Hot New

6/recent/ticker-posts

Sponser

خونی رشتے (part 14 LAST)


کمرے میں پہنچا تو موبائل دیکھا جس میں ثناء کی 30 سے اوپر مس کالز اور میسج آئے ہوئے تھے ۔۔جس میں وہ مجھ سے ضروری بات کرنا چاہ رہی تھی ۔۔۔ابھی تو ٹائم نہیں تھا
۔۔کل پر رکھ کر میں سونے لیٹ گیا ۔۔۔صبح کوئی دس بجے مناہل نے مجھے جھنجھوڑ کر اٹھایا ۔۔۔بھائی اٹھو جلدی سب ۔۔ناشتے پر بلا رہے ہیں ۔۔۔میں ہڑبڑا کر اٹھا تھا ۔۔جلدی
سے ہاتھ منہ دھو کر نیچے اترا تو ابا جان سمیت پورا گھرانہ جمع تھا ۔۔۔میں قریب پہنچا تو ابا جان اٹھ گئے تھے ۔۔ہم گلے ملے ، کیسا ہے میرا راجہ ۔۔۔ابو میں تو ٹھیک ہوں ۔پر آپ
اچا نک کیسے ۔۔۔کیوں میرا گھر نہیں ہے کیا ؟ میں نہیں آ سکتا ۔۔نہیں میرا مطلب یہ نہ تھا ۔۔اور کیا کہتا خاموشی سے کرسی پر جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔شہریار بھائی بھی آچکے تھے
۔۔۔۔مجھے دیکھ کر اسمائل دے رہے تھے ۔۔۔۔خیر ناشتہ ہونے لگا ۔۔۔ناشتہ کر کے مجھے ابو جان کے کمرے میں بلایا گیا ۔۔۔وہاں پہنچا تو چاچا ، چچی اور امی بھی بیٹھی ہوئی تھیں
۔۔۔دروازے پر کھڑا سوچ رہا تھا کہ یہ شامت کس خوشی میں آئی ہے ۔۔۔اتنے میں مناہل نے دھکا دیا اور میں کمرے کے اندر ۔۔۔۔۔ابا جان :کیوں راجہ آنے کی اتنی جلدی
ہے ؟ نہیں ابا : وہ منو نے دھکا دیا تھا ۔۔میں کچھ کچھ ہکلا رہا تھا ، ۔۔۔۔سب مسکرانے لگے ۔۔۔۔۔۔میں سامنے جا کر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ بیٹا تمہاری امی اور ہم سے نے فیصلہ کیا ہے تم
اب بڑے ہو چکے ہو تمہاری شادی ہو جانی چاہئے ۔۔۔۔کیا کہتے ہو ۔۔۔جی جی جی ابو ۔۔۔اگر آپ نے فیصلہ کیا ہے تو ٹھیک ہی ہے ۔۔۔اور ہاں تمہاری چچی بتا رہی ہیں کہ تمہیں
شہر میں کوئی لڑکی پسند آئی ہے ۔۔۔میں نے حیرت سے چچی کی طرف دیکھا ۔۔میں نے کب کہا انہیں ؟ ۔۔۔۔نہیں ابا ایسی بات نہیں ۔۔۔آپ جہاں کر دیں وہی میرے لئے
ٹھیک ہے ۔۔۔۔اچھا تو تمہاری چچی کے ہاں ایک رشتہ ہے ، ان کی کوئی دور کی بھتیجی ہے ۔۔۔وہاں کرنا چاہ رہی ہیں ۔۔۔اوں ۔۔۔میرا سر گھوم گیا ۔۔۔چچی کا رشتہ ۔۔میں نے
چچی کو دیکھا تو وہ شرارتی انداز میں دیکھ رہی تھیں ۔۔بلکہ سب ہی مجھے گھور رہے تھے ۔۔۔کیوں پڑھی لکھی ہے ، خوبصورت ہے ۔۔۔۔ابا ٹھیک ہے مگر میں کچھ اور سمجھا تھا
۔۔۔کیا سمجھے تھے بیٹا کہ ہم ثناء سے تمہاری بات شادی کی بات کریں گے ۔۔۔۔۔میں نے اثبات میں سر ہلایا ۔۔جی ابا ۔۔۔۔یہاں شادیاں ہمارے فیصلوں سے ہوتی ہے
۔۔۔اس لئے تیاری شروع کرو ۔۔۔۔شہر سے تمہاری شیروانی آ گئی ہے ۔۔۔۔جلدی سے تیاری پکڑو ۔۔ہم باقاعدہ رشتہ لینے جائیں گے ۔۔ ۔۔آدھا گھنٹہ ہے ۔۔۔میں نے سر ہلا
دیا اور مردہ قدموں سے باہر آنے لگا ۔۔۔دروازے کے قریب پہنچا تو ابا نے پیچھے سے آواز دی ۔۔۔میں مڑا تو ابو نے کچھ چیز ہوا میں اچھا لی۔۔۔یہ چابیاں تھیں ۔۔۔اور یہ لو
تمہاری شادی کا گفٹ ۔۔۔نئی کار باہر کھڑی ہے ۔۔۔۔جی ابو ۔۔۔۔میں نےآہستہ سے کہا اور باہر آ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔مناہل اور ربیعہ باہر ہی کھڑی تھیں ۔۔۔اور منہ دبائے
ہنس رہیں تھیں ۔۔۔۔۔میں منہ بسور ے سیدھ اوپر اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گیا ۔۔۔۔مجھے شادی کے لئے ثناء پسند تھی ۔۔۔اورسب کو یہ بات پتابھی تھی ۔۔پھر یہ چچی کی
بھتیجی کہاں سے آ گئی تھی ۔۔۔۔۔میں سر پکڑ کے بیٹھ گیا ۔۔۔اب کیسے ابو کو سمجھاؤں ۔۔۔۔۔اب ایسی حالت میں اب کار کا جشن کوں منائے ۔۔۔پوری زندگی کی بینڈ بجنے والی
تھی ۔۔۔۔خیر اب تیار تو ہونا تھا ۔۔بھیا سے بات کرتا ہوں شاید کچھ بات بن جائے ۔۔۔۔اٹھ کر تیار ہونے لگا ۔۔۔دس منٹ بعد دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔چچی اندر آ گئیں
۔۔۔کیسا ہے میرا راجہ ۔۔۔۔ کوئی ضرورت نہیں ہے مجھ سے بات کرنے کی ۔۔۔۔۔میں کوئی نہیں آپ کا راجہ ۔۔۔۔۔۔۔۔میں جھڑک کر تیزی سے نیچے اترنے لگا۔۔۔۔ابا
جان اورامی بھی تیار تھیں ۔۔۔باہر نکلا تو لا ل چمچماتی کار سامنے تھی ۔۔۔۔۔ابو نےکہا کو ڈرائیو کرو ۔۔۔۔۔ابو امی پیچھے بیٹھ چکے تھے اور راستہ بتانے لگا۔۔۔میں بے دلی سے
ڈرائیو کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ساتھ ساتھ چچی کی اس بھتیجی کے لئے بہت سی بد دعائیں نکل رہی تھی۔۔۔کمینی کو میں ہی ملا تھا ۔۔۔۔خیر سفر جاری تھا ۔۔۔میں اپنی سوچ میں ابو کے
کہنے پر رائٹ لیفٹ کرتا جا رہا تھا ۔۔اور ذہن اپنی سوچ میں بھاگ رہا تھا ۔۔۔ابو نے ایک دم اسٹاپ کہا تو میں نے بریک لگا دی ۔۔۔سامنے دیکھا تھا وقار کا گھر تھا ۔۔۔یہ کیا ۔۔ابو
یہ تو ثناء کا گھر ہے ۔۔۔ہاں بیٹا ہمیں پتا ہے بتانے کی ضرورت نہیں ، چلو اترو جلدی سے ۔۔۔ایک ٹھنڈ کی لہر تھی جو میرے اندر داخل ہوئی تھی ۔۔امی کی طرف دیکھا تو وہ بھی
مسکر ا رہی تھی ۔۔۔مطلب ان سب نے مجھے بے وقوف بنایا تھا ۔۔۔اور میں بن بھی گیا ۔۔۔کچھ ہی دیر میں ہم وقار کے ڈرائنگ روم میں بیٹھےتھے ۔۔۔سب لوگ بہت خوش
تھے۔خالہ بھی میری بلائیں لے رہی تھیں ۔۔۔اور پھر باقاعدہ رشتے کی بات شروع کی انہوں نے ۔۔خالہ لوگ بھی تیار تھے ۔۔اور مجھے اب پتا چلا تھا کہ پچھلی رات جب امی
لوگ آئے تھے تو تب ہی بات کر لی تھی ۔۔۔ابھی صرف منہ میٹھا کروانے آئے تھے ۔۔۔۔خیر کچھ دیر میں منہ میٹھا بھی ہو گیا ۔۔۔۔میسج کی ٹون بجی ۔۔۔میں نے میسج دیکھا تو ثناء
کا میسج تھا۔۔پوچھ رہی تھی کہ یہ سب اتنا اچانک ۔۔۔۔۔۔میں کیا بتاتا ۔۔مجھے خود پتا نہیں تھا ۔۔۔میں نے اسے میسج کیا کہ میں نے ملنا ہے ۔۔۔وہ کچن میں تھی ۔۔۔۔میں واش
روم کا کہہ کر باہر نکلا اور سیدھا کچن کی طرف پہنچا ۔۔۔وہ دروازے کے پیچھے چھپی ہوئی تھی ۔۔۔یہ سب آج مجھے نچانے پر تلے تھے ۔۔۔۔کچن میں آیا تو ثناء آ کر میری آنکھوں پر
اپنے ہاتھ رکھ چکی تھی۔۔جیسے ہزاروں لوگ یہاں رہتے ہوں اور پہچان لینا بہت ہی مشکل تھا۔ کچھ ہی دیر میں ثناء مجھے سے لپٹی ہوئی تھی اور میں اسے بے اختیار چوم رہا تھا
۔۔۔۔وہ بھی بہت خوش تھی ۔۔اور اس کے چہرے سے بھی خوش پھوٹی پڑ رہی تھی ۔۔۔۔۔ہم نے سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ سب اچانک ہو گا۔۔۔۔دروازے پر آہٹ ہوئی تو
ہم الگ ہو گئے ۔۔خالہ تھی ۔۔کہنے لگیں بس کچھ دن ٹھیر جاؤ تمہارا مستقل بندوبست ہم نے کیا ہے ۔۔۔میں جلدی سے واپس ڈرائنگ روم میں آ گیا ۔۔ابو نے ایسے سر ہلا یا جیسے
پتا ہو میں کہاں سے ہو کر آیا ہوں ۔۔۔کچھ دیر بعد ثناء بھی تیار ہو کر آ گئی تھی ۔۔۔۔گلابی رنگ کے کپڑوں میں وہ آہستہ سے چلتی ہوئی آئی اور میرے سامنے بیٹھ گئی ۔۔۔پنک
چادر میں دمکتا ہو ا چہرا ۔۔۔کوئی آسمانی حور لگ رہی تھی ۔۔۔امی نے میری طرف ایک انگوٹھی بڑھائی کہ یہ پہنا دو ۔۔۔میں نے اس کے نازک ہاتھوں کو تھاما اور انگوٹھی پہنچادی
۔۔۔۔میں بری طرح کنفیوز ہو رہا تھا ۔۔سب کچھ ایک خواب کی مانند تھا ۔۔۔۔برات اور ولیمہ کا ٹائم ایک ہفتے بعد کا رکھا تھا ۔۔ابو کو واپس بھی جانا تھا ۔۔۔سب کچھ فکس کر کے
ہم واپس اپنے گھر آ گئے ۔۔۔جاتے ہوئے راجہ میں ، اور واپس آتے ہوئے راجہ میں بہت فرق تھا ۔۔اب میں چہک رہا تھا۔۔۔بات بات پر مسکر ا رہا تھا ۔۔۔۔گھر میں آئے تو ابو
امی تو اپنے گھر میں چلے گئے ۔۔۔مناہل اور ربیعہ سامنے ہی تھیں ۔۔۔وہ بھی میرے پاس آئیں اور خوشی سے لپٹ گئیں ۔۔۔میں نے ان سے کہا کہ تم کو تو بتانا چاہئے تھے ۔۔۔تم
سے مجھے ایسی امید نہیں تھی ۔۔۔بھائی ایک مرتبہ تو سرپرائز بنتا ہے ۔۔۔اب جلدی سے تیار ہو جاؤ ہم نے شہر جانا ہے ۔۔بہت سے شاپنگ کرنی ہے ۔۔بھابھی کے لئے بھی
۔۔۔۔۔ان کو ہامی بھرتا ہوا میں اورپہنچا ۔۔۔۔چاچی میرے کمرے میں ہی میرا انتظار کر رہی تھیں ۔۔۔۔جا کر ان سے لپٹ گیا ۔۔۔۔بڑی آئیں میری بھتیجی
۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں ؟؟؟ کیا ثناء میری بھتیجی نہیں بنے گی شادی کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چاچی نے میری ناک کو ہلایا ۔۔۔ہاں تو شادی کے بعد ہو گی۔۔۔آپ تو تیار بیٹھی
تھی مجھ سے اپنے بھتیجی کی شادی کروانے کے لئے ۔۔۔۔۔میرے راجہ ثناء ہی میری بھتیجی ہے ، ۔۔۔۔میں ابھی بھی روٹھا ہوا تھا ۔۔۔۔۔خیر کچھ دیر ایسے ہی رہے ۔۔۔دوپہر کا
کھانے کا ٹائم تھا ۔۔ہم تو کھا کر آئے تھے ۔۔۔چاچی لوگ چلے گئے کھانے کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔کھانے کے بعد بھیا نے مجھ سے کار کی چابی مانگی وہ مناہل اور ربیعہ کے ساتھ باہر شاپنگ پر جا رہے تھے ۔۔۔میں بھی اوپر اپنے کمرے میں آ گیا ۔۔۔۔
آگے کے پانچ دن کیسے گذرے ، مجھے کچھ پتا نہیں تھا ۔۔۔ہر روز شاپنگ ۔۔۔۔پہلے مناہل اور ربیعہ کو شہر لے کر گیا ۔۔۔سب شاپنگ کروائی ۔۔پھر امی کے ساتھ جیولری لینے
گیا ۔۔ابو نے ایک بڑی رقم مجھے دے دی تھی ۔۔۔۔گھر میں میرا خیال حد سے زیادہ تھا ۔۔۔۔کھانے پینے ہر چیز میں احتیاط شروع تھی ۔۔۔برات سے ایک دن پہلے بھیا شہر گئے
تھے ، جیولری اور شیروانی کی ڈلیوری تھی ۔۔۔رات کا وقت تھا۔۔میں اپنے کمرے میں تھکا ہارا لیٹا ہوا تھا کہ دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔۔اور پھر بھابھی اندر داخل ہوئی
۔۔۔ان دنوں میں ان کی طرف دھیان ہی نہیں دے پایا تھا ۔۔۔ہر روز امی اور بہنوں کے ساتھ ہی گزرتا تھا ۔۔۔۔۔۔بڑے مصروف ہو گئے ہو ۔۔۔اپنی شادی ہو گئی تو ہمیں
بھول گئے ۔۔۔بھابھی کا شکوہ جائز تھا ۔۔۔۔میں اٹھا اور انہیں بازوؤں میں اٹھا کر بیڈ پر لے آیا ۔۔۔یہ بولیں کہ آپ کے شوہر آ گئے تو آپ ہمیں بھول گئیں ۔۔میں نے بھی
جوابی حملہ کیا ۔۔۔ایسی تو کوئی بات نہیں ۔۔۔۔بھابھی کی ناک پر لگی لونگ چمک رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔آف وائٹ کاٹن کے سوٹ میں وہ کوئی گڑیا جیسی لگ رہی تھی۔۔۔میں نے ان کی کروٹ اپنے طرف کر کے ان کے قریب ہو گیا تھا ۔۔ہماری سانسیں اور نظریں ایک دوسرے سے ٹکرا رہیں تھیں ۔۔۔۔۔بھابھی کی آواز آئی ۔۔شادی سے پہلے ایک
مرتبہ ۔۔پھر تو تم کسی اور کے ہو جاؤ گے ۔۔۔ٹائم دے پاؤ گے بھی یا نہیں ۔۔۔۔۔میں ان کے ہونٹوں پر اپنی انگلی رکھی دی ۔۔۔ایسا نہ بولیں ۔۔۔آپ کو کون بھول سکتا ہے
۔۔میں نے انہیں تھامتے ہوئے اپنے اوپر سوار کر لیا ۔ہلکا پھلکا وزن تھا ۔۔۔۔وہ میرے اوپر لیٹی ہوئی تھیں ۔۔ان کے خوشبو میرے ناک میں گھس رہی تھی ۔۔۔میرے
اوپرجھک کر انہوں نے میرے ہونٹوں کو چومنے لگیں ۔۔میں ان کی پیٹھ پرہاتھ پھیرنے لگا ۔۔۔۔اور نیچے ہاتھ لے جا کر ان کے چوتڑ کو دبانے لگا۔۔۔۔ان کے نرم نرم ہونٹ
میرے ہونٹوں سے ٹکرا رہے تھے ۔۔۔۔ گلابی گلابی نازک سے ہونٹ ۔۔۔۔۔ ان کے چوتڑ بھی ان کی طرح نرم و نازک سے تھے ۔۔۔نرم روئی کے گولے کی مانند ۔۔۔۔۔اور
بال مجھے ہمیشہ سے ہی اٹریکٹ کرتے تھے ۔۔۔سیاہ لمبے چمکتے ہوئے بال۔۔۔جن کی خوشبوسامنے والے کو مستانہ کردے ۔۔۔۔بھابی آہستہ آہستہ تیزی سے ہونٹ چوم رہی تھیں


پھر انہوں نے میرے ہونٹوں کو چوسنا شرو ع کیا ۔۔۔ایک چسس کی آواز آئی اور پھرآنے لگی۔۔۔وہ اناڑیوں کی طرح میرے ہونٹ چوس رہی تھی۔جیسے پہلی بار کوئی بچہ
کوکھٹی چیز دے اور وہ اسے چوس چوس کر کھا رہا ہوں ۔۔۔۔میں بھی بڑے اطمیناں سے ان کے چوتڑ کو دبا رہا تھا ۔۔۔۔۔بھابھی کے چھوٹے اور گول مٹول سے ممے میری سینے
میں دبے ہوئے تھے ۔۔اور صاف پتا چل رہا تھا کہ نیچے کچھ نہیں پہنا ہے انہوں نے ۔۔۔۔بھابھی کی گرم گرم سانسوں میرے چہرے سے ٹکرا رہی تھی ۔۔۔۔میں نے ان کی
شلوار کو تھوڑا سے نیچے کرتے ہوئے اپنے ہاتھ ان کے چوتڑ پر جما دیے ۔۔۔بھابھی کی ایک سسکاری نکلی اور ساتھ ہی میں نے اپنی زبان نکال کر ان کے منہ ڈالی دی جسے وہ اسی
طرح چوسنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ دیر ایسی ہی چوستی رہیں تو نیچے سے میرا ہتھیار بھی انگڑائی لینے لگا تھا ۔۔۔میں نے بھابھی کو سائیڈ پر لٹا تے ہوئے ان کے اوپر آ گیا ۔۔۔اور
اپنی پوری شدت سے ان کے چہرے پر ٹوٹ پڑا ۔۔۔پورا چہرہ چوم کر میں ان کے ہونٹوں پر آیا ۔۔۔جسے چوستے ہوئے اپنے ہاتھ میں نے بھابھی کے مموں پر جما دئے ۔۔۔ان
کے نپلز مجھے اوپر تک محسوس ہو رہے تھے ۔۔۔نیچے میرا ہتھیار کھڑا ہو کر ان کے چوت کے لبوں پر دستک دینے لگا ۔۔۔بھابھی نے ایک ہاتھ نیچے کیا اور اسے تھامنے لگیں
۔۔کپڑے کے اوپر سے ہی ہاتھ آگے پیچھے کر نے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔جس سے اس کی ہوشیار ی اور بڑھتی جا رہی تھی ۔۔اور وہ سختی سے تننے لگا ۔۔۔۔میں نے بھابھی کو تھوڑا سا
اٹھایا اور قمیض اتار دی ۔۔۔۔حسب توقع نیچے کچھ نہیں پہنا تھا ۔۔واپس لٹاتے ہوئے میں ان کے مموں پر آ گیا ۔۔۔اور بے صبری سے چوسنے لگ گیا ۔۔۔۔۔بھابھی میرے سر
پر ہاتھ پھیرتی ہوئی مجھے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔ان کی آنکھوں میں میرے لئے محبت کی چمک واضح تھی۔۔۔۔میں نے ان کے مموں کو چوس چوس کر پہلے سے زیادہ لال اور گلابی کر
دئیے تھے ۔۔۔۔اور نیچے آتے ہوئے ان کی شلوار بھی اتار دی ۔۔۔جہاں ان کی گلابی ریشمی سیپی جیسی چوت میرے سامنے تھی ۔۔۔۔میں نے بھی اس پر اپنے ہونٹ جما دیئے
۔۔۔بھابھی کی سسکاریاں نکل رہی تھیں۔۔۔۔۔وہ نیچے کو میرے ہاتھ سے میرے بالوں کو کھینچ رہیں تھی ۔۔۔کچھ دیر ان کی چوت کے دانے پر اپنے زبان مسل کر میں نے
زبان اندر داخل کر دی تھی ۔۔۔بھابھی ایک آہ۔۔۔۔کرتی ہوئیں اوپر کو اٹھیں ۔۔۔۔میں نےہاتھ کے انگوٹھے سے دانے کو مسلتے ہوئے اپنی زبان اند ر باہر کرنا شروع کر دیا
تھا ۔۔جس کے ساتھ ساتھ بھابھی کی اوہ ۔۔۔آہ۔۔۔۔سس ۔۔۔۔شروع تھی ۔۔۔۔۔میں نے ان کی چوتڑ کے نیچے دونوں ہاتھ ڈالتے ہوئے انہیں تھوڑا سا اوپر اٹھا دیا
۔۔۔چوت میرے سامنے تھی ۔۔۔۔اور میرے دونوں ہاتھ ان کے چوتڑوں کو مسل رہے تھے ۔۔دبا رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ان کی آہیں اور بڑھنے لگیں تھیں ۔۔۔میں نےبھی
زبان اندر باہر کرنے کی اسپیڈ تیز کر دی تھی ۔۔۔۔۔۔اور پانچ منٹ ہی گذرے تھے کہ بھابھی کی میرے سر پر گرفت اور سخت ہو گئی ۔۔۔ان کی سس ۔۔۔۔سس ۔۔آہ
۔۔بھی بڑھ رہی تھی ۔۔۔اور ایک جھٹکے سے انہوں نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر اسی حالت میں رہنے کے بعد میں آہستہ سے اوپر آگیا ۔۔۔۔بھابھی کے اوپر جھکنے لگا تھا کہ
وہ اٹھ گئیں اور میری قمیض اتار نے لگیں ۔۔۔۔۔اور قمیض اتار کے مجھے بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔۔ساتھ ہی میرے ہونٹ چومتے ہوئے نیچے کو آنے لگیں ۔۔۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں وہ
میرے سینے پر تھیں ۔۔۔ناف کے نیچے ہاتھ پھیرتی ہوئیں وہ اوپر کیطرف نپل کو چوم رہی تھیں ۔۔۔ساتھ چوس بھی رہی تھیں ۔۔۔۔۔مزے کی ایک لہر نکلتی ہوئی میرے ناف
کے نیچے تک جا رہی تھی ۔۔کچھ دیر میں بھابھی نے میرے دونوں نپلز کو چوس چوس کر گیلا کر دیا تھا ۔۔۔۔۔وہ اور نیچے کو ہوئی اور شلوار اتارنے لگی۔۔۔۔۔۔جلد ہی میرا
ہتھیارکھڑا ہوا لہرا رہا تھا ۔۔۔۔بھابھی کی آنکھوں میں حیرت کے ساتھ تعریفی انداز تھا ۔۔انہوں نے دونوں ہاتھوں میں اسے تھاما اور چومنا شروع کر دیا ۔۔۔۔وہ چاروں
طرف سے اسے چوم رہی تھی۔۔۔پھر تھوڑا تھوک نکل کر اسے ملنے لگی ۔۔۔۔کچھ ہی دیر میں ہتھیار تن کر سخت لوہے جیسا ہو گیا ۔۔۔۔میں نے بھابھی کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اوپر
کھینچ لیا اور منہ چومنے لگا ۔۔اور ساتھ ہی انہیں اپنی سائیڈ پر لٹا کر ان کا منہ اپنی طرف کر دیا ۔۔۔۔ان کی ایک ٹانگ اٹھا کر اپنے بازو میں تھام لی تھی ۔اب ان کی ایک ٹانگ
سیدھی اور ایک میرے ہاتھ میں تھی جسے میں نے اوپر تک اپنے بازو میں سمبھالا ہو ا تھا ۔۔نیچے سے ہتھیارکا پمپ ایکشن شروع ہونے والا تھا ۔۔۔یہ پوزیشن قدرے بہتر تھی
کہ اس میں زیادہ ہل جل نہیں تھی ۔۔جب تک بھابھی عادی نہ ہو جاتیں ۔۔۔اور پھر ہتھیار کے ٹوپے نے ان کے چوت لے لبوں پر دستک دی ۔۔۔۔اور اجازت ملتے ہی میں
نے دباؤ بڑھا دیا ۔۔۔بھابھی کی سس نکلی اور ٹوپا اندر داخل ہو چکا تھا ۔۔مہماں نوازی اچھی ہوئی تھی ۔۔۔۔چوت پورے طریقے سے گیلی ہوئی تھی۔۔۔۔میں نےبھابھی کی
ٹانگ کو سمبھالتے ہوئے تھوڑا اور دباؤ بڑھا یا ۔۔۔ایک اور گرم اور سس۔۔۔۔آہ نکلی تھی ۔۔۔۔میں تھوڑی تھوڑی دیر بعد دباؤ بڑھا تا گیا ۔۔۔بھابھی سانس روک کر اس درد
کو برداشت کررہی تھی ۔۔ہتھیار پورے زور سے اندر پھنسا ہوا تھا۔۔۔۔اور بھابھی بھی اسی طریقے سے اسے محسوس کر رہی تھی۔۔۔۔۔میں ہتھیار آدھے تک گھسا چکا تو
باہرکھینچ کر دوبارہ سے اندر کرنے لگا۔۔۔۔اور واپس کرتے ہوئے پمپ ایکشن کا ایک ردھم شروع کردیا ۔۔بے شک آدھا ہی اندر گھسا تا تھا مگر مستقل مزاجی سے اور پورے
زور سے ۔۔۔۔۔اسپیڈ نارمل ہی تھی ۔۔۔۔اس پر بھی بھابھی کی گرم گرم سسکیاں مجھ پر لپک رہی تھیں ۔۔۔۔۔ایک ہاتھ ان کا میرے سر کے گرد گھوما ہوا تھا ۔۔دوسرا ہاتھ
میرےاس ہاتھ پر تھا جس نے ان کی ٹانگ تھامی ہوئی تھی ۔۔اور اسی ہاتھ کو وہ اپنے ممے مسلنے کے لئے بھی استعمال کر رہی تھیں۔۔۔ساتھ ساتھ ان کے ہونٹ ان کی زبان کے
پھیلنے سے گیلی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔میں نے آگے کو جھکتے ہوئے ان کے ہونٹ چوم لئے ۔۔۔میر ا ردھم نیچے سے جاری تھا ۔۔۔۔۔بھابھی اب تھوڑی دیر بعد
سسس۔۔آہ۔۔۔۔۔افف کی آواز نکال دیتی تھیں ۔۔۔۔۔ میں پانچ منٹ تک ایسے ہی ان کو ریہرسل کرواتا رہا ۔۔۔اور مجھے لگ رہا تھا کہ اب وہ تیار ہو چکی ہیں ۔۔۔۔۔میں
نے سیدھ لیٹتے ہوئے ان کو اپنے اوپر سوار کروا دیا ۔۔۔لن اب بھی اندر ہی تھا۔۔۔۔انہوں نے اپنے پاؤں میرے دائیں بائیں جمائے اور سواری شروع کردی ۔۔۔ان کے
ہاتھ میرے سینے پر ٹیک لگا چکے تھے ۔۔وہ آہستہ آہستہ نیچے اوپر ہو رہی تھیں۔۔۔۔ہتھیار بھی پہلےسے زیادہ اندر جا چکاتھا ۔۔ان کی آہیں بھی اب پہلے سے زیادہ اونچی اور گرم
تھیں ۔۔۔وہ اپنے مرضی کا ہتھیار اپنے اند ر لے رہیں تھیں اور اپنی مرضی ہی کی آہیں باہر نکال رہی تھیں ۔۔۔جب ہتھیار تھوڑا سا زیادہ اندر ہو جاتا تو وہ اوئی کر کے تیزی سے
اوپر اٹھتی تھیں اور پھر آرام آرام سے بیٹھنے لگتیں ۔۔۔۔۔میں بھی ان کے ہاتھوں کے درمیان سے ہاتھ گزار کران کےمموں کا دبا رہاتھا ۔۔نپلز کو مسل رہا تھا ۔۔۔بھابھی کچھ
دیر ایسے ہی اوپر نیچے ہورہی تھی ۔۔ان کی اسپیڈ کم ہونے لگی تھی۔۔۔۔اب میری باری تھی ۔۔۔۔طوفانی اور دھواں دار ایکشن کے لئے ۔۔۔۔راجہ جس کے لئے مشہور تھا
۔۔۔۔میں بھابھی کو رکنے کا کہا اور اٹھنے لگا۔ بھابھی کو میں نے بیڈ پرلٹا دیا تھا ۔۔۔۔۔ہتھیارپوری طرح سے تیار اور چمک رہاتھا ۔۔۔۔میں نے بھابھی کی دونوں ٹانگیں اٹھا کر اپنے
بازوؤں میں سمبھال لی تھی ۔۔۔۔۔اور ان کے قریب اپنے پاؤں پر بیٹھ چکا تھا۔۔۔۔میں نے انہیں تھوڑا سا کھینچ کر اور اوپر اٹھا دیاتھا ۔۔ان کے چوتڑ اب بیڈ پر نہیں بلکہ ہوا
میں اوپر کو اٹھے ہوئے تھے ۔۔اور ٹانگیں تو پہلے ہی اوپر کی طرف تھی جہاں میرے ہاتھ نے سمبھالا ہوا تھا۔۔۔بھابھی کے صرف کندھے اور تھوڑا سا نیچے کا حصہ ہی بیڈ پر تھا
۔۔۔۔جیسے ہی پوزیشن بنی ۔۔بھابی بھی سمبھل چکی تھیں اور بھرپور پمپ ایکشن کے لئے خود کو تیار کرنے لگیں تھیں ۔۔۔۔۔میرا لن اب بالکل ان کی چوت کے اوپر رکھا
ہواتھا ۔۔۔میں نے ہلکا سا اپنی ٹانگوں کو نیچے جھکایا اور ٹوپا اندر داخل ہو گیا ۔۔۔اور اس کے بعد دباؤ بڑھاتے ہوئے سیدھ اندر گھسانے لگا۔۔۔۔جب اچھا خاصا اندر پہنچ چکا تو کچھ
دیر کو رکا اور پھر باہر کو نکالا ۔۔۔۔۔ٹوپا اندر ہی رکھ کر میرا جھٹکا لگاتھا ۔۔۔۔بھابھی کے منہ سے اوئی کی آواز نکلی تھی ۔۔۔انہوں نے بیڈ پر ہاتھ رکھے ہوئے خود کو سمبھالا ہوا تھا
۔۔۔ان کے بال بیڈ پر ہی بکھرے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔اور وہ اپنی نشیلی آنکھوں سے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے ہتھیار باہر کھینچا اور دوبارہ ایک جھٹکے سے اندر گھسا دیا
۔۔۔۔۔اب پہلے سے زیادہ اندر گھسا تھا ۔۔۔بھابھی کی افف۔۔۔آہ ۔۔۔۔کی آواز نکلی تھی ۔۔۔اور پھر میں شروع ہو گیا تھا ۔۔۔پہلے ہلکی اسپیڈ میں ۔۔ایک ردھم کے ساتھ
۔۔۔۔ہر جھٹکے کے ساتھ بیڈ بھی نیچے کو جھکتا اور اور اپنے اسپرنگ کے زور پر مجھے اوپر کے اٹھاتا ۔۔۔۔۔اٹھ کر میں جب نیچے کو آتا تو لن پوری اسپیڈ سے اندر گھستا ہوا آتا تھا
۔۔۔۔بھابھی کی ہرجھٹکے کے ساتھ افف۔۔۔۔اوئی ۔۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔۔کی آوازیں آ رہیں تھیں ۔۔۔۔وہ پورے طریقے سے مدہوش ہوئی ہو چکی تھیں ۔۔میرے ہر
جھٹکے سے ان کا منہ کھلتا اور بند ہوتا تھا ۔۔سا تھ ہی ہاے ۔۔۔۔افف۔۔۔۔اوئی کی آواز آتی ۔۔۔۔۔۔۔میں نے اپنی اسپیڈ بڑھا دی تھی ۔۔۔۔اور بیڈ کی چوں چوں بھی بھابھی
کی آہ ۔۔۔۔آہ ۔۔۔۔میں شامل ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔میرے جھٹکے بڑھتے جا رہے تھے ۔۔۔۔۔بھابھی کی سسکیاں کراہوں میں تبدیل ہو تی جا رہی تھیں ۔۔۔۔۔۔۔بھابھی
کچھ دیر بعد نیچے کو کمر لگانے لگیں تو میں نے نے دوبارہ کھینچ کر اوپر کی طرف کر دیا ۔۔۔۔۔ان کی چوت بالکل اوپر کی طرف اٹھی ہوئی جس میں میرا لن پوری اسپیڈ سے اندر اتر
رہا تھا ۔۔۔۔۔بھابھی کی کراہیں مجھے اور اکسا رہی تھیں ۔۔۔۔۔ابھی تک ان کی وہ آؤں ۔۔۔۔۔آؤں کی آواز نہیں آئی تھی ۔۔۔۔میرے جھٹکے اب اور تیزی پکڑ چکے تھے
۔۔۔۔ساتھ ساتھ ہی بھابی کی افف۔۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔اوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔گونج رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔پانچ سے سات منٹ میں نے تیز کمر توڑ جھٹکے مارے تھے
اور پھر ان کی ٹانگیں نیچے رکھنے لگا۔۔۔۔ان کے چہرے پر پسینے آنا شروع ہو گئے تھے ۔۔۔۔۔۔میں نے انہیں گھوڑی بننے کا کہا تھا تو وہ تھکے تھکے انداز میں مڑ گئیں اور گھوڑی بن
گئی ۔۔۔۔یہ میرا پسندیدہ انداز تھا ۔۔اور پہلی بار میں نے بھابھی کو ہی اس انداز میں دیکھا تھا۔۔۔۔۔بھابھی گھوڑ ی بن چکی تھی۔۔۔۔پتلی سی کمر کے نیچے گول مٹول گانڈ مستی سی
جھوم رہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے بھی پوزیشن سمبھا ل تھی ۔۔۔۔اور ہتھیار کو گانڈ کے درمیان سے گزار کر چوت پر سیٹ کر دیا ۔۔۔اور ساتھ ہی ایک زور دار جھٹکا مارا
۔۔۔۔۔۔بھابی کی ایک زوردار چیخ نکالی ۔۔۔۔۔۔آدھے سے زیادہ لن اندر ہی تھا ۔۔۔اور یقینا چیرتا ہوا ہی اندر گھسا تھا ۔۔۔۔اوئی مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔راجہ آرام سے
۔۔۔۔میرا ایک دھکا اور پڑا تھا اور بھابھی آگے کی طرف جھک گئیں تھی ۔۔۔۔میں پھرانہیں پوزیشن پر واپس لایا ۔۔۔۔اور پھر دھکوں کی مشین شروع کر دی
۔۔۔۔۔۔بھابھی اب مستقل اوئی ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔۔افف۔۔۔۔ کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔میراجھٹکوں کی اسپیڈ بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔بھابھی بار بارآگے کو گرتی اور پھر واپس
سمبھلتی ۔۔۔۔۔۔اور پھر وہ وقت آ گیا جب لذت اور شہوت سے بھری ہوئی وہ آواز نکلی تھی۔۔۔۔۔آؤں۔۔۔۔۔آؤں۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔میرا دل مستی میں
جھوم چکا تھا ۔۔میں نے آگے کو جھک کر بھابھی کے چھوٹے اور گول ممے تھام لئے تھے ۔۔۔۔اوراب انہیں کی طرح ان پر جھکا ہوا تھا ۔۔۔۔میرے اسٹروک اب بہت پاور سے
تھے ۔۔۔میرے پورے جسم کے وزن کے زور کے ساتھ تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔اور بھابھی بھی آؤں ۔۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔کرتی ہوئی مست ہو چکی تھیں
۔۔۔۔۔۔میں دھکے پر دھکا مارتا جا رہاتھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ساتھ ساتھ بھابھی کے مموں کو بھی مسل رہا تھا ۔۔۔ان کے نپلز سخت ہو کر پہلے سے بڑے لگ رہے تھے ۔۔۔ان
کی پوری کمر پر پسینہ چمک رہا تھا ۔۔۔۔۔۔بیڈ بھی میرے جھٹکے کے آگے بری طرح سے کانپ رہا تھا ۔۔۔اور بھابھی کی مستی بھری آہیں اور سسکیوں سے کمرہ گونج رہا تھا
۔۔۔۔۔۔بھابھی کی آؤں ۔۔۔۔۔آؤں ۔۔۔۔۔کے ساتھ اوں ۔۔۔۔اوں ۔۔۔۔کی آواز بھی شامل ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔میرےجھٹکے کے جواب میں ایک باربھابھی آگے کے
گری تو اٹھ نہ سکیں ۔۔۔۔ویسے ہی لیٹی رہیں ۔۔۔۔اور پھر میں بھی ان کے اوپردونوں ہاتھوں کے بل پر پوزیشن لے چکا تھا ۔۔۔۔۔۔بھابھی کی گول گول گانڈ میری ناف کے
نیچے ٹکڑا کر تھپ تھپ کی آواز نکا ل رہی تھی ۔۔۔۔بھابھی نے بیڈ کی چاد ر کو اپنے ہاتھوں میں دبوچ رکھی تھی ۔۔۔۔۔منہ تھوڑا سا اوپر کو اٹھایا ہوا تھا جس سے آؤں
۔۔۔۔۔آوں ۔۔۔۔اوں۔۔۔اوں کی آواز نکل رہی تھی ۔۔۔۔۔میرے جھٹکے اب اپنی آخری اسپیڈ پر تھے ۔۔۔میرے فارغ ہونے کا ٹائم قریب ہی تھا ۔۔۔۔اور بھابھی بھی
قریب ہی تھیں ۔۔۔۔اور یہی وقت تھا کہ میری پہلی غراہٹ نکلی تھی ۔۔۔۔۔۔ساتھ ہی جھٹکا اپنی انتہائی اسپیڈ سے پڑا تھا ۔۔۔اور بھابھی کی آواز اور اونچی ہو گئی
۔۔۔آہ۔۔۔۔۔افف۔۔اوں ۔۔اوں۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری غراہٹیں گونجنے لگیں تھی۔۔۔اس وقت مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا تھا ۔۔ہر چیز سلو موشن کے بجائے
فاسٹ موشن میں ہو جاتی تھی ۔۔۔۔اور آس پاس کی ہر چیز غائب ہو جاتی تھی ۔۔۔۔اب صرف بھابھی کی آوازیں اور ان کی پتلی کمر ہی نظر آرہی تھی ۔۔۔۔۔مجھے ایسا لگ رہا تھا
کہ پورا خون نیچے کی طرف کو اکھٹا ہونے لگا تھا ۔۔۔۔۔میں نے بھابھی کے بال پیچھے کو کر کے پکڑ لیے تھے ۔۔۔۔۔اور جھٹکے پہلےسے دگنے کر دے تھے ۔۔۔۔بھابھی کی
افف۔۔۔آہ۔۔۔۔اوں کی آواز کے ساتھ گانڈ بھی اوپر نیچے ہو رہی تھی۔۔۔وہ بھی فارغ ہونے لگی تھی ۔۔۔۔اور پھر ایک زبردست چیخ کے ساتھ انہوں نے پانی چھوڑ
دیا۔۔۔۔۔۔۔۔میں نے تین چار اور جھٹکے مارے او ر ان کے پیچھے ہی فارغ ہونے لگا۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک میرا پانی نکلتا رہا اور میں بھابھی کے اوپر ہی ڈھیر ہوتا گیا۔۔۔۔
۔کچھ دیر بعد ہم ایک دوسرے سے لپٹ چکے تھے ۔۔۔۔۔۔ایک دوسرے کو چوم رہے تھے چاٹ رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔بھابھی مجھے اچھے سے چوم چکیں تو اٹھیں
۔۔۔۔۔۔راجہ میں چلتی ہوں ۔۔تمہارے بھیا کبھی بھی آ سکتے ہیں ۔۔۔۔میں نے بھی کہا کہ ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔۔اور پھر کب نیند کی آغوش میں چلا گیا۔۔
اگلا دن میری برات کا تھا ۔۔۔سارا دن ہلا گلا میں گزرا تھا ۔۔۔۔۔سب لو گ بیحد خوش تھے ۔۔۔اسی خوشیوں میں ہم برات لے کر واپس آچکے تھے ۔۔۔۔میرا کمرہ بھائی اور بھابھی نےمل کر سجایا تھا
۔۔۔۔بیڈ سے لے کر ہر چیز نئی اور خوشبوؤں میں مہکی ہوئی تھی ۔۔۔بیڈ پر گلاب کے پھول کی لڑیا ں چاروں طرف سجی ہوئی تھیں ۔۔۔۔میں نیچے ہی تھا کہ ثناء کو اوپر میرے
کمرے میں پہنچا دیا گیا تھا ۔۔۔۔کچھ دیر میں دودھ کا ایک گلاس بھی چاچی لے کر اوپر چلی گئیں ۔۔۔کافی دیر تک ان کی باتیں ہوتیں رہیں ۔ا س کے بعد مجھے اوپر آنے کا اشارہ
ہوا۔۔۔میں اندر داخل ہوا تو سرخ جوڑے میں ایک حور میری منتظر تھی ۔۔۔۔۔دروازہ بند کرکے میں بیڈ پر جا بیٹھا ۔۔۔۔۔ثناء گھونگھٹ ڈالے بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔میں اس
کے قریب ہوا اور آہستہ سے گھونگھٹ اٹھا دیا ۔۔جھکی ہوئی نظر کے ساتھ ایک چاند چہرہ میرے سامنے تھے ۔۔۔میک اپ نے اس کے حسن کو اور دو آتشہ کر دیا تھا ۔۔۔۔۔میں
نے جیب سے انگوٹھی نکالی اور منہ دکھائی کے طور پر پہنا دی۔۔۔۔۔اسکے بعد کچھ دیر ہمارے درمیاں باتیں ہوتی رہیں ۔۔۔ہم دونوں کو یقین نہیں تھا کہ اتنی جلدی یہ دن آ
جائے گا ۔۔۔۔کچھ دیر بعد میں نے ثناء سے کہا کہ جیولری اتار کر فریش ہو جاؤ ۔۔۔۔۔۔پھر آرام کرتے ہیں ۔۔۔وہ اٹھی اور جیولری اتار کر آنے لگی ۔۔۔میں نے کہا کہ کپڑے
بھی چینج کر لو ۔۔۔وہ گئی اور باتھ روم میں لٹکی ایک بلیک کلر کی نائٹی پہن کر آ گئی ۔۔جس میں سے چاندی جیسا جسم چمکتا ہوا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔وہ قریب آ کر بیڈ پر بیٹھ گئی اور
دودھ کاگلاس تھام کر مجھے پکڑا دیا ۔۔۔میں نے آدھا پی کر باقی اسے دے دیا ۔۔۔ اور کچھ ہی دیر میں ہم بیڈ پر لیٹے ایکدوسرے سے باتیں کر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔اس کی مہکی ہوئی سانسیں مجھ تک پہنچ رہی تھیں ۔۔۔۔اور نشیلی آنکھوں کے دیکھ کر میں بھی مدہوش ہوئے جا رہاتھا ۔۔۔۔بلیک نائٹی میں اس کے جسم جھلک رہا تھا ۔۔مگر وہاں تک پہنچنے میں ابھی ٹائم تھا ۔۔۔۔میں نے اس کے ہاتھوں کو پکڑ کے چوما اور پوچھا کہ اب تو شرم نہیں آ رہی ۔۔۔اس ٹائم تو بہت شرما رہی تھیں ۔۔۔۔اس نے جواب میں میرے ہاتھوں کو اپنی نازک انگلیوں سے پکڑا اور چوم لیا ۔۔اور کہنے لگی کہ اب میں آپ کی ہی ہوں ۔۔۔۔جو بھی ہے آپ کا ہی ہے ۔۔چاہے تو دل میں بسا لیں ۔۔یا پھرقدموں میں بٹھا دیں ۔۔۔۔میں نے اپنا ایک بازو پھیلا کر ثناء کا سر اس پر رکھ دیا ۔۔۔۔۔وہ پہلے سے اور قریب آ چکی تھی ۔۔۔اس کے جسم کی گرمی مجھے محسوس ہو ہی تھی ۔۔۔۔اور اس کے گالوں کو چومنے لگا ۔۔۔۔سرخی گلابی ہوئے اس کے گال کسی سیب کی طرح تمتما رہے تھے ۔۔میں بھی چومتا رہا ۔۔۔۔اس کی آنکھوں کو ۔۔۔۔اس کے کانوں کو ۔۔۔۔۔پورے چہرے کو چوم چوم کر دمکا چکا تھا ۔۔اس کے ہونٹ کسی گلاب کی پنکھڑی کی طرح تھے ۔۔۔۔وہ بھی آنکھیں بند کر کے لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔۔میں پھر اس کے ہونٹوں کے طرف بڑھا اور چوم لیا ۔۔وہ بے اختیار کانپ اٹھی تھی ۔۔۔۔۔اس کے نازک سے بازو بیڈ پر رکھے ہوئے تھے ۔میں نے ایک بازو اٹھا کر اپنے اوپر رکھ دیا ۔۔اس کی شرماہٹ بڑھتی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کے کان اور گال لال ہوتے جا رہے تھے ۔۔۔۔میں نے اس کی انگلیوں کو پکڑا اور اپنے منہ میں ڈال کر چومنے لگا ۔۔اور کچھ دیر بعد چوسنے لگی ۔۔۔اس نے آنکھ کھول کر کہا یہ آپ کیا کر رہے ہیں ۔۔پیار کرر ہا ہوں ۔۔۔منع ہے کیا ۔۔۔۔اس کے مہندی لگےہاتھوں کی خوشبو میری ناک میں مہک رہی تھی ۔۔۔اور اس کے بعد اس کے ہاتھ اپنے سینے پر رکھ دئے ۔۔۔وہ مستقل لرز رہی تھی ۔۔۔۔میں نےاٹھ کر لائٹ بند کر کے نائٹ بلب آن کر دیا تھا ۔۔جس کی لائٹ بلیو لائٹ مدھم پھیلی ہوئی تھی ۔میں اپنے کپڑے اتار کر۔۔ بیڈ پر واپس پہنچا اور اس کی نائٹی کی ڈوری کھولنے لگا۔۔۔۔ثناء خود میں سمٹنے لگی تھی ۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر میں اس کی سرخ برا ااور پینٹی بھی اتار چکا تھا ۔۔۔۔۔اوراس کے برابر میں آ کر لیٹ گیا ۔۔۔اس نے آنکھیں بند کر رکھی تھیں ۔
خود سے بھی شرمانے لگی تھی ۔۔۔۔۔۔میں نے اسے دوسری
طرف کروٹ دی اور بال پیچھے سے اکھٹے کرتے ہوئے اٹھادئیے ۔۔۔ساتھ ہی اس کی کمرکو چومنے لگا ۔۔۔اس کا منہ دوسری طرف تھا ۔۔۔۔۔اور اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر اس کی ٹانگوں پر رکھ دی تھی ۔۔۔۔۔۔اور آگے کو ہو کر پیچھے سے اس کو چپک چکا تھا ۔۔۔۔میں نے ایک ہاتھ آگے کو کیا اور اس کے نرم و نازک گول گول ممے تھام لیا ۔۔۔یہ بھابھی سے تھوڑے سے بڑے تھے اور نیچے کو جھکے سے ہوئے ۔گوشت سے بھرے ہوئے ۔۔اور نپلز تھوڑے سے لمبے گلابی رنگ کے اوپر کو اٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔جیسے ہی میرا ہاتھ مموں کو ٹچ ہوا ۔ثناء ایک مرتبہ پھر کانپ چکی تھی ۔۔۔۔۔میری پوری بوڈی اس سے مل چکی تھی میں اب اس کی گردن کو چوم رہاتھا ۔۔۔۔۔اور وہ بار بار سر دائیں بائیں کر کے مجھے ہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔میں نے مموں کو چھو تے ہوئے آہستہ آہستہ اپنا ہاتھ نیچے لانے لگا تھا ۔۔۔۔۔اس کے پیٹ بالکل سیدھ میں تھا ۔۔ناف تھوڑی سی اندر کو ۔۔۔۔اس کے اندر انگلی گھماتے ہوئے ۔۔۔۔۔میں ناف سے نیچے جا چکا تھا ۔۔۔۔۔وہ مزید اپنے اندر سمٹ رہی تھی ۔۔۔۔ٹانگوں کو ہلا کر ہاتھ ہٹانےکی کوشش کر رہی تھی ۔۔مگر کچھ بھی سود مند نہیں تھا ۔۔۔میرا ہتھیار بھی فل کھڑا ہوا تھا ۔۔۔۔اور اس کی گانڈ کے درمیان اٹکا ہوا تھا ۔۔۔۔ثناء اس سے بھی بے چیں ہوئے جا رہی تھی ۔۔۔۔اس کی گانڈ نیچے سے گول گول ، گوشت سے بھری ہوئی ۔۔نرم نرم کسی بڑی سی ناشپاتی کیطرح دائرہ میں تھی ۔۔میں نے اب ثناء کو سیدھا لٹا دیا تھا ۔۔۔۔ڈریسنگ ٹیبل سے میں زیتوں کے تیل کی شیشی اٹھالایا تھا ۔۔۔۔میں نے تیل نکالا اور کافی سارا اسکے سینے اور پیٹ پر ڈال دیا ۔۔۔۔میں اب اس کے اوپر آ کر دونوں پیر دائیں بائیں رکھ چکا تھا۔ اور دونوں ہاتھوں سے اس کے کندھے اور سینے سے نیچے تیل لگانے لگا۔۔۔۔مساج کرنے لگا۔۔۔اس کے ممے بھی تن کر کھڑےہو چکے تھے ۔۔تیل لگنے سے وہ بھی چمک سے رہے تھے ۔۔۔۔اس کے پورے جسم سے ایک گرم گرم سی لہریں نکل رہی تھیں ۔۔۔۔۔میرا ہتھیار آگے کو جھکا ہوا اس کے پیٹ پر ٹچ ہو رہا تھا ۔۔۔ثناء کی آنکھیں اب تک بند تھی۔۔۔اور وہ آنکھیں بند کیے ہوئے آہستہ آہستہ آہیں بھر رہیں تھی ۔۔۔اس کے ہاتھ میرے بازوؤں پر پھر رہے تھے جو کہ اس کے سینے پر مساج کر رہے تھے ۔۔۔۔۔اس کے دل کی دھڑکن بہت تیزی سے ہو رہی تھی ۔۔۔جو مجھے صاف محسوس ہو رہی تھی ۔۔۔میں آہستہ آہستہ پورے سینے پر تیل لگا چکا تھا ۔۔۔اور نیچے جانے سے پہلے ایک مرتبہ اوپر گیا اور اس کے ہونٹ چوسنے لگا ۔۔۔وہ بے چیں ہوئی جا رہی تھی ۔۔۔۔۔شاید اپنی یہ کیفیت سمجھ نہیں آرہی تھی ۔۔۔۔۔۔میں کچھ دیر ہونٹ چوسنے کے بعد نیچے آگیا ۔۔۔۔اور کافی سارا تیل لے کر اس کےناف کے نیچے اور چوت کے اوپر ڈال دیا ۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔اس نے کمر کو تھوڑا سا اوپر کی طرف اٹھایا تھا ۔۔۔میں آہستہ تیل ملتا جا رہاتھا ۔۔۔کچھ دیر بعد چوت کے دانے کو مسلا ۔۔۔وہ پھر اوپر کو اچھلی تھی ۔۔اوئی کی سریلی آواز اس کے منہ سے نکلی تھی ۔۔یہ اس کمرے میں گونجنے والی اس کی پہلی آہ تھی ۔۔۔میں اب اس کی چوت کو باہر سے اچھے سے مساج کر چکا تھا ۔۔ایک انگلی میں نے اچھے سے گیلی کی اور اندر ڈالنے لگی ۔۔۔۔ثناء کی چوت کے لب آپس میں چپکے ہوئے تھے ۔۔۔۔انگلی بھی پھنستی ہو ئی جا رہی تھی۔۔۔۔ثناء کی ایک اور اوئی کی آواز نکلی تھی ۔۔۔۔میں نے ایک انگلی آگے پیچھے کرنا شروع کر دی تھی ۔۔۔اور تھوڑا اور تیل اندرڈال دیا تھا ۔۔۔۔ثناء کی آنکھیں اب تک بند ہی تھیں۔۔۔۔۔۔اس نے ہاتھ نیچے کئے ہوئے بیڈ کی چاد رکو پکڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔میں نے دوسری انگلی بھی اکھٹی کی اور وہ بھی چوت میں ڈال دی ۔۔۔ثناء کی ایک اور اوئی نکلی تھی ۔۔۔۔۔اس نے چادر کو اور زور دے بھینچ لیا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دیر میں تیسری انگلی بھی ڈال چکاتھا ۔۔۔تیل کی وجہ سے اس کے چوت نرم ہوتی جا رہی تھی ۔۔اور ساتھ ساتھ پانی بھی چھوڑ رہی تھی ۔۔۔۔۔۔جو میرےہاتھ کو گیلا کر رہا تھا ۔۔۔۔۔کچھ دیر میں ایسے ہی کرتا رہا ۔۔۔اور پھر اوپر کر اٹھ گیا ۔۔۔۔اپنے ہونٹوں کو میں نے اس کے ہونٹوں پر جما دیا تھا ۔۔۔اور نیچے سے ہتھیار پر تیل لگا کر اسے بھی تیار کر دیا تھا۔۔۔۔۔۔ٹوپا چوت کے لب پر رکھ کر زور دینے لگا ۔۔تو وہ سلپ ہونے لگا۔۔۔۔ثناء کا رنگ زرد ہو چکا تھا ۔۔۔۔وہ لن کے ٹچ کے ساتھ ہی کانپ سی جاتی تھی ۔۔۔میں پھر نیچے کو ہوا اور لن کا ٹوپا اس کی چوت پر رکھ کر دباؤ بڑھا دیا ۔۔چوت تھوڑی سی کھلی تھی ۔۔۔باقی ٹوپے نے کھول دی تھی ۔۔۔ثناء کی ایک زوردار چیخ نکلی تھی ۔۔۔اس نے ایک ہاتھ اپنے منہ پر رکھ کر دبا دیا تھا ۔۔۔میں نے ٹوپا وہیں رہنے دیا اور چوت کے دانے کومسلنے لگا ۔۔۔۔۔۔ثناء کی آہیں نکل رہی تھی ۔۔ میں اسے اٹھ کر چوم بھی نہیں سکتا ورنہ یا تو لن نکلتا یا پھر اور اندر گھستا۔۔میں نے اب آہستہ سے لن کو اندر گھسانا شروع کر دیا تھا ۔دو انچ گھسانے کے بعد جھلی آ چکی تھی ۔میں اس کے اوپر بھی دباؤ بڑھاتا گیا ۔۔اس کی ایک اور چیخ نکلی تھی اور۔۔۔ثناء کی مستقل سسکیاں نکلنے لگیں تھی ۔۔۔یہ سسکاریاں تکلیف سے بھرپور تھیں۔۔ ۔۔۔اور وہ شاید رو بھی رہی تھ ۔۔۔۔قریب پانچ انچ میں اند ر گھسا کررک چکاتھا ۔۔۔ساتھ ساتھ اس کی رانوں کو سختی سے مساج کرنے لگا۔۔۔اور اس کی چوت کے اوپر بھی مساج اوردانے کو مسل رہا تھا ۔۔۔اس کی جھلی پھٹ چکی تھی۔اور خون باہر کو نکلتا ہوا محسوس ہوا تھا ۔۔۔۔میں کچھ دیر اسے ہی ٹہرا رہا ۔۔۔۔اور پھر باہر کو آہستہ آہستہ نکالنے لگا۔۔/ثناء کی پوری بوڈی کانپ رہی تھی ۔۔۔۔اور ساتھ ساتھ اس کی سسکیاں اور آہیں بھی میرے دل کو پریشان کر رہی تھیں ۔۔مین نے لن کو باہر نکالا ۔۔۔اور دوبارہ سے تیل سے بھگو دیا ۔۔۔۔اور کچھ دیر بعد لن دوبارہ گھسانے لگا ۔۔۔۔وہ اب ہاتھوں کو چوت پر رکھ کر سسک رہی تھی ۔۔۔کچھ دیر بعد اتنا ہی گھسا کر رک گیا ۔۔۔۔۔۔اورآہستہ آہستہ ہلانے لگا ۔۔۔۔۔مجھے پانچ منٹ سے زیادہ ہو چکے تھے ۔۔۔میں نے ہتھیار باہر کھینچا اور اوپر کو ہو کر لیٹ گیا ۔۔ثناء کے آنسو ابھی تک نکل رہے تھے ۔۔میں نے اس کو پورا چہرہ چوم لیا ۔۔۔آنسو بھی پینے لگا ۔۔۔میری جان کو تکلیف ہوئی ہے ۔۔۔۔بس یہی تکلیف تھی ۔۔۔اب مزا آئے گا۔۔۔۔۔اس کےآنکھوں میں تکلیف اور شکوہ بھرہ ہوا تھا ۔۔۔میں نے اسے سمیٹ لیا اور اپنی بانہوں میں چھپا لیا ۔۔۔وہ سہار ا پا کر پھر سے سسک اٹھی اور بے اختیار رونے لگی ۔۔۔۔میں اسے چپ کروانے لگا ۔۔۔۔کچھ دیر بعد اسے بمشکل نارمل کیا ۔۔۔۔بس جانو اب مزہ آئے گا ۔۔۔۔۔مگر وہ مستقل انکار میں تھی ۔۔نہیں ۔۔مجھے نہیں کرنا ہے ۔۔بہت درد کرتا ہے ۔۔۔میں اب آہستہ آہستہ اسے کے مموں کو ہلانے لگا۔۔۔نپلز پکڑ کر کھینچنے لگا۔۔۔۔وہ ابھی بھی جھجک رہی تھی ۔۔۔۔۔شرما رہی تھی ۔۔۔کچھ دیر ایسے گذری تو میں پھر نیچے کو آ گیا ۔۔اب اس کی ٹانگوں کو موڑ کر تھوڑا سے اٹھا لیا ۔۔۔اور لن سمبھال کر اندر گھسانے لگا۔۔۔۔ثناء کے منہ سے اوئی امی ۔۔۔۔۔مر گئی ۔۔کی آواز نکلی ۔۔۔۔اور پھر وہ اوپر کو اٹھی تھی ۔۔۔میں دباؤ بڑھا تھا گیا ۔۔۔پہلے والے نشان تک اندر گھسادیا ۔اور آہستہ آہستہ اندر باہر کرنے لگا ۔۔۔۔اس کے ممے ہلکے ہلکے باؤنس ہو رہے تھے اور آنکھیں بند تھی ۔۔منہ کھلا ہوا تھا جس میں سے آہ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔کی سریلی آوازیں نکل رہی تھیں ۔۔۔۔میں پانچ منٹ تک ایسے ہی جھٹکے دیتا رہا تھا ۔۔۔۔اور پھراس کی ٹانگیں اٹھا کر کندھے پر رکھ دی تھیں ۔۔۔۔۔اب جھٹکوں کی اسپیڈ کچھ تیز تھی ۔۔۔اور وہ ہر سانس کے ساتھ آہ۔۔۔۔۔آہ۔۔۔۔۔کر رہی تھی ۔۔۔کبھی جھٹکا زور کا پڑتا تو ۔۔۔افف۔۔۔۔مر گئی ۔۔۔۔۔۔اوئی ماں ۔۔۔۔۔افف۔۔۔۔۔آہستہ آہستہ ۔۔۔۔۔کچھ دیر میں وہ نارمل ہوتی جارہی تھی ۔۔۔۔اب اس کے آہوں میں مزے کا تناسب بھی آنے لگا تھا ۔۔۔۔۔اس کے مموں کا ہلنا جلنا بڑھ چکا تھا ۔۔۔۔۔میرے جھٹکے بھی ایک ردھم میں تھے ۔۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر میں وہ فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔میں ابھی تک باقی تھا۔۔۔۔ہتھیار اسی طرح کھڑ ا ہوا تھا ۔۔۔۔۔ کچھ دیر اسے چومنے اور چاٹنے کے بعد میں نے اسے گھوڑی بنا دیا تھا ۔۔۔وہ زندگی میں پہلی بار ایسی حالت میں جھکی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔اس کی گوری گوری گوشت سے گول مٹول گانڈ آہستہ آہستہ ہل رہی تھی ۔۔۔۔۔۔می نے پیچھے سے لن گزار کر چوت پر ٹکا دیا تھا۔۔اور زور دیتے ہوئے ٹوپا اندر گھسا دیا ۔۔۔اس کی سسس۔۔آہ۔۔۔۔نکلی تھی ۔۔اس نے ابھی بھی چادر کو دونوں ہاتھوں میں دبوچا ہوا تھا ۔۔میں اس کی کمر کو پکڑتے ہوئے اور آگے کر بڑھتا جا رہا تھا ۔۔۔اور پھر آہستہ سے ردھم بڑھانے لگا۔۔۔۔۔ثناء کی سسکیاں بھی ساتھ ساتھ بڑھ رہی تھی ۔۔۔۔میں نے اس کی کمر کو چھوڑ کو دونوں چوتڑوں کو تھام لیا ۔میرےجھٹکے بڑھتے جارہے تھے ۔۔۔۔۔ثناء کی سسکیا ں بتا رہی تھیں کہ وہ بھی فارغ ہونے والی ہے ۔۔۔۔کچھ دیر اور جھٹکے مارتا ہوا میں فارغ ہونے لگا۔۔۔۔میرے ساتھ ہی ثناء بھی فارغ ہو چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔اب ہم دونوں بیڈ پر لیٹ چکے تھے۔۔۔ثناء ایک مرتبہ پھر میری بانہوں میں خود کو چھپائے لیٹی تھی ۔۔۔۔۔اور میں اسے بے

اختیار چوم رہا تھا ۔۔۔۔اسکول کے زمانے سے چلنی والی اس محبت میں ایک نیا رخ آچکا تھا۔۔۔اور میاں بیوی کے اس تعلق کے بعد وہ اور بھی بڑھنے والی تھی ۔۔۔۔۔۔

ختم شد ۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments