Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 13)


میں وقار کے اسکول سے نکل کر گھر پہنچا تو یہی ارادہ تھا کہ کھانا کھا کر شام میں خالہ کے ہاں جاؤں گا ۔۔۔گھر پہنچا تو سامنے ہی امی اور بہنیں تیار بیٹھیں تھی ، میں ان کے سامنے پہنچا تو ایک دم کھڑی ہو گئیں ۔۔یہ کیا ہوا ہے کیا کر کے آئے ہو ! ۔۔۔۔ایک دم تو میں بھی پریشان ہی ہو گیا تھاکہ ایسا کیا ہوا تھا ۔۔۔۔شیشے کی طرف بڑھا تو چہرے پر کافی خراشیں پڑی ہوئی تھیں۔۔میں نے بتایا کہ بائک سلپ ہو گئی تھی ، بس کچھ چوٹ لگ گئی ۔۔امی قریب آ گئیں تھی ، پہلے تو مجھے سر سے تھام کر اپنے سینے سے لگا لیا ، جہاں انہیں ابھرا ہو ا گومڑ بھی محسوس ہو گیا ۔۔۔اور پھر انہوں نے بھابھی کو آواز دی کہ دودھ میں ہلدی ڈال کر لے آؤ ، بھابھی جلدہی لے کر آ گئیں اور پھر مجبورا مجھے یہ بھی پینا پڑا تھا میں بار بار کہتا جا رہا تھا کہ میں بالکل ٹھیک ہوں یہ بس چند خراشیں ہی ہیں ، اور کچھ نہیں ہے ۔۔ آپ لوگ تیار ہیں دیر ہو رہی ہے ۔چلیں خالہ کی طرف چلتے ہیں ۔۔مگر امی نے منع کر دیا کہ تم گھر میں آرام کرو ۔ ہم ہو کر آ جاتے ہیں ۔۔۔میں نے پھر کہا تو انہوں نے زور دے کر کہا اور بھابھی کو کہا کہ اسے پین کلر بھی کھلا دینا ، کھانے کے بعد ۔۔۔۔۔اور مناہل اور ربیعہ کو لے کرخالہ کی طرف چلی گئیں ۔۔۔میں بھی اوپر آیا اور اپنے کمرے میں جا کر بیڈ پر لیٹ گیا ۔۔۔۔یہ سعدیہ کے چکر میں چہرے پر نشان پڑگئے تھے جس نے اچھا خاصا بکھیڑا ڈال دیا تھا ۔۔۔بھابھی کچھ ہی دیر میں اوپر آ گئیں تھی ۔۔۔۔ان کے چہرے پر بھی پریشانی کے آثار تھے ، ۔۔پوچھنے لگی کہ کیا زیادہ چوٹیں آئیں ہیں ۔۔میں نے کہا کہ نہیں بس چہرے پر ہی نشان ہی پڑے ہیں ۔۔۔پھر میں نے معصومانہ چہرہ بنا کر کہا کہ ایک کپ چائے مل جائے گا ۔۔سر میں بہت درد ہے ۔۔۔وہ جلدی سے اٹھیں کہ ابھی لائی ۔۔۔بھابھی نیچے چائے بنانے کے لئےچلی گئیں ۔۔۔میں اٹھا اور چاچی کے کمرے کی طرف چل پڑا ۔۔۔وہ بیڈ پر آنکھیں بند کئے ہو لیٹی ہوئی تھیں ۔۔۔میں ان کے قریب جا کر پیشانی چومی اور ساتھ ہی بیٹھ گیا ۔۔۔چاچی نے آنکھیں کھول دی تھیں ۔راجہ تم یہاں ۔۔مجھے دیکھ کر اٹھنےلگیں تو میں نے لٹا دیا ۔۔چاچی تھکی تھکی لگ رہی تھیں۔۔رات والی تھکن ابھی تک اتری نہیں تھی ۔۔۔میرے چہرے کا پوچھا تو میں نے بتا دیا ۔۔کہ بائک سلپ ہو گئی ۔۔۔ان کی آنکھو ں میں تشویش تھی ۔۔میں نے بتایا کہ کچھ خاص نہیں ۔۔بس ایسے ہی خراشیں ہیں ۔۔ ۔۔۔انہوں نے آگے کو کھسک کر مجھے جگہ دی اور میں ان کر برابر ہی لیٹ گیا ۔۔۔۔اور ان کو بھی اپنی طرف کروٹ دے دی تھی ۔۔۔اپنےدائیں بازو پر ان کا سر رکھ کران کا چہرہ اپنے قریب کردیا ۔۔۔ہم دونوں ایک دوسرے کی آنکھو ں میں دیکھ رہے تھے ۔۔۔۔ان کی آنکھو ں میں میری محبت کا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا تھا ۔اور ہونٹوں پر دبی دبی مسکراہٹ چھپی ہوئی تھی ۔۔۔ہم ایک ہی تکیے پر تھے جہاں ان کا سر میرے دائیں ہاتھ کے نیچے تھے ۔۔۔اور ہمارے درمیاں اتنا ہی فاصلہ تھا کہ ایک دوسرے کے جسم کی گرمی محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔۔میرا دل ان کو چومنے کا کر رہا تھا ۔۔۔میں انہیں بے اختیار چومنے لگا تھا ۔۔۔پھر میں نے پوچھا کہ رات کو میں نے آپ سے زیادتی کر دی تھی ، مجھ سے آپ کی ایسی حالت دیکھی نہیں جا رہی ۔۔۔چاچی نے کہا دھت ۔۔مجھے کچھ نہیں ہوا ۔۔میں نے زندگی میں پہلی بار اتنا مزہ پایا تھا ۔۔۔۔تو پھر ابھی تک آپ بستر پر ہی لیٹی ہوئی ہیں ۔۔۔اور اتنی گرم بھی لگ رہی ہیں ۔۔۔شاید بخار بھی ہو رہا ہے ۔۔۔۔۔ارے نہیں راجہ یہ سب تو تمہارے چاچا کے نخرے اٹھانے کے لئے تھا ۔۔ورنہ میں بالکل ٹھیک ہوں۔۔آج وہ سارا دن میرے ساتھ ہی رہے تھے ۔۔۔میرا پورا خیال رکھ رہے تھے ۔۔چاچی بھی میری کمر پر ہاتھ پھیر رہی تھی ، جن سے گرمی نکلتی ہوئی صاف مجھے محسوس ہو رہی تھی ۔ہم دونوں اک دوسرے کے ساتھ لیٹے ہوئے ایک دوسرے کی روح تک محسوس کر رہے تھے ۔۔اور شاید یہ سچ بھی تھا کہ اب تک مجھے سب سے زیادہ مزہ چاچی کے ساتھ ہی آیا تھا ۔۔۔ان کی گرماہٹ ۔۔ان کی شدت ۔۔۔۔ان کے طوفانی چاہت ۔۔۔۔ان کے مجھے میں ڈوب جانا اور میرا ان میں ۔۔یہ سب مجھے کہیں اور نہیں ملا تھا ۔۔۔۔کہیں تو وہ مجھے اپنےبچے کی طرح ڈھانپ لیتی تھی ۔۔جیسے مجھے ہر پریشانی سے دور بچا لینا چاہتی ہوں ۔۔میں ان کے چہرے کو دیکھ رہا تھا اور میری آنکھوں میں ان کی محبت کی لائٹس پورے جوبن پر تھیں اور ان کی چمک چاچی کے چہرے پر بھی پڑ رہی تھی ۔کہنے لگی کہ راجہ کیا سوچ رہے ہو ۔۔میں نے انہیں بتا دیا کہ آپ سے مجھے سب سے زیادہ مزہ اور سکون ملتا ہے ۔۔۔میری کوئی بھی ضد ہو ، ، کوئی بھی چاہت ہو ، کوئی بھی ضرورت ہو ۔ایسا لگتا ہے کہ آپ پوری کر دیں گی ۔۔جتنی بھی ٹینشن ہو آپ کے قریب آ کر سکون میں آ جاتا ہوں ۔۔۔جیسی بھی تپتی ہوئی گرمی ہو ۔۔آپ میں مجھے سب ٹھنڈک مل جاتی ہے ۔۔چاچی نے بھی میرا منہ چوم لیا ۔۔میرے راجہ میری بھی یہی کیفیت ہے ۔۔۔ایسا لگتا ہے کہ میں تمہارے پیار میں ڈوبتی جارہی ہوں ۔۔اور شاید تم پر مرنے بھی لگی ہوں ۔۔میں نے ان کو ہونٹ پر اپنے ہونٹ رکھ کر بند کر دئیے ۔۔ایسا نہیں بولتے ۔۔۔اتنے میں دروازہ کھلا ۔۔۔بھابھی اندر داخل ہوئیں تھی ۔اور نظارہ دیکھ کے انکا منہ لال ہوچکا تھا ۔۔۔انہوں نے زور سے اپنے پاؤں زمیں پر پٹخےاور کہا
۔۔۔آج ہی چوٹ کھا کر آئے ہو اور جناب کو رومانس سوجھ رہا ہے ۔ایک دن آرام نہیں ہو سکتا کیا۔۔میں نے چائے تمہارے کمرے میں رکھ دی ہے ۔۔۔چاچی بھی جھینپ چکی تھی ۔۔کہنےلگی کہ جاؤ راجہ آرام کرو ۔۔۔کل ملتے ہیں ۔۔میں نے انہیں آنکھ ماری اور اٹھ گیا ۔۔۔۔بیڈ سے اترتے ہوئے میں نے اپنا سر پکڑ لیا جیسے درد ہو رہا ہو ۔۔۔اور ایکٹنگ کرنے لگا جیسے چکر آ رہا ہے ۔۔۔چاچی اٹھ کر بیٹھ گئی تو میں نے ان کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری ۔۔وہ سمجھ گئیں اور بھابھی سے کہنے لگیں ۔۔جاؤ صوفیہ اسے روم تک چھوڑ آؤ ۔۔۔بھابھی نے ایک نظراپنی امی پر ڈالی اور بڑبڑائی کہ یہ کام بھی مجھے ہی کرنا ہوگا ۔۔۔اور ساتھ آ کر میرا ہاتھ تھام لیا اور کہا چلیں راجہ صاحب !۔۔۔۔میں اٹھا اور اسکے ساتھ چلتا ہوں اپنے کمرے تک آ گیا ۔۔۔اپنے بیڈ تک پہنچا تو مجھے دوبارہ چکر آ چکا تھا ۔۔۔۔بھابھی نے میرے کندھے پکڑ کر مجھے تھام لیا اوربیڈ پر تکیے رکھ کر بٹھا دیا ۔۔ساتھ ہی چائے لا کر سامنے رکھ دی ۔۔۔ایک پلیٹ پر بسکٹ بھی رکھے ہوئے تھے ۔۔میں نے دوبارہ سے اپنا سر تھام لیا ۔۔افف ۔۔چکر آرہے ہیں ۔۔۔بھابھی کچھ اور قریب آ گئی تھیں ۔۔اور کہنے لگیں کہ بہت درد ہے کیا ۔۔۔میں نے کہا کہ بہت زیادہ ہے ۔۔۔کہنے لگی کہ یہ بسکٹ کھا لو پھر پین کلر دیتی ہوں ۔۔۔۔میں نے کہا کہ خود ہی کھلا دیں ۔۔مجھے سے تو نہیں کھایا جا رہا ۔۔۔وہ مجھے دیکھنے لگی کہ میں ایکٹنگ تو ہیں کر رہا ۔۔مگر میں دونوں ہاتھو ں سے سر تھامےایسا معصوم بیٹھا تھا کہ جسے کچھ پتا ہی نہ ہو ۔۔۔۔بھابھی نے ایک بسکٹ اٹھایا اور چائے میں ڈبو کر منہ میں ڈالنے لگی ۔۔۔میں آہستہ آہستہ کھانے لگا ۔۔میری نظریں نیچے ہی تھیں ۔۔ڈر تھا بھابھی کو دیکھا تو ہنسی چھوٹ جائے گی ۔۔۔۔بسکٹ ختم کر کےمجھے چائے پلانی لگیں ۔۔جو میری حرکتوں کی وجہ سے پینٹ پر گر چکی تھی ۔۔۔بھابھی اب شاید سمجھ چکی تھیں کہ میں ڈرامہ کر رہا ہوں ۔ اس کے بعد مجھے پین کلر دے دی ۔۔۔میں نے ان سے کہاکہ تھوڑا سر بھی دبا دیں ۔۔بہت درد ہے ۔۔۔وہ کچھ دیر مجھے دیکھتی رہیں پھر قریب آ کر بیٹھ گئی اور سر دبانے لگی ۔۔۔میں نے اب نظریں اٹھا کر ان کے چہرے پر جما دی تھیں ۔۔۔وہ خاموشی سے
سر دبانے لگیں تھیں ۔۔۔کچھ ہی دیر میں میرا سر بھی بھاری ہونے لگا ۔۔۔اور میں نیند کی وادیوں میں ڈوبتا چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رات کے کوئی 2 بجے تھے کہ میری آنکھ کھلی تھی ۔۔۔چاچی میرے ساتھ ہی لیٹی ہوئی تھی ۔۔میں بھی اچانک اٹھ کر بیٹھ گیا تھا ۔۔۔چاچی جاگ رہی تھیں ۔۔۔اٹھ گئے راجہ ۔میں نے کہا جی۔۔۔آپ یہاں کیسے ۔۔کہنے لگی کہ ٹھہرو ۔۔تم نے کھانا نہیں کھایا تھا ، میں کھانا لے کر آتی ہوں ۔۔اور اٹھ کر نیچے چلی گئیں ۔۔۔میں اٹھ کر ہاتھ منہ دھو کر بیڈ پر واپس آ گیا ۔۔۔یہ چوٹیں بھی کتنی عجیب ہوتیں ۔۔درد اتنا دیں یا نہ دیں ۔۔مگر اپنوں کو حد سے قریب لے آتے ہیں ۔۔۔جو عام حالات میں بہت مشکل ہوتے ہیں ۔۔۔چاچی کھانا لے کر آچکی تھیں ۔۔اور اب میرے سامنے بیٹھیں مجھے کھلا رہی تھیں ۔۔۔میں نے امی کا پوچھا توکہنے لگیں کہ رات خالہ کے ہاں سے سیدھی یہیں آگئیں تھیں ۔۔۔ابھی کچھ دیر پہلے تمہارے ابو بھی آگئے ہیں تو ان کے ساتھ نیچے گئیں تھیں ۔۔۔کل تک شاید شہریار بھی آ جائے ۔اورتمہارے چاچا آج کھیت پر ہی ہیں ۔۔۔میں نے پوچھا کہ یہ سب کس لئے ؟ میرے لئے ہے کیا ؟ کہنے لگیں تمہارے لئے بھی ہے اور ایک سرپرائز بھی ہے جو کل ملے گے تمہیں ۔۔۔میں نے کہا کہ آپ بتا دیں ، کل کا کون انتظار کرے گا ۔۔۔مگر چاچی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ بات کچھ ایسی ہے کہ بڑے بھائی خود ہی بتائیں گے تمہیں۔۔سب کو سختی سے منع کیا ہے ۔۔ کھانے کے بعد چائے آ گئی تھی ۔۔۔چائے پی کر ہم وہیں ایکدوسرے کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر لیٹ گئے تھے ۔۔۔چاچی میرے بالوں میں انگلیا ں پھیر رہی تھیں ۔۔۔۔میں ان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے دیکھ رہا تھا ۔۔۔چاچی بھی موڈ میں تھیں ۔۔راجہ کچھ چاہئے تو نہیں ۔۔۔۔میں نے کہا نہیں کچھ خاص نہیں ۔سب کچھ تو ہے میرے پاس۔اور یہ آپ کو کیا ہوا جو مجھ سے میری خواہشیں پوچھ رہی ہیں ۔۔بس آج دل کر رہا ہے کہ سب کچھ تم پر لٹا دیا جائے ۔۔۔پھر بھی کوئی خواہش ہو جو پوری کرنے چاہتے ہو۔۔میرےبس میں جوہوا کروں گی ۔۔۔میں انہیں دیکھ رہا تھا ۔۔ان کا انداز دلبرانہ تھا ۔۔۔دل لٹا دینے والا تھا ۔۔ میں کچھ دیر دیکھتے رہا اور پھر ان سے لپٹ گیا کہ آپ ہیں تو میرے ساتھ ،مجھے اور کیا چاہئے ۔۔۔وہ ایک ہاتھ کی انگلیاں میرے سر پر پھیر رہی تھیں اور دوسرے ہاتھ سے میرے کمر کو سہلا رہی تھی ۔۔۔میں ان کے سینے پر چہرہ چھپا کر ان میں ڈوبا ہوا تھا ۔۔۔اور پھر کچھ دیر بعد ان کی آواز ابھری ۔۔۔میری بیٹی صوفیہ کیسی لگتی ہے تمہیں ۔۔۔۔میں ایک دم تو اچھل ہی گیاتھا ۔۔۔سر اٹھا کر ان کو دیکھا تو ان کی آنکھیں شرارت سے چمک رہی تھیں ۔۔ٹھیک ہے ، اچھی ہیں ۔۔۔خوبصورت ہیں ۔۔۔۔میرا خیال بھی رکھتی ہیں ۔۔مگر آپ کیوں پوچھ رہی تھیں ۔۔۔میں کسی اور طرح سے پوچھ رہی ہوں ۔۔۔۔اور پھر میرے تصور میں وہ منظر چھم سے آگیا تھا ۔۔۔جب پہلی بار میں نے انہیں بھیا کے ساتھ دیکھا تھا ۔۔۔ان کے اوپر بیٹھتے ہوئے ۔۔ان کے آگے گھوڑی بنے ہوئے ۔۔۔ان کی آواز ۔۔۔ان کا انداز سب کچھ تو میرے دل میں بسا ہوا تھا ۔۔۔چاچی میری آنکھوں میں میری تصور کو شاید پڑھ رہیں تھیں ۔۔۔کہنے لگیں ہاں راجہ اب صحیح سوچ رہے ہو ۔۔۔میں نے کہا کہ آپ کو کیسے پتا ۔۔۔۔بس پتا چلا گیا ۔۔اس رات کو جب تم باہر ان کے دروازے پر تھے ۔۔ کچھ نہ کچھ تو تمہارے دل بھی کر رہا ہو گا۔۔میں نے ایک سانس کھینچی ۔۔ہاں چاہتا تو میں بھی ہوں ، مگر وہ مجھ سے الرجک ہیں شاید ۔۔جہاں میں جاؤں وہاں سے بھاگ جاتی ہیں ۔۔شاید مجھے پسند نہیں کرتیں ۔۔۔چاچی نےکہاکہ اس کے دل میں بھی تمہارے لئے چاہت جاگ چکی ہے ۔۔۔اسی لئے تو وہ یہ سب کرتی ہے ۔۔چلو چھوڑو ۔۔تم نے کرنا ہے یا نہیں ۔۔۔میں کہنے لگا کہ بھابھی تو مجھے بھی بہت اچھی لگتی ہیں ۔۔مگر یہ سب کیسے ہوگا ۔۔انہوں نے کہا کہ تمہاری رانی ہے نا ۔۔بس دیکھتے جاؤ ۔۔تم چینج کر لو ۔میں برتن رکھ کر ابھی آئی ۔۔چاچی نیچے برتن رکھنے چلی گئیں اور میں سوچنے لگا کہ یہ سب کیسے ہوگا۔۔۔کچھ دیر میں چاچی اوپر آئیں اور میرا ہاتھ پکڑ کر چلنے لگیں ۔۔کچھ دیر میں ہم بھابھی کے دروازے پر تھے ۔۔چاچی نے آرام سے دروازہ کھولا ۔۔اور اندر جھانکا ۔۔۔اور پھر مجھے اندر آنےکا اشارہ کر دیا ۔۔۔بھابھی بیڈ پر سو رہی تھیں ۔۔۔دروازہ بند کر چاچی نے مجھے صوفے پر بٹھا دیا ۔۔۔اور خود بیڈ پر چلی گئیں تھیں۔۔۔میرے سامنے بھابھی بیڈ پر لیٹی ہوئی تھیں ۔۔۔بکھرے ہوئے کالے بالوں کے درمیان سے کسی چاند کی طرح روشن چہرہ تھا ۔۔قاتلانہ بڑی بڑی آنکھیں ۔۔لمبی پرغرور ناک ۔۔۔پتلے پتلے گلابی ہونٹ ۔۔۔گالوں پر بننے والے ڈمپل ۔۔۔چاچی اب بیڈ پر بھابھی کے برابر لیٹ چکی تھیں ۔۔۔چاچی ان کے ماتھے کو چوم کر ایک ہاتھ سے ان کے بال سہلا رہی تھیں بھابھی کی کروٹ بھی چاچی کی
طرف تھی ، اور جب تک کروٹ نہ بدلتیں ، تب تک مجھے نہ دیکھ پاتیں ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں بھابھی نے آنکھیں کھول دی تھی ۔۔۔امی آپ یہاں ۔۔۔چاچی نےکہا کہ بس اپنی جان کی یاد آ رہی تھی ۔۔۔۔کیوں وہ راجہ نہیں آپ کے پاس ۔۔۔۔بھابھی سخت روٹھی ہوئی تھی مجھ سے بھی اور اپنی امی سے بھی ۔۔۔۔چاچی نے ایک ہاتھ بھابھی کے سر کے گر گھمائے اور ان کے ہونٹوں کو چومنے لگیں ۔۔۔بھابھی نے بھی ان کی ٹانگوں پر ٹانگیں رکھ کر ان کا ساتھ دے رہی تھیں ۔۔۔چاچی بھابھی کے اوپر جھک سی گئی تھیں ۔۔اور ان کے ہونٹوں کو چوس رہی تھی ۔۔۔بھابھی دونوں ہاتھوں سے ان کی کمر کو سہلا رہی تھیں۔۔۔کمرے کی گرمی بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں چاچی نے بھابھی کی قمیض کے اوپر سے ہی ان کے ممے تھام لئےاور دبانے لگی ۔۔۔بھابھی کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں ۔۔۔۔وہ بھی اب بڑھ کر چاچی کے ممے تھامنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ساتھ ہی انہوں نے لیٹے لیٹے چاچی کی قمیض اوپر کی اور اتارنے لگی۔۔۔چاچی نےاپنے ہاتھ اوپر کئے اور بھابھی نے قمیض اتار دی ۔۔اب بلیک کلر کی برا میں ان کے بڑے بڑےممے سامنے تھے ۔۔۔بھابھی نے چاچی کی برا بھی اتار دی تھی اور اب چاچی کے ایک ممے کو ہاتھ سے دباتے ہوئے ،دوسرے ممے کا دودھ پینے لگیں ۔۔میرا جسم بھی گرم ہوتا جا رہا تھا ۔۔میں نے بھی نہایت آہستگی سے اپنی شرٹ کے بٹن کھولنے شروع کر دئے تھے ۔۔۔چاچی کی بھی اب آہیں نکل رہی تھی۔۔۔انہوں نے بھی بھابھی کو اٹھاتے ہوئے ان کی قمیض اتارنا چاہی ۔۔۔اور کچھ دیر میں ہی ان کا چاندی جیسا چمکتا ہوا جسم میرے سامنے تھا،سفید کلر کی برا میں مچلتے ہوئے ممے بھی میں صاف دیکھ رہا تھا۔۔۔چاچی ان کے اوپر جھکی ہوئی ان کے ہونٹ چوس رہی تھیں ۔۔اب نیچے کو کھسک کر ان کے مموں پر آچکی تھیں ۔۔۔۔کیا خوبصورت ممے تھے ۔۔۔چاندی سے رنگ کے چمکتے ہوئے ، چھوٹے چھوٹے سے ۔چاچی اب بھابھی کی برا بھی کھول چکی تھی ۔۔۔۔اور سفید و سرخ مموں پر گلابی رنگ کے نپلز میرے سامنے تھے ۔۔۔چاچی نے پہلے تو انہیں بڑے پیار سے چوما اور پر ہاتھ سے تھامتے ہوئے ایک نپل کو منہ میں ڈال لیا ۔۔۔بھابھی کا منہ اوپر کی طرف اٹھا ۔انہوں نے ایک سسکی لی اور دونوں ہاتھ اپنی امی کے سر پر رکھ دئیے ۔۔چاچی اب انصاف کے ساتھ دونوں سنگترے جیسے مموں کو چوس رہی تھیں ۔۔۔۔۔چاچی نے اب ان کے ممے چوستے ہوئےایک ہاتھ سے ان کی شلوار اتارنی شروع کر دی تھی ۔۔اور کچھ ہی دیر میں بھابھی لباس فطرت میں تھیں ۔۔۔۔ان کی گوشت سے بھری ہوئی مست رانیں ۔۔متناسب ٹانگیں ۔۔۔اور گورے گورے پاؤں ، سب میرے سامنےہی تھا ۔۔۔۔چاچی اب بھابھی کے سر کے گرد اپنے بازو لپیٹتے ہوئے انہوں اپنے اوپر سوار کروا چکی تھی ۔۔۔بھابھی کا سر ابھی بھی چاچی کی بانہوں کے درمیان تھا اور ہونٹ اسی طرح چاچی کے ہونٹوں سے ملے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔چاچی کے بڑے بڑے دودھ سے بھرے ممے بھابھی کے چھوٹ اور گول مموں میں دھنسے ہوئے تھے ۔۔۔بھابھی اب چاچی کے دونوں مموں کو ہاتھ میں پکڑے ہوئے ان کے ہونٹوں کو چوس رہی تھی ۔۔۔اوربھابھی کی اوپر کو اٹھی ہوئی گول گول گانڈ مجھے کھینچ رہی تھی ۔۔۔۔۔بھابھی گھٹنے کے بل چاچی کے اوپر تھیں ۔۔اور پیچھے کو دائرہ بناتی ہوئی گانڈ ۔۔۔۔کیا منظر تھا ۔۔۔چاچی نے بھی ہاتھ بڑھا کران کی کمر کو تھام لیاتھا ۔۔ساتھ ساتھ ان کے چوتڑ کو بھی مسل رہی تھی ۔۔۔میں شرٹ تو اتار ہی چکا تھا ۔۔۔اب آہستہ سے پینٹ کے بٹن بھی کھولنے لگا ۔۔۔۔اور کچھ دیر میں پینٹ بھی اتر چکی تھی ۔۔۔۔۔۔میرا دل بھی بھابھی پر ٹوٹ پڑنے کا ہو رہا تھا مگر میں صرف چاچی کے اشارے کامنتظر تھا ۔۔۔۔اور پھر میری برداشت جواب ہی دے گئی میں اٹھا اور بھابھی کے پیچھےسے بستر پر چڑھ گیا ۔۔۔۔بھابھی کو شاید احسا س ہو گیا تھا ۔۔۔۔انہوں نے مجھے پیچھے مڑ کر دیکھا ۔۔ان کی آنکھیں پھیل گئیں تھیں ۔۔۔ان کے منہ سے چیخ کے ساتھ نکلا ، امی یہ کیا ہے ؟ اور انہوں نے تیزی سے چاچی کے اوپر سے اترنے کی کوشش کی ۔مگر چاچی نے اس کی کمر میں ہاتھ ڈال کر انہیں اپنےاوپر سے ہلنے نہیں دیا ۔۔کچھ نہیں بیٹا ۔۔۔راجہ ہی تو ہے ۔۔کوئی غیر تھوڑا ہی ہے ۔۔۔میں بھی پیچھے سے بھابھی کے اوپر جھکتے ہوئے ان کی کمر کو چومنے لگا ۔۔ان کے کالے لمبے بالوں کو سمیٹا اور لپیٹتا ہوا ان کی کمر پر رکھ دئے اور بالوں کے ساتھ ساتھ ان کی کمر کو بھی چومتا رہا ۔۔۔۔بھابھی کچھ دیر تک مچلتی رہیں تھی ، مگر چاچی نے ان کی ایک نہ چلنے دی ۔۔۔۔میں بھابھی کی نرم نرم گوری کمر کو چوم رہا تھا ۔۔۔چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ساتھ ساتھ ان کے چوتڑوں کو سہلا بھی رہا تھا ۔۔اور چاچی نیچے سے ان کے ہونٹوں کو چوم چوم کر تسلیاں دے رہی تھیں ۔۔ مگر بھابھی کی بے قراری بتارہی تھی کہ انہیں چین نہیں ہے ۔۔وہ بار بار چاچی کے بازوؤں کے گھیرنے سے نکلنے کی کوشش کرتیں تھیں ۔۔۔۔میں ان کے پیچھے ہو گیا اور ان کی دونوں ٹانگیں پھیلا دیں ، پچھلی طرف سے ان کی چوت کے لب نظر آرہے تھے ۔۔میں نے انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے ان کی چوت کے دانے کو سہلانا شروع کیا ۔۔۔بھابھی کی لات پیچھے بڑی تیزی سے آئی تھی ۔۔وہ مجھے نیچے گرانا چاہ رہی تھی ۔۔مگر ایسا نہ ہوسکا ۔۔میں نے انکی وہ لات پکڑ لی تھی ۔۔۔دوسری لات حرکت میں آئی اور اسے بھی دوسرے ہاتھ سے پکڑ لیا ۔۔۔۔اور اب اپنے منہ کو اپنی چوت پر رکھنے لگا ۔۔وہ برے طریقے سے دائیں بائیں ہل رہی تھی ، مگر ان کی کوئی کوشش کامیا ب نہیں جا رہی تھی ۔۔۔چاچی نے بھابھی کو سائیڈ پر گرا یا اور ان کے اوپر آ گئیں تھی ۔۔۔بھابھی اب بھی مچل رہی تھیں ۔۔۔چاچی ان کے اوپر بیٹھے ہوئے ان کے مموں کو دبا رہی تھی ۔۔اور میں پیچھے سے ان کو چوت کے لبوں پر اپنے ہونٹ رکھ چکا تھا ۔۔بھابھی کی ایک سس نکلی ۔۔وہ پھر سے مچلنے لگیں تھی ۔۔۔۔میں نے اپنی زبان ان کی چوت کے دانے پر رگڑنا شروع کردی ۔۔۔بھابھی کی اب سسکیاں نکل رہی تھیں ۔۔۔۔میں اپنے دونوں ہاتھوں سے ان کی گوری گوری رانوں کو دبا رہا تھا ۔۔۔۔۔جو نرمی اور گوشت سے بھرپور تھیں ۔۔۔کچھ دیر بعد میں نے چاچی کو نیچے آنے کا کہا اور خود اوپر آ گیا ۔۔۔۔اف کیا
نظارہ تھا ۔۔بھابھی کی آنکھیں کسی خوف ذدہ ہرنی کی طرح چمک رہی تھیں ۔۔۔۔میرے دونوں ہاتھ ان کے دائیں بائیں بازوؤں پر رکھے ہوئے تھے ۔۔۔وہ بار بار سر دائیں بائیں کرتی ہوئی نیچے سے ہلتی تھیں ۔۔۔میں ان کے چہرے پر جھک گیا ۔۔اف ان کے بالوں کے درمیان ان کا چہرہ کسی خوشبودار پھول کیطرح نرم تھا ۔۔۔میں نہایت نرمی سے ان کے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھ دئے ، پھر ان کی آنکھوں پر ۔۔پھر ان کے دونوں گالوں کو چومتا رہا اور پھر ٹھوڑی کو چومتا ہوا ان کے ہونٹوں پر آ گیا ۔۔۔ہونٹ کیا تھا ، ریشم کا کوئی ٹکڑا تھے ۔۔۔۔۔گرم گرم ، لرزتے ہوئے ۔۔میں نےان کے ہونٹوں کو چومنا شروع کردیا ۔۔ساتھ ساتھ ان کی آنکھوں کو اور پورے چہرے کو پھر سے چومتا ۔۔یہ سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا ۔۔۔بھابھی کی مزاحمت اب دم توڑ چکی تھی ۔۔ان کی آنکھیں اور چہر ہ بھی شہوت اور مزے سے لال ہو چکا تھا ۔۔۔۔میرے ہونٹوں سے نکلنے والا محبت اور چاہت کی لہروں نےانہیں بھی گرما دیا تھا ، نرما دیا تھا ۔۔۔۔میں اپنی زبان اب ان کے منہ میں ڈالنے لگا تھا ۔۔۔کچھ دقت کے بعد بھابھی نے اندر گھسانے کی اجازت دے ہی دی ۔۔۔میں پوری شدت سے ان کی زبان کو چوس رہا تھا ۔۔۔۔۔بھابھی اب بے چین سی ہونے لگیں تھیں ۔۔میں نے ان کے ہاتھ چھوڑ دئے جو میرے سر پر آ جمے اور مجھے سہلانے لگے ۔۔۔۔میں نےان کے چہرے کو تھام لیا اور ان کی زبان کو اور مزے سے چوسنے لگا ۔۔۔چوس چوس کی آوازیں آ ہی رہی تھیں کہ نیچے سے چاچی نے بھابھی کی
چوت میں اپنی زبان داخل کر دی ۔۔۔۔۔بھابھی کی افف۔۔آئی ۔۔۔۔۔آہ نکلی اور پھر وہ سسکاریاں لینے لگیں ۔۔میں بھی تھوڑا سا نیچے ہو کر ان کے مموں کو دیکھنے لگا ۔۔کیا گول گول نرم و ملائم ممے تھے ۔۔۔اتنے نازک کہ ایسے لگتا تھا کہ اگر زور سے پکڑا تو کہیں پگھل نہ جائیں ۔۔میں نیچے چومتا ہوا آیا اور ان کے ایک ممے کے نپلز پر اپنے ہونٹ رکھ دئے ۔۔بھابھی کا منہ اوپر کو اٹھا اور ایک زوردار سسکاری لی ۔۔۔۔۔۔چاچی نے اب نیچے سے اپنی زبان کو حرکت دینی شروع کر دی تھی ۔۔۔۔بھابھی کی سسکاریں بڑھتی جارہی تھیں اور ساتھ ساتھ میرے سر پر رکھے ہوئے ان کے ہاتھوں کو بھی ۔۔۔۔میرا ہتھیار بھی اب پھنکاریں مارنے لگا ۔۔خون کی زیادتی اور جوش سے پھول چکا تھا ۔۔۔اور ٹوپے پر مجھے ہلکا درد بھی محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔۔میں نے بھابھی کے مموں کو چوسا ، اور چوسا ۔۔اور چوسنے کی حد کر دی۔۔میں بڑی شدت اور جذبات سے اپنے ہونٹوں سے ان کے مموں کو دبوچتا اوراوپر کو کھینچتے ہوئے نپلز پر رک جاتا ۔۔اور پھر نپلز کو کچھ دیر تک اپنی زبان سے مسلتا رہتا ۔۔۔۔بھابھی کا جسم اب جھٹکے کھا رہا تھا۔۔ان کی سسکیاں بڑھتے جا رہی تھیں ۔۔چاچی لگتا ہے زبان سے ان کی چوت کو چود رہی تھیں ۔۔۔اور کچھ دیر بعد بھابھی کی سسکاری اور تیز نکلی اور آہیں بھرتیں ہوئی وہ جھڑنے لگیں ۔۔۔۔چاچی نے نیچے سے میرا انڈر وئیر اتار دیا تھا ۔۔اور میرا ہتھیار بھی اب بھابھی کی پیٹ کو چھو رہا تھا ۔۔۔۔اس سے بھی بھابھی کو جھٹکے لگ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔میرا ہتھیار اب پھٹنے والا ہو گیا ۔۔۔۔نیچے سے چاچی بھی یقینا گرم ہو چکی تھی ۔۔۔۔میں نے ٹائم ضائع نہ کیا اور چاچی کو اوپر آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔چاچی اوپر آ کر بھابھی کے برابر میں لیٹ چکی تھیں ۔۔۔میں نے چاچی کی ٹانگیں اٹھائیں اور نیچے سے ٹوپے کو چوت پر سیٹ کر دیا ۔۔۔چاچی اور بھابھی دونوں میرے چہرے کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔بھابھی بڑی عجیب نگاہوں سے مجھے اور اپنی امی کو دیکھ رہی تھیں ۔۔میں نے ہلکا سے دباؤ بڑھا کر چاچی کی چوت میں لن گھسا دیا ۔۔۔چاچی کی آہ نکلی ۔۔۔۔وہ تھوڑا سا اٹھیں۔۔۔۔میں نے تھوڑا سا زور اور دیا اور لن آدھا اندر گھسا دیا ۔۔چاچی کی پھر افف ۔۔۔آہ ۔۔۔ اوئی نکلی ۔۔۔۔۔۔اور ساتھ ہی وہ بھابھی کو اپنے اوپر لانے لگیں ۔۔بھابھی بھی اب اٹھیں اور چاچی کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے ان کے دونوں دودھ سے بھرے ممے تھام لئے ۔۔نیچے سے میں شروع ہو چکا تھا ۔۔۔۔چاچی کی ہمت تھی کہ کل کی کمر توڑ چدائی کے بعد ابھی بھی چد رہی تھیں ۔۔اور یہ سب ان کی بیٹی کے لئے ہی تھا کہ وہ بھی تھوڑی ہمت پکڑے ۔۔۔میں نے آدھے لن کو ہی آگے پیچھے کرنا شروع کر دیاتھا ۔۔چاچی بھی اب افف۔۔آہ ۔۔کر رہی تھی۔۔۔میری اسپیڈ تیز ہوتی جا رہی تھی ۔۔۔۔بھابھی بھی پوری شدت سے اپنی امی کے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔ساتھ ساتھ اس کی امی کے ہاتھ اس کو گول گول مموں کو بھی مسل رہے تھے ۔۔۔کچھ پانچ منٹ ہوئے تھے کہ میں رکنے لگا۔۔چاچی سے میں نے کہا کہ آپ الٹی ہو جائیں ۔۔چاچی الٹی ہو کرلیٹ گئیں اور میں نے پیچھے سے ان کی چوت کے لب پر لن سیٹ کیا اور اندر دھکیل دیا ۔۔چاچی کی پھر سے آہ نکلی تھی ۔۔۔۔میں اب لن گھسا کر دھکے لگائی جا رہا تھا ۔۔۔۔بھابی اب پیچھے آ کر میرے برابر میں گھٹنوں پر کھڑی تھی ۔۔ایک ہاتھ وہ میرے سینے پر پھیرنے لگیں ۔۔۔اور پھر انہیں کیا سوجھی کہ میرے چہرے سے لپٹ گئیں۔۔ان کے ہونٹ میرے پورے چہر ے کو گیلا کر رہے تھے ۔۔مجھے سے یہ کیفیت برداشت نہیں ہو ئی ۔۔اور میں نے چاچی پر دھکے بڑھا دیا ۔۔چاچی کی سسکیاں اب بڑھ کر زوردار کراہوں میں تبدیل ہو گئی تھی ۔۔صاف پتا چل رہا ہے کہ وہ تکلیف میں ہیں ۔۔بھابھی اب بھی میرے پورے چہرے کو چومتی جا رہی تھی ۔۔۔پانچ منٹ اور گزرے ہوں گے کہ چاچی کی زوردار آہوں میں ان کی چوت نے پانی چھوڑ
دیا ۔۔میں نے انہیں سیدھا کیا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آئے ہوئے ۔۔میں ان سے لپٹ گیا، ان کے چہرے کو چومنے لگا ۔۔۔ان کے سارے آنسوؤں کو میں پی چکا تھا ۔۔۔بھابھی بھی میری جذباتیت دیکھ رہی تھی ۔۔میرا فوکس اب بھابھی کی طرف ہو چکا تھا ۔۔بھابھی کا ہاتھ پکڑ کر میں نے انہیں چاچی کے برابر میں لٹا دیا تھا ۔۔۔وہ بھی سہمی ہوئی لیٹی ہوئی تھی۔۔چاچی بھی خود کو سمبھال کر اٹھ بیٹھی تھی ۔۔۔بھابھی کو میں نے لٹا کر ان کی دونوں ٹانگیں پھیلا دی تھی۔۔۔۔چاچی ان کے پاس بیٹھی ان کے ممے سہلا رہی تھیں ۔۔میرا ہتھیار فل تنا ہوا تھا ۔۔ میں اٹھ کر ڈریسنگ ٹیبل پر گیا اور ویزلین اٹھا لیا ۔۔۔ویزلین اچھے سے لن پر مل کر اسے چمکا دیا تھا ۔۔۔اور کچھ ویزلیں بھابھی کی چوت پر بھی مل دی تھی ۔۔۔۔بھابھی چاچی کے ہاتھوں کو پکڑ کر خوب دبا رہی تھی ۔۔۔شاید منع کر رہی ہوں ۔۔۔مگر ۔۔رکنا اب مشکل ہی تھا۔۔۔بھابھی کی چوت کے لب بالکل آپس میں ملے ہوئے تھے ۔۔۔میں ان کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ہتھیار سمبھال کر میں نے ٹوپا چوت کے لب پر رکھ دئیے اور دباؤ بڑھانا شروع کیا ۔۔بھابھی اپنی ٹانگیں دائیں بائیں کئے ہوئے مجھے دیکھ رہی تھی ۔چہر ہ رونے والا ہواوا تھا ۔۔۔میں نے دباؤ بڑھایا تو ٹوپا اوپر کی طرف پھسل گیا ۔بھابھی کے منہ سے اوئی کی آواز نکلی ۔چاچی اب بھابھی کے منہ کو چوم رہی تھیں ۔۔جیسے تسلیاں دے رہیں ہو ں ۔۔۔میں اب ٹوپا چوت کے لب پر رکھ کرزور لگاتا اور وہ چوت کے دانے کو مسلتا ہوا ااوپر کی طرف سلپ ہو جاتا ۔۔کچھ دیر میں ایسا ہی کرتا رہا ۔۔پھر اس کے اوپر سلپ ہونے کے بجائے اندر سلپ ہونے کا وقت آگیا ۔۔۔لن چوت پر رکھ کر زور بڑھادیا تھا ۔۔اورٹوپے کی نوک اندر گھس چکی تھی ۔۔تھوڑا اور زور دیا اور ٹوپا چوت کو چیرتا ہوا اندر گھس چکا تھا ۔۔۔بھابھی کی چیخ نکلی تھی ۔۔اوئی امی مر گئی ۔۔۔آہ۔۔۔۔افف مر گئی ۔۔۔چاچی تیزی سے اس کے چہرے کو چوم رہی تھی ۔۔۔۔ساتھ ہی نیچے ہاتھ بڑھا کر چوت کے پر ہاتھ پھیرنی لگی ۔۔جہاں میرا لن برے طریقے سے پھنسا ہوا تھا ۔۔۔چاچی ساتھ ساتھ اس کے دانے کو بھی
مسل رہی تھی ۔۔۔۔بھابھی بار بار درد سےکراہتی اور اوپر اٹھ کر لن نکالنے کی کوشش کرتی تھیں ۔۔مگر ان کا اوپر کو جسم چاچی کے ہاتھ میں تھا اورنیچے سے ٹانگیں میں نے تھامیں ہوئی تھی۔۔۔میرے لن کی ٹوپ اندر چوت میں پھنسی ہو ئی پھڑک رہی تھی ۔۔خون کا زور مجھے ٹوپ میں محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔کچھ دیر بعدمیں نےتھوڑا سا زور اور دیا ۔۔چوت تھوڑی اور چری تھی ۔۔۔بھابھی اب دونوں ہاتھ چوت پر رکھے اٹھنے کی پوری کوشش کر رہی تھی۔۔نہیں امی ۔۔۔۔یہ نہیں ہوسکتا ہے ۔۔بہت درد ہے ۔۔۔میں مرجاؤں گی ۔۔۔چاچی اسے تسلیاں دے رہی تھیں ۔۔چوم رہی تھیں ۔۔۔مگر بھابھی کے آنسو بہنے لگے تھے ۔۔۔وہ بار بار ترس بھری نگاہوں سے اپنی امی کو دیکھتی مگر چاچی کو ترس نہیں آ رہا تھا ۔۔۔چاچی اب نیچے کو جھک کر اس کی چوت کے دانے کو چوم رہی تھیں ساتھ ساتھ میرے لن پر بھی تھوک پھینک رہی تھیں۔۔۔۔میں نے تھوڑا اور زور لگا یا
تو بھابھی کی پھر افف میں مر گئی ۔۔۔۔۔آہ ۔۔۔سس ۔۔۔آہ ۔۔۔اوہ ہ ۔۔۔۔نکلی ۔۔۔چاچی پوری ذمہ داری سے کبھی بھابھی کے منہ کو چومتی ، ساتھ ساتھ ان کے مموں کو مسلتی اور کبھی نیچے آ کر چوت کے دانوں کو چومنے لگتی ۔۔کچھ دیر ٹہرنے کے بعد میں نے زور بڑھا دیا ۔۔۔اور تین انچ تک اندر گھسا دیا
۔۔۔افف۔۔۔آہ۔۔۔اوئی۔۔۔۔چاچی پھر اسے سمبھالتی ۔۔۔۔امی آپ بولیں راجہ کو ۔۔۔کہ بس کردے ۔۔آگے جگہ نہیں ہے ۔۔۔میں اور نہیں لے سکتیں ۔۔چاچی پھر
ان کو چومتی اور تسلیاں دیتی ۔۔۔۔۔پھر مجھے کیا ہوا تھا ۔۔۔مجھے لگا کہ ایک مرتبہ ہی گھسا دینا بہتر ہے ۔۔میں نے لن کو پیچھے سے پکڑا اور تھوڑا سے آگے کو جھکتاہو ا آدھے سے زیادہ لن گھسا دیا ۔۔۔بھابھی کی ایک زور دار چیخ نکلی ۔۔۔۔امی میں مر گئی ۔۔۔۔اور پھر انہوں نے رونا شروع کردیا ۔۔امی روکیں اس راجہ کو ۔۔میں نے نہیں کرنا ہے ۔۔۔چاچی باربار اسے چوم رہی تھی ۔۔۔کچھ دیر میں ایسے ہی رک رہا اور پھر آہستہ آہستہ باہر نکالنا لگا ۔۔۔۔باہر کا سفر بھی اتنا ہی پھنس پھنس کر ہو رہا تھا ۔۔۔ٹوپے تک باہر نکال کر میں آہستہ آہستہ دوبارہ گھسانے لگا ۔۔۔اور وہیں تک پہنچا کرپھر باہر کھینچا اور دوبارہ گھسا دیا ۔۔۔۔۔چاچی نے اب بھابھی کے مموں پر اچھا خاصا تھوک پھینک کر اسے چوس رہی تھی۔۔جتنی شدت سے وہ نپلز کو کھینچتی ہوئی اٹھتی تھی۔۔اس سے بھابھی کا دھیان اس طرف ہو چکا تھا ۔۔۔۔میں نے بھی آہستہ آہستہ سے ہتھیار کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔تھوڑی تھوڑی دیر بعد بھابھی کی چوت پانی چھوڑ رہی تھی ۔۔۔۔جس پوری چوت بھی گیلی ہو رہی تھی اور ساتھ ساتھ میرا ہتھیار بھی گیلا ہو ا وا تھا ۔۔۔۔۔جب جب
میرا ہتھیار آگے کو جاتا ۔۔بھابھی اوپر کی طرف ہوتیں ۔۔۔منہ کھولتا اور بند ہو تا ۔اور ساتھ ہی اوئی ۔۔۔افف کی سریلی آواز گونج جاتی ۔۔۔۔میں پھر کھینچتا اور دوبارہ سے گھسا دیتا ۔۔۔۔بھابھی کی افف ۔۔آہ ۔۔۔سس بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔میں نے لن پورا باہر نکال دیا تھا ۔۔اور بھابھی کی ٹانگیں جو دائیں بائیں پھیلی ہوئی تھی ۔۔۔انہیں جوڑ کر بھابھی کے سینے لے لگا دی تھی ۔۔۔بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر اپنی ٹانگیں پکڑ لی تھی ۔۔۔۔اور میں ان کے اوپر چھا چکا تھا ۔۔چاچی میرے پیچھے ہی آئی تھی ۔۔میرے ہتھیار پر بہت سارا تھوک لگا کر گیلا کیا اور ٹوپے کو اپنی بیٹی کی چوت پر رکھنے لگیں ۔۔۔۔۔اور دوسرے ہاتھ سے بھابھی کی چوت کو مسل رہی تھی ۔۔۔چاچی نے ٹوپا اوپر رکھا ہی تھی کہ میں نے جھٹکا دے دیا ۔۔۔۔ٹوپا اندر گھس چکا تھا۔۔بھابھی کی پھر اوئی ۔۔۔اوہ ۔۔۔۔سس۔۔۔۔آہ ۔۔نکلی تھی ۔۔۔انہوں نے اپنے ہونٹوں پر دانت گاڑے ہوئے تھے ۔۔۔۔میں پھر آہستہ آہستہ زور بڑھا تا چلا گیا۔۔۔۔چاچی میرے پیچھے آ کر میری پشت سے لپٹ چکی تھی ۔۔۔۔ان کے بڑے بڑے دودھ سے بھرے ممے مجھے اپنی کمر میں گھسے ہوئے صاف محسوس ہور ہے تھے ساتھ ساتھ وہ میرے سینے پر بھی ہاتھ پھیر رہی تھی ۔۔۔۔میں نے گھسایا ہو لن پھر نکالا اور دوبارہ گھسا دیا ۔۔اور اب ہلکی اسپیڈ میں ایک ردھم کے ساتھ ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔بھابھی کی سسکیوں اور آہوں سے کمرہ گونج رہا تھا ۔۔۔۔وہ بڑی ہی سریلی آواز سے گا رہی تھی ۔۔۔افف۔۔آہ۔۔۔۔اوئی
۔۔۔۔اوہ ہ۔۔۔۔۔کچھ دیر اور میں اسی ردھم سے مشین چلاتا رہا ۔۔۔۔بھابھی نے اب ٹانگیں اٹھی چھوڑ کر اپنے دونوں ممے تھامے لئےتھے ۔۔ساتھ ساتھ اپنی زبان بھی باہر ہونٹ پرپھیرتی ۔۔۔اور پھر اوئی ۔۔۔افف۔۔۔۔آہ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔سسکیاں لینے لگتیں ۔۔ان کی کمر بھی اب اوپر کی طرف جھٹکے مار رہی تھی۔۔۔میں نے بھی اپنے لن کے اسپیڈ تھوڑی بڑھا دی تھی ۔۔۔۔۔بھابھی کی سسکیا ں اب زور دار ۔اوہ۔۔۔۔آہ۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔آہ۔۔۔میں تبدیل ہو گئی ۔۔۔تھی ۔۔۔۔
ان کا رونا دھوناختم ہو گیا ۔۔۔اور مزا شروع تھا ۔۔۔۔جسے وہ پورے دل جان سے انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔ادھر چاچی بھی مجھے بھرپور مزہ دے رہی تھی ۔۔۔۔۔۔بھابھی کی اوہ ۔۔آہ ۔۔۔۔اب اور تیز اونچی ہو چکی تھی ۔۔۔ان کے جھڑنے کا وقت آ چکا تھا ۔۔۔۔اور ادھر میری بھی حالت کچھ ایسی ہی تھی ۔۔۔۔میں نے لن باہر نکالا اور اوربھابھی کو الٹا گھوڑی بننے کا کہا ۔۔۔بھابھی بھی جلدی سے گھوڑی بن گئی ۔۔۔افف ۔۔ان کو وہی گول گول گانڈ میرے سامنے تھی ۔۔۔چھوٹی سی ۔۔۔اور پوری پیچھے کو گول ہوئی وی ۔۔۔۔یہ دیکھ کر میرا ہتھیار بھی جھٹکے کھانے لگا ۔۔۔۔۔۔۔چاچی آگے کو آئیں اور لن کو ایک دو دفعہ آگے پیچھے کیا اور پھر بھابھی کی گانڈ سے گزار کر چوت پر ٹکانے لگی ۔۔۔۔۔۔جیسے ہی مجھے محسوس ہو ا ۔۔میں نے دبا ؤ بڑھا دیا۔۔۔بھابھی کی ایک اور سریلی آواز گونج گئی ۔۔۔اوئی ۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد میں نے آدھا لن اندر گھسا دیا ۔۔۔بھابھی کی سریلی آوازیں اب اور زیادہ گونجنے لگیں ۔تھی ۔۔۔ہم دونوں جھڑنے کے قریب ہی تھے مگر پوزیشن تبدیل ہونے سے ہمیں اور ٹائم مل گیا ۔تھا ۔۔بھابھی اپنے کہنی نیچے ٹکا کر پیچھے سے اٹھی ہوئی تھی ۔۔۔میں نے لن گھساتے ساتھ ہی اسپیڈ بڑھا دی تھی ۔۔۔۔اور ساتھ ہی ان کے بال پیچھے کو کرتے ہوئے تھام لیے تھے ۔۔۔بھابھی کی آوازیں بڑھی رہی تھی ۔۔۔او ر کچھ ہی دیر میں ان کے منہ سے آؤں ۔۔۔۔۔آؤں کی سریلی آواز نکلی ۔۔۔یہ وہی آواز تھی جو میں نے پہلی مرتبہ میں سنی تھی ۔۔۔شہوت اور لسٹ میں ڈوبی ہوئی ایسی آواز ۔۔۔۔جس میں مزے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھنے کی لالچ بھی تھی ۔۔جذبہ بھی تھا ۔۔اور وہی ہوا یہ آواز سن کر میرے جھٹکے پہلے سے طوفانی ہونے لگے ۔۔۔مجھے آس پاس کچھ سنائی اور دکھا ئی نہیں دے رہا تھا ۔۔بس بھابھی کی پتلی کمر کے نیچے سے گول ہوتی گانڈ اور ان کی آؤں ۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔۔میں پوری اسپیڈ سے دھکے مار رہا تھا ۔۔۔۔۔بھابھی ہر جھٹکے کے ساتھ آگے کو جھکتیں ۔۔۔پھر واپس پیچھے کو اٹھتی ۔۔۔۔۔اور میرا گلا جھٹکا انہیں دوبارہ آگے جھکا دیتا ۔۔۔آؤں ۔۔۔۔آؤں۔۔۔سننے کے بعد میری آنکھیں بند سی ہونے لگی تھی ۔۔۔۔۔۔۔اور جھٹکے پوری شدت کے ساتھ ۔۔۔جو درمیان میں بھابھی کی آؤں ۔۔۔۔۔آؤں کے ساتھ آہ۔۔۔۔افف بھی نکال رہے تھے ۔۔بھابھی نے اب کہنی سے اٹھ کر ہاتھ کے زور پر گھوڑی بنی ہوئی تھی ۔۔۔۔بھابھی کی افف اوہ ۔۔۔۔بڑھ رہی تھی ۔۔۔اور کچھ دیر میں ایک زور دار آہ کے ساتھ پانی جھڑنے لگی ۔۔۔میں نے بھی دھکوں کی مشین چلا دی ۔۔۔۔۔اور ایک سیکنڈ میں تین چار دھکے مارتاہوں ایک زوردار جھٹکے سے ان کے اندر فارغ ہونے لگا ۔۔۔۔۔۔میرا آخری جھٹکا بہت زور کا تھا اور میں خود بھی بھابھی کے اوپر لیٹتا چلا گیا ۔۔وہ بھی مجھے محسوس کر کے نیچے کو لیٹتی گئیں ۔۔۔۔۔۔۔میرا لن ابھی بھی ان کے اندر فارغ ہو رہا تھا ۔۔۔۔چاچی آگے آ کر لیٹ چکی تھیں ۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد میں بھی لن نکال کرساتھ میں لیٹ گیا ۔۔۔۔۔بھابھی اٹھی تھی۔۔اور مجھے پر لیٹ چکی تھیں ۔۔وہ میرے منہ کو چوم رہی تھی ۔۔۔۔۔چاٹ رہی تھی ۔۔۔۔پھر سینے کی طرف آئیں اور پورے سینے کوچومنے لگی ۔۔چاچی بھی گھسٹ کر قریب آ گئیں اور بھابھی کی کمر پر ہاتھ
پھرینے لگیں ۔۔۔۔بھابھی کی چوت کو اپنے قریب محسوس کر کے ہتھیار پھر سے تننے لگا۔۔۔اور اوپر کو اٹھتے ہوئے بھابھی کی چوت سے ٹکرایا تھا۔۔۔۔۔بھاھی ایک دم اوپر کو اچھلی ۔۔۔اور لن کو تیار ہوتے دیکھ کر گھبرا گئیں۔۔۔اور بے اختیار بولیں ۔۔راجہ اسے سمبھالو۔۔آج کے لئے بس ۔۔۔۔۔میں بہت تھک گئیں ہوں ۔۔آج ہمت نہیں اور ۔۔۔۔پھر قریب آ کر اسے تھامنے لگی ۔۔۔ان کے پتلےپتلے خوبصور ت ہاتھ میں میرا ہتھیار اپنی پوری شان سے تنا ہوا کھڑا تھا ۔۔اور وہ بھی اس حیرانگی سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔اورساتھ ہی اسے چومنے لگیں ۔۔۔۔ہم سب بہت تھک چکے تھے ۔۔۔۔۔۔۔صبح کے چار بج چکے تھے اور ابا جان بھی گھر آئے ہوئے تھے ۔۔۔اور پتا نہیں کہ سرپرائز کیا تھا ۔۔۔میں نے چاچی سے جانے کا کہا اور اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا ۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments