۔اور زور دار آواز سے کمرہ کے دروازہ بند ۔۔۔مجھے ہنسی آ گئی ۔۔۔۔میں سیدھا چاچی کے کمرے میں گھس گیا ۔۔ وہ الماری سے کپڑے نکال رہی تھیں ، میں جا کر پیچھے سے ان کو لپٹ گیا ۔۔۔۔۔اور ان کی گردن کو چومنے لگا ۔۔ ۔۔۔۔کیا ہو گیا راجہ ۔۔بہت خوش لگ رہے ہو ۔۔میں نے کہا کہ خوشی کی ہی تو بات ہے ۔۔۔آج آپ کے شوہر نامدار کے ساتھ سین کر دیا ہے ۔۔۔۔۔میں نے موبائل نکالا اور اور ویڈیو الماری کے کپڑوں پر ان کی نگاہوں کے سامنے رکھ دی ۔۔۔وہ دلچسپی سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔فوزیہ کو دیکھ کر اچھل پڑیں کہ یہ کون ہے ۔۔۔میں نے کہا کہ کہ کھیتوں کے قریب ہی رہتی ہے بہت گرم لڑکی ہے ۔۔۔۔آج چاچا کو رنگے ہاتھے پکڑا ہے ، اب ان سے جو کہا جائے گا وہی کریں گے ۔۔۔۔۔چاچی اپنے شوہر کے کارنامے دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔کہنےلگیں کہ گھر میں بھی مزے کر رہے ہیں اور باہر بھی۔۔۔۔۔۔میں نے پوچھا گھر میں کس سے ، کیونکہ دودن پہلے ہی چاچی بتا چکی تھی کہ چاچا عرصے سے ان کے پاس نہیں آئے۔۔۔چاچی گڑبڑا گئیں کہنے لگیں میرے ساتھ ہی اور کس کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔اور پھر غور سےویڈیو دیکھنے لگیں ۔۔۔میں نے بھی ہاتھ بڑھا کر ان کے ممے تھام لئے اور اوپر سے ہی مسلنے لگا ۔۔۔۔۔انہیں تھوڑا سا آگے کیطرف جھکا دیا ۔۔انہوں نے بھی اپنی گانڈ پیچھے کی طرف نکال لی تھی ۔۔۔۔۔۔ایک ہاتھ بڑھا کر میرے لن کو سہلانے لگیں جو کہ پینٹ میں قید تھا ۔۔۔۔۔اتنے میں بھابھی دروازہ کھول کر اندر گھسیں ۔۔۔امی سنیں زرا ۔۔۔۔۔اور پھر ہمیں دیکھ کر ٹھٹک کر رک گئیں ۔۔۔۔پہلے اس کی نظر اپنی امی کے ہاتھ پر پڑی جو میری پینٹ کے اوپر تھا ۔۔۔اور ہمارے چہرے پر ۔۔۔اور پھر اسی اسپیڈ سے واپس دوڑ گئیں کہ اچھا میں آتیں ہوں ا بھی ۔۔۔۔۔۔ میں نے چاچی سے کہا کہ آج کی رات آپ کی سہاگ رات ہے دوبارہ سے ۔۔۔۔۔چاچا اور میرے ساتھ ۔۔۔۔میں چاچا سے بات کرلوں گا ۔۔۔۔۔جب وہ آپ کو کہیں تو آپ نے ماننے سے انکار کر دینا ہے ۔۔۔۔۔اور جب وہ بہت زیادہ اصرار کریں تو اس شرط پر ماننا ہے کہ آپ باہر کسی سے نہیں کریں گے ۔۔۔اور ہر ہفتے چاچی کو ہی چودا کریں گے ۔۔۔۔۔چاچی کے چہرے پر خوشی دوڑ گئی تھی ۔۔۔۔۔جو مزہ اپنے شوہر میں تھا وہ باہر کس میں تھا ۔۔۔۔۔۔شاید اسی بہانے ان کی محبت دوبارہ جاگ جاتی ۔۔۔۔۔۔چاچی پورے جوش میں آ چکی تھی کہنے لگی کہ اچھا ٹھیک ہے مگر تم تھوڑا ہلکا ہاتھ رکھنا۔۔۔۔۔میں انہیں سمبھال لوں گی مگر تم کو نہیں ۔۔۔۔۔۔تم زیادہ ان کو کرنے دینا ۔۔۔۔۔۔باقی میں بعد میں تمہیں ٹائم دے دوں گی ۔۔۔۔۔۔میں نے کہا کہ ٹھیک ہےجیسے رانی کی مرضی ۔۔۔۔اور پھرانہیں سیدھا کر کے الماری کے اندر جھکا کر ہونٹوں پھر جھک گیا ۔۔۔چاچی بھی میرے کمر اور چوتڑ سہلانے لگیں ۔۔۔۔۔۔اور اسی وقت بھابھی دوبارہ کمرے میں داخل ہوئی ۔۔۔امی سنیں زرا ۔۔۔۔۔۔اور ہمیں دیکھ کر حیرت سے کہا کہ ابھی سے ؟؟؟اور پھر دوبارہ باہر نکل گئیں ۔۔۔چاچی نے کہا کہ اسے بھی ابھی آنا تھا ۔۔۔خیر میں جلدی سے الگ ہوااور کہا کہ چلیں آپ بھی تیار ہو جائیں ۔۔۔۔رات کو آپ کے دو دو شوہر ہوں گے دیکھتے ہیں کیسے سمبھالتی ہیں ۔۔۔۔۔۔اور پھر میں اپنے کمرے میں آ کر فریش ہونے لگا ۔۔۔۔شام کاکھانا لگنے میں تھوڑا ہی ٹائم باقی تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جاری ہے ۔۔۔

Post a Comment

0 Comments