Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

کالی کی چودائی





 عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جاناس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جان کہیں جانے کی تیاری  کر رہے تھے۔ مجھے انہوں نے کہا کہ میں تین چار دنوں کے لئے ساہیوال جا رہا ہوں تم کالج سے آکر  وقت پر دوکان کھول لیا کرنا۔ پھر مجھے احتیاط سے دوکان پر بیٹھنے کا کہہ کر بھائی جان ساہیوال چلے گئے ۔ دوپہر کا وقت تھا اور گرمی بھی بہت تھی۔ میں سوچا لہ پہلے نہا لوں پھر کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کروں گا۔ اور پھر دوکان پر بیٹھ جاؤں گا۔  یہ سوچ کر میں نے دوکان کا شٹر بند کیا اور دوکان سے ملحقہ احاطہ جس کی چابی ہمارے پاس تھی اور وہیں پر ہم مریضوں کو ڈرپس لگاتے تھے  میں نہانے کے لئے چلا گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ احاطے کا  دروازہ کھلا اور کالی اندر آگئی۔ میں اس وقت صرف ایک نیکر ہی پہنے ہوئے تھا۔ اور آتے ھی کہنے لگی کہ پہلے مجھے دوائی دے دو پھر نہا لینا۔ میں نے پوچھا کہ کیا تکلیف ہے تواس نے پیٹ پر ہاتھ رکھ کہا کہ یہاں پر درد ہے۔ میں نے کمرے کادروزہ کھول کر اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا اور اس کے پیٹ کو دبانے لگا۔ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے کے بعد میں اس کی چھاتی کو مسلنے لگا ۔جب میں نے اس کی طرف سے کوئی مزاحمت ناں دیکھی تو میں نے اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے  ننگے کر دئیے اور پھر اس کی ایک چھاتی کا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور اس نے میری نیکر نیچے کرکے میرے لوڑے کو ہاتھ  میں لے مسلنا شروع کر دیا اس ھاتھ لگتے ہی میرے لن میں مزے کی ایک لہر دوڑ گئی اور میں بھی اس کی چھاتی کو زور زور سے مسلنے اور چوسنے لگا۔ کچھ دیر کے بعد میں بھی اس کی شلوار اتار دی اور اس کی پھدی میں انگلی ڈال کر اسے اندر باہر کرنے لگا ۔ اس دوران وہ بھی میرے لن کو مسلسل مسل رہی تھی۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا اس لئے میں نے اپنا لن اس کے ھاتھ سے نکالا  اور اس کی ٹانگں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیااور اپنے لن کو سا کی پھدی کے سوراخ پر رگڑنے لگا ۔کچھ دیر تک میں اپنے لن کو اس کی پھدی پر رگڑتا رہا۔ لیکن جب مجھ سے مزید برداشت ناں ہوا تو میں لن کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرکے ایک زوردار گھسا مارہ لیکن یہ کیا میرا لن پھسل کر باہر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرائی۔ پھر اس نےمیرے لن کو دوبارہ اپنی پھدی کے اندر سیٹ کیا اور مجھے  آہستہ سے اندر کر نو کہا ۔جب میں نے دھیرے دھیرے زور لگایا تو میرالن تھوڑا سا اس کی پھدی کے اندر چلا گیا۔ جب میں تھوڑااس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جاناس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جان کہیں جانے کی تیاری  کر رہے تھے۔ مجھے انہوں نے کہا کہ میں تین چار دنوں کے لئے ساہیوال جا رہا ہوں تم کالج سے آکر  وقت پر دوکان کھول لیا کرنا۔ پھر مجھے احتیاط سے دوکان پر بیٹھنے کا کہہ کر بھائی جان ساہیوال چلے گئے ۔ دوپہر کا وقت تھا اور گرمی بھی بہت تھی۔ میں سوچا لہ پہلے نہا لوں پھر کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کروں گا۔ اور پھر دوکان پر بیٹھ جاؤں گا۔  یہ سوچ کر میں نے دوکان کا شٹر بند کیا اور دوکان سے ملحقہ احاطہ جس کی چابی ہمارے پاس تھی اور وہیں پر ہم مریضوں کو ڈرپس لگاتے تھے  میں نہانے کے لئے چلا گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ احاطے کا  دروازہ کھلا اور کالی اندر آگئی۔ میں اس وقت صرف ایک نیکر ہی پہنے ہوئے تھا۔ اور آتے ھی کہنے لگی کہ پہلے مجھے دوائی دے دو پھر نہا لینا۔ میں نے پوچھا کہ کیا تکلیف ہے تواس نے پیٹ پر ہاتھ رکھ کہا کہ یہاں پر درد ہے۔ میں نے کمرے کادروزہ کھول کر اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا اور اس کے پیٹ کو دبانے لگا۔ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے کے بعد میں اس کی چھاتی کو مسلنے لگا ۔جب میں نے اس کی طرف سے کوئی مزاحمت ناں دیکھی تو میں نے اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے  ننگے کر دئیے اور پھر اس کی ایک چھاتی کا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور اس نے میری نیکر نیچے کرکے میرے لوڑے کو ہاتھ  میں لے مسلنا شروع کر دیا اس ھاتھ لگتے ہی میرے لن میں مزے کی ایک لہر دوڑ گئی اور میں بھی اس کی چھاتی کو زور زور سے مسلنے اور چوسنے لگا۔ کچھ دیر کے بعد میں بھی اس کی شلوار اتار دی اور اس کی پھدی میں انگلی ڈال کر اسے اندر باہر کرنے لگا ۔ اس دوران وہ بھی میرے لن کو مسلسل مسل رہی تھی۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا اس لئے میں نے اپنا لن اس کے ھاتھ سے نکالا  اور اس کی ٹانگں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیااور اپنے لن کو سا کی پھدی کے سوراخ پر رگڑنے لگا ۔کچھ دیر تک میں اپنے لن کو اس کی پھدی پر رگڑتا رہا۔ لیکن جب مجھ سے مزید برداشت ناں ہوا تو میں لن کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرکے ایک زوردار گھسا مارہ لیکن یہ کیا میرا لن پھسل کر باہر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرائی۔ پھر اس نےمیرے لن کو دوبارہ اپنی پھدی کے اندر سیٹ کیا اور مجھے  آہستہ سے اندر کر نو کہا ۔جب میں نے دھیرے دھیرے زور لگایا تو میرالن تھوڑا سا اس کی پھدی کے اندر چلا گیا۔  اسکے بعد میں نے تھوڑا سا مزید زور لگایا تو میرا آدھا لن سا کی پھدی میں گھس گیا۔ پھر میں دھیرے دھیرے لن کو اس کی پھدی میں آگے پیچھے کرنے لگا ۔ تھوڑی دیر کے بعد جب مجھے مزید جوش چڑھا تو میں زور زور سے گھسے مارنے لگا۔ اس طرح کرتے جب مجھے کا فی دیر گزر گئی تو اچانک کالی نے اپنی پھدی کو بھینچ کر میرے لن کے گرد زور سے کس دیا اور اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے گرد لپیٹ لیا۔ اور سسکیاں بھرنے لگی۔ پھر کچھ دیر مزید اندر کرنے کے بعد مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے میرا لن پھٹنے والا ہے۔ اور پھر مجھے اپنے لن سے گرم گرم لاوہ پھوٹتا ہوا محسوس ہوا  اور کچھ دیر کے بعد یہ احساس ختم ہو گیا۔اور میں بےسدھ ہوکر اس کے پیٹ پر ہی لیٹ گیا۔اس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جاناس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جان کہیں جانے کی تیاری  کر رہے تھے۔ مجھے انہوں نے کہا کہ میں تین چار دنوں کے لئے ساہیوال جا رہا ہوں تم کالج سے آکر  وقت پر دوکان کھول لیا کرنا۔ پھر مجھے احتیاط سے دوکان پر بیٹھنے کا کہہ کر بھائی جان ساہیوال چلے گئے ۔ دوپہر کا وقت تھا اور گرمی بھی بہت تھی۔ میں سوچا لہ پہلے نہا لوں پھر کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کروں گا۔ اور پھر دوکان پر بیٹھ جاؤں گا۔  یہ سوچ کر میں نے دوکان کا شٹر بند کیا اور دوکان سے ملحقہ احاطہ جس کی چابی ہمارے پاس تھی اور وہیں پر ہم مریضوں کو ڈرپس لگاتے تھے  میں نہانے کے لئے چلا گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ احاطے کا  دروازہ کھلا اور کالی اندر آگئی۔ میں اس وقت صرف ایک نیکر ہی پہنے ہوئے تھا۔ اور آتے ھی کہنے لگی کہ پہلے مجھے دوائی دے دو پھر نہا لینا۔ میں نے پوچھا کہ کیا تکلیف ہے تواس نے پیٹ پر ہاتھ رکھ کہا کہ یہاں پر درد ہے۔ میں نے کمرے کادروزہ کھول کر اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا اور اس کے پیٹ کو دبانے لگا۔ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے کے بعد میں اس کی چھاتی کو مسلنے لگا ۔جب میں نے اس کی طرف سے کوئی مزاحمت ناں دیکھی تو میں نے اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے  ننگے کر دئیے اور پھر اس کی ایک چھاتی کا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور اس نے میری نیکر نیچے کرکے میرے لوڑے کو ہاتھ  میں لے مسلنا شروع کر دیا اس ھاتھ لگتے ہی میرے لن میں مزے کی ایک لہر دوڑ گئی اور میں بھی اس کی چھاتی کو زور زور سے مسلنے اور چوسنے لگا۔ کچھ دیر کے بعد میں بھی اس کی شلوار اتار دی اور اس کی پھدی میں انگلی ڈال کر اسے اندر باہر کرنے لگا ۔ اس دوران وہ بھی میرے لن کو مسلسل مسل رہی تھی۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا اس لئے میں نے اپنا لن اس کے ھاتھ سے نکالا  اور اس کی ٹانگں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیااور اپنے لن کو سا کی پھدی کے سوراخ پر رگڑنے لگا ۔کچھ دیر تک میں اپنے لن کو اس کی پھدی پر رگڑتا رہا۔ لیکن جب مجھ سے مزید برداشت ناں ہوا تو میں لن کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرکے ایک زوردار گھسا مارہ لیکن یہ کیا میرا لن پھسل کر باہر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرائی۔ پھر اس نےمیرے لن کو دوبارہ اپنی پھدی کے اندر سیٹ کیا اور مجھے  آہستہ سے اندر کر نو کہا ۔جب میں نے دھیرے دھیرے زور لگایا تو میرالن تھوڑا سا اس کی پھدی کے اندر چلا گیا۔ جب میں تھوڑااس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جاناس عورت کا نام تو کچھ اور تھا لیکن سب اس کو کالی ہی کہتے تھے۔ اس کی عمر تقریباًچالیس سال تھی۔اور تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود وہ کافی سیکسی تھی ۔بڑی بڑی بھاری اور تنی ہوئی چھاتیاں اور پیچھے کو نکلی ہوئی بھاری گانڈ جو بھی دیکھتا اس کا لوڑاخودبخود کھڑاہوجاتا۔
 وہ چودائی کے بارے میں کافی دیالو بھی واقع ہوئی تھی۔ کسی کو شائید ہی اس نے منع کیا ہو۔                  
 میں ان  دنوں تھرڈ ائیر کا سٹوڈنٹ تھا۔ اور میرا دل بھی چاہتا تھا کہ عورت یا لڑکی کو چودوں ۔ لیکن کہیں بھی دال ہی نہیں گلتی تھی اس لئے مٹھ پر ہی گزارہ ہوتا تھا۔ کالج سے آنے کے بعد میں ایک میڈیکل سٹور پر بیٹھتا تھا۔ ان دنوں اتنی زیادہ سختی نہیں تھی اور میڈیکل سٹور والے بھی دیہات میں ڈاکٹر ہی سمجھے جاتے تھے۔ سٹور والے صاحب کو میں پاءجی یا بھائی جان کہتا تھا کیونکہ وہ عمر میں بھی مجھ سے  دس بارہ سال بڑے تھے ارو ہمیں ایسے کاموں سے بچنے کی تلقین کرتے تھے۔ جب بھائی جان نہیں ہوتے تو میں بھی گاھکوں کو دوائی دے دیتا تھا۔
                 اس دن گرمی بہت تھی ۔اور میں کالج سے آیا تو بھائی جان کہیں جانے کی تیاری  کر رہے تھے۔ مجھے انہوں نے کہا کہ میں تین چار دنوں کے لئے ساہیوال جا رہا ہوں تم کالج سے آکر  وقت پر دوکان کھول لیا کرنا۔ پھر مجھے احتیاط سے دوکان پر بیٹھنے کا کہہ کر بھائی جان ساہیوال چلے گئے ۔ دوپہر کا وقت تھا اور گرمی بھی بہت تھی۔ میں سوچا لہ پہلے نہا لوں پھر کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کروں گا۔ اور پھر دوکان پر بیٹھ جاؤں گا۔  یہ سوچ کر میں نے دوکان کا شٹر بند کیا اور دوکان سے ملحقہ احاطہ جس کی چابی ہمارے پاس تھی اور وہیں پر ہم مریضوں کو ڈرپس لگاتے تھے  میں نہانے کے لئے چلا گیا۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ احاطے کا  دروازہ کھلا اور کالی اندر آگئی۔ میں اس وقت صرف ایک نیکر ہی پہنے ہوئے تھا۔ اور آتے ھی کہنے لگی کہ پہلے مجھے دوائی دے دو پھر نہا لینا۔ میں نے پوچھا کہ کیا تکلیف ہے تواس نے پیٹ پر ہاتھ رکھ کہا کہ یہاں پر درد ہے۔ میں نے کمرے کادروزہ کھول کر اسے چارپائی پر لیٹنے کو کہا اور اس کے پیٹ کو دبانے لگا۔ اس کے پیٹ پر ہاتھ پھیرنے کے بعد میں اس کی چھاتی کو مسلنے لگا ۔جب میں نے اس کی طرف سے کوئی مزاحمت ناں دیکھی تو میں نے اس کی قمیض اوپر کرکے اس کے ممے  ننگے کر دئیے اور پھر اس کی ایک چھاتی کا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔تھوڑی دیر کے بعد وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور اس نے میری نیکر نیچے کرکے میرے لوڑے کو ہاتھ  میں لے مسلنا شروع کر دیا اس ھاتھ لگتے ہی میرے لن میں مزے کی ایک لہر دوڑ گئی اور میں بھی اس کی چھاتی کو زور زور سے مسلنے اور چوسنے لگا۔ کچھ دیر کے بعد میں بھی اس کی شلوار اتار دی اور اس کی پھدی میں انگلی ڈال کر اسے اندر باہر کرنے لگا ۔ اس دوران وہ بھی میرے لن کو مسلسل مسل رہی تھی۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہورہا تھا اس لئے میں نے اپنا لن اس کے ھاتھ سے نکالا  اور اس کی ٹانگں کھول کر ان کے درمیان بیٹھ گیااور اپنے لن کو سا کی پھدی کے سوراخ پر رگڑنے لگا ۔کچھ دیر تک میں اپنے لن کو اس کی پھدی پر رگڑتا رہا۔ لیکن جب مجھ سے مزید برداشت ناں ہوا تو میں لن کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کرکے ایک زوردار گھسا مارہ لیکن یہ کیا میرا لن پھسل کر باہر چلا گیا۔ یہ دیکھ کر وہ مسکرائی۔ پھر اس نےمیرے لن کو دوبارہ اپنی پھدی کے اندر سیٹ کیا اور مجھے  آہستہ سے اندر کر نو کہا ۔جب میں نے دھیرے دھیرے زور لگایا تو میرالن تھوڑا سا اس کی پھدی کے اندر چلا گیا۔  اسکے بعد میں نے تھوڑا سا مزید زور لگایا تو میرا آدھا لن سا کی پھدی میں گھس گیا۔ پھر میں دھیرے دھیرے لن کو اس کی پھدی میں آگے  پیچھے کرنے لگا ۔ تھوڑی دیر کے بعد جب مجھے مزید جوش چڑھا تو میں زور زور سے گھسے مارنے لگا۔ اس طرح کرتے جب مجھے کا فی دیر گزر گئی تو اچانک کالی نے اپنی پھدی کو بھینچ کر میرے لن کے گرد زور سے کس دیا اور اپنی ٹانگوں کو میری کمر کے گرد لپیٹ لیا۔ اور سسکیاں بھرنے لگی۔ پھر کچھ دیر مزید اندر کرنے کے بعد مجھے یوں محسوس ہوا کہ جیسے میرا لن پھٹنے والا ہے۔ اور پھر مجھے اپنے لن سے گرم گرم لاوہ پھوٹتا ہوا محسوس ہوا  اور کچھ دیر کے بعد یہ احساس ختم ہو گیا۔اور میں بےسدھ ہوکر اس کے پیٹ پر ہی لیٹ گیا۔
تھوڑی دیر کے بعد مجھے کچھ ہوش آیا تو میں کالی کے اوپر سے اٹھااور نہا کر کپڑے پہنے پھر ہم دونوں نے کھانا کھایا اور کالی اپنے گھر چلی گئی اور میں دوکان پر بیٹھ گیا۔ اور آنے والے گاہکوں کو نمٹاتارہا۔ شام کو کالی پھر آگئی اور کہنے لگی کہ آج گھر مت جانا اور ناں ہی ہوٹل پر کھانا کھانے جا نا ۔ رات کا کھانا ہم دونوں اکٹھے کھائیں گے۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے اور اپنے گھر فون کر دیا کہ بھائی جان کی غیر موجودگی کی وجہ سے میں رات کو گھر نہیں آؤں گا۔

                    رات کو تقریباًنو بجے کالی پھر آگئی بھائی جان کی غیرمجودگی کی وجہ سے میں بھی فارغ تھا۔ تقریباً ساڑھے  نو بجے میں نے دوکان بند کردی ۔اور پچھلے احاطے میں آگئے جہاں پر ہم نے کھاناکھایا اور پھر ہم دونوں اکٹھے ہی ایک ہی چارپائی پر لیٹ گئے۔ اور ایک دوسرے کو چومنے چاٹنے لگے۔ اچانک ہی کالی نے میری شلوار کا ناڑا کھولا اور میرے لن کو ہاتھ میں لے کر اس کی مالش کرنے لگی اس کی اس حرکت سے تھوڑی ہی دیر میں  میرا لن تن کر کھڑا ہو گیا اور مجھے بھی جوش چڑھ گیا۔ پھر میں نے بھی اس کی قمیص اتار دی اور برا کے اوپر سے ہی اس کے ممے  مسلنے لگا پھر میں نے اس کی برا بھی اتار دی اور اس کے مموں پر ٹوٹ پڑا۔ کبھی اس کے ایک ممے کو چوستا تو کبھی دوسرے کو کبھی ایک کے نپل کو کاٹتاتو کبھی دوسرے کو مسلتا۔ کبھی اس کی ناف میں زبان گھساتا تو کبھی منہ میں ۔اور کبھی اس کے دانے کو مسلتا تو کبھی اس کی چوت کے اپنی انگلی گھسا دیتا

Re: کالی کی چودائی
« Reply #5 on: June 06, 2017, 01:20:39 am »
وہ بھی میرے لن کو کبھی مسلتی اور کبھی دباتی۔ کبھی اس کو اپنی چوت پر رگڑتی اور کبھی اسے اندر لینے کی کوشش کرتی۔ پھر جب مجھ سے رھا نا ں گیا تو میں نے بھی اس کی شلوار اتار دی اور اپنے لوڑے کو اس کے دانے پر رگڑنے لگا۔ اب  میں کبھی اپنے لن کو اس کی پھدی کے اوپر رگڑتا اور کبھی اسے کالی کی چوت کے اندر کرکے اسکی چوت کی دیواروں کا مساج کرتا ۔ اسی دوران اچانک چھوٹ گئی اور اس کی چوت میں پانی کا سیلاب آگیا۔ اور اس کے منہ سے افففففففففف ااہہہہہہہہ کی آوازیں بھی کافی اونچی آوا میں نکل رہی تھیں۔ پھر جب وہ کچھ پرسکون ہوئی تو میں نے اپنا    لن اس کی پھدی میں  گھسا دیا اور اس کے ممے چاٹنے لگا۔ اب میں کبھی اس کے ہونٹ چوستا اور کبھی ممے جب وہ دوبارہ گرم ہونا شروع ہوئی تو میں زور زور سے دھکے مارنے لگا۔ کافی دیر ایسا کرنے کے بعد میں نے اپنا لن اس کی پھدی سے نکالا اور اسے الٹا ہو کر گھوڑی بننے کو کہا۔ جب وہ گھوڑی بن گئی تو میں نے پیچھے سے اس کی پھدی میں اپنا لن داخل کر دیا۔اور زور زور سے گھسے مارنے لگا۔ ان دھکوں کی وجہ سے میں مزے ساتویں آسمان پر پرواز کرنے لگا۔ اور کچھ دیر کے بعد مجھے اپنے لن کے گرد اس کی پھدی  تنگ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی اور کالی کے منہ سے آہ آہ کی آوازیں کا فی اونچی آوازمیں نکلنے لگیں اور اس کے ساتھ ہی مجھے بھی اپنا لن پھٹتا ہوا محسوس ہوا اور پھر میرے لن سے بھی گرم گرم لاوہ بہنا شروع ہو گیا۔ اور یوں ہم دونوں تقریباً ایک ساتھ ہی فارغ ہوگئے۔ کالی الٹی ہی چارپائی  پر لیٹ گئی ۔اور میں بھی اس کے اوپر ہی لیٹا ہوا تھا۔ اچانک کسی عورت نے کہا کہ یہ کیا کر رہے ہو تم دونوں اور جب میں نے پیچھے مڑکر دیکھا تو ہمارے ہمسائے کی نوجوان لڑکی پینو ہمارے پیچھے کھڑی ہمیں گھور رہی تھی۔

پینو کی آواز سن کر میں تو پریشان ہو گیا۔ کیونکہ وہ ایسے معاملات  میں کافی سخت تھی۔ اس کی شادی کو چند ہی ماہ ہوئے تھے۔اور اس کا خاوند دبئی میں جاب کرتا تھااور شادی کے بعد وہ بمشکل بیس پچیس دن ہی پاکستان رہا تھا۔ پینو بھی کافی دلکش خدوخال کی مالک تھی۔اور اس کا رنگ بھی کافی گورا تھا۔ ناجانے وہ اس وقت کہاں سے ٹپک پڑی تھی۔ پینو کی بات سن کر کالی نے کہا کہ تمھارا تو خاوند موجودد
موجود ہے۔اور ساتھ ہی اسے بازو سے پکڑ کر چارپائی پر بٹھا لیا۔ اسکے ساتھ ہی میں بھی چارپائی پر بیٹھ گیا۔ اب پینو ہم دونوں کے درمیان تھی اور ہم دونوں ابھی تک ننگے ہی تھے۔ اچانک پینو نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑلیا اور کہنے لگی کہ میں تو تم کو چھوٹا سا ہی سمجھتی تھی ۔لیکن تم تو پورے کڑی چود ہو ۔اب میں نے بھی آہستہ سے اس کی کمر کے گرد اپنے بازو لپیٹ لئے اور اسے کہا کہ دیکھو اس کا بھی تو کچھ ناں کچھ تو کرنا ہی ہے ناں ۔میری بات سن کر وہ بولی ہاں بات تو تمھاری ٹھیک ہے۔ اس کی یہ بات سن کر میں نے اس کی ایک چھاتی پر ہاتھ رکھ دیا اور دھیرے دھیرےاسے سہلانے لگا جب پینو نے کچھ نا کہا تو میرا حوصلہ مزید بڑھا اور میں نے اس کی گال پر ایک پپی لے لی جب اس نے پھر بھی کچھ نا کہا تو میں کھڑا ہوگیا اور پینو کو بھی کھڑی کر کے اس کو جپھی ڈال لی اور اس کے رخساروں پر کسنگ کر نے لگا۔ اس دوران وہ بھی گرم ہونا شروع ہوگئی۔ اور وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی پھر میں کالی کو اشارے سے دوسری چارپائی پر بیٹھنے کا کہا لیکن کالی نے پینو کو اپنی گود میں لٹا لیا ۔اب صورت حال یہ تھی کہ پینو کالی کی گود میں لیٹی ہوئی تھی اور میں اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا۔ اچانک ہی کالی نے پینو کی قمیص اوپر کر کے اس کی چھاتیاں ننگی کر دیں اور میں بھی فوراً اس کی چھاتیوں پر ٹوٹ پڑا ۔اس موقع پر کالی نے تیزی سے پینو کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر ان کو چوسنا شروع کر دیا۔ دوسری طرف میں اس کی چھاتیوں سے کھیل رہا تھا۔ پھر میں نے اس کی شلوار اتارنی شروع کر دی تو اس نے مجھے روکنے کی کوشش کی لیکن اس کے ہاتھ کالی نے پکڑ ے ہوئے تھے اور میں اس کے اوپر لیٹا ہوا تھا اس لئے وہ اس مقصد میں کامیاب نا ہو سکی۔ اور پھریں اس کی شلوار اتار کر اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا۔ اور اپنے تنے ہوئے لن کو اس کی پھدی کے اوپر رگڑنے لگا ۔کچھ دیر لن کو اس کی پھدی پر رگڑنے کے بعد میں نے اس کی ٹوپی کو اس کی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کیا اور ایک زوردار گھسا مارا ۔میرے اس عمل سے میرا تقریباًآدھالن پینو  کی پھدی میں گھس گیا۔ پھر دوسرے ہی لمحے میں نے دوسا گسا مارا۔ اور میا سارا لن پینو کی چوت میں سما گیا۔ میرے اس عمل سے پینو تھوڑی سی بےچین لگ رہی تھی۔ لیکن میں نے کسی بات کی پروا ناں کی اور زور سے پینو کی پھدی میں گھسے مارنے لگا۔پہلے تو پینو نے تھوڑی سی مزاحمت کی لیکن پھر شائداس کو بھی مزا آنے لگا تھا۔اور وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی۔ اس کے تعاون کو دیکھ کر میں نے بھی اپنی رفتار بڑھا دی۔ اس کے ساتھ ساتھ میں اس کے مموں کو بھی چومتا چاٹتا رہا۔اب تو اس کے منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں ۔ کافی دیر کے بعد مجھے ایسے محسوس ہوا کہ جیسے میرے لن کو کوئی چیز بھینچ رہی ہے اس کے ساتھ ہی پینو کے منہ سے ایک آہ نکلی اور وہ بے سدھ ہوکر لیٹ گئی ۔لیکن میرا جوش کم ہی نہیں ہو رہا تھا ۔اس کے  بعد بھی میں اپنا لن اس کی پھدی کے اندر باہر کرتا رہا۔ کافی دیر کے بعد مجھے بھی اپنا پھٹتا ہوا محسوس ہوا اور مجھے ایسے لگا۔کہ جیسے میری ساری جان میرے لن میں ،آگئی ہے۔اور پھر میرے لن نے بھی منی اگل دی۔ اور میرا جسم بھی سست پڑگیا۔اور میں بے سدھ ہو کر اس پر لیٹ گیا۔پھر کچھ دیر کے بعد میں اٹھا۔تو دیکھا کہ پینو بھی بڑے سکون سے لیٹی ہوئی تھی۔ پھر ہم تینوں نے اپنے اپنے کپڑے پہنےاور پینو نے جلدی سے اپنی دیوار پھلانگی اور اپنے گھر چلی گئی جطکہ میں اور کالی جپھی ڈال کر سو گئے

Post a Comment

1 Comments

  1. Name : Raza.
    Very fair color.
    Age: 30 / City ..... Lahore...Pakistan.
    About.
    A Beautiful Full body Massage for womens And Couple specially for married womens.
    Only Home service with in (Lahore) by professional body massagers.
    Full Body Relaxation Ayurvedic Massage at your place only (Home & Hotel).
    If you want to take this service please message me at any time. It's 12 hour Day Time service.
    Call Mee Only Female.........
    Phone Whatsapp #( Zero334 - Seven Eight Eight Eight Six Zero One )

    ReplyDelete